جامعہ مظاہر علوم سہارنپور کے شیخ الحدیث ،عظیم محدث اور احادیث کے حافظ مولانا محمد یونس جونپوری نے آج یہاں 83؍ برس کی عمر میں آخری سانس لی ،ان انتقال کی خبر ملک اور بیرون ملک میں آگ کی طرح پھیل گئی۔
ہندوستان کی اِس سرزمین میں ایک ہی عصر میں ایسے چار خطیب جمع ہوگئے تھے جن میں سے ایک کی بھی نظیر عالمِ اسلام میں نہیں تھی اور ظاہر ہے کہ جب عالم اسلام میں نظیر نہ تھی تو غیر اسلای دنیا میں کہاں سے نظیر ملے گی؟
بدھ تین جمادی الاولی (یکم فروری) کو خراسان کے ممتاز عالم دین شیخ الحدیث مولانا شہاب الدین شہیدی دل کا دورہ پڑنے سے اس فانی دنیا سے کوچ کرگئے۔ انا اللہ و انا الیہ راجعون۔
اس بات میں کسی اختلاف کی گنجایش نہیں کہ گزشتہ ڈیڑھ صدیوں میں جن علمااور بزرگوں کی علمی و تصنیفی خدمات، دعوتی وتبلیغی مساعی اور ان سے وابستہ اشخاص و رجال نے برِّصغیرکے دینی و علمی ماحول کو متاثر کیااور انسانوںکے ایک بڑے طبقے کارشتہ ان کے حقیقی خالق ومالک سے جوڑا،
یہ ہجرت نبی سے چند سال بعد کا واقعہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں کسی جگہ تشریف فرما تھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلقہ بنائے بیٹھے تھے اور حسب توفیق فیضانِ نبوت سے فیض پارہے تھے۔
اپنی کم علمی، لکھنے کے ہنر سے ناواقفیت اور الفاظ کے چناؤ سے نابلد ہونے کے باوجود آج جس شخصیت کے لیے قلم اٹھایا ہے وہ تاریخ اسلامی کا کوہِ بلند و بالا پہاڑ ہے، جس نے کم سے کم برصغیر پاک و ہند میں اسلام کو اس کی اصل صورت میں قائم رکھا۔
محترم عارف کبیر اجل امداد اللہ بن محمد امین العمری تھانوی مہاجر مکی رحمہ اللہ تعالی جو کہ اولیاء سالکین عارفین میں سے تھے آپ کی تعریف اور تعظیم میں ساری زبانیں متفق ہیں۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی کی ذات ستودہ صفات میں جناب باری تعالیٰ نے وہ تمام خصوصیات اور کمالات جمع فرمائے تھے جن سے ایک ذات قدسی صفات کو آراستہ ہونا چاہیے ۔آپ کی جامع کمالات شخصیت کو دنیا مختلف پہلوؤں سے پہچانتی ہے ،
شیخ التفسیر حضرت مولانا احمدعلی لاہوری رحمہ اللہ ان علمائے حق میں سے تھے جن کی زندگی کا ہر گوشہ رضائے الہی کے تابع ہوتا ہے، آپ اپنے دور کے محقق عالم، بے مثال مفسر، مدبر، اور عارف کامل تھے۔
میانہ قد، نحیف و نزار جسم، مگر نہایت چاق و چوبند، رنگ گندمی، ڈاڑھی گھنی، صورت سے تفکر ، چہرہ سے ریاضت و مجاہدہ،پیشانی سے عالمی ہمتی اور بلند نظری نمایاں،