خطیب اہل سنت زاہدان نے ایک بار پھر ایرانی قیدخانوں میں قیدیوں پر تشدد اور ان سے جبری اعتراف لینے کے حوالے سے وارننگ دیتے ہوئے قیدیوں کے انسانی حقوق پر زور دیا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے ستائیس جنوری دوہزار تئیس کے خطبہ جمعہ میں ایرانی قوم کی پھانسی سے مخالفت پر تاکید کرتے ہوئے اس سزا سے بچنے پر زور دیا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے بیس جنوری دوہزار تئیس کے خطبہ جمعہ میں نئے حالات کے مطابق ایرانی آئین کی اصلاح کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا اسی اور نوے سال کے لوگ نوجوان طبقہ کے لیے فیصلے نہیں کرسکتے ہیں۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے تیرہ جنوری دوہزار تئیس کو زاہدان میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا ایران کے موجودہ مسائل کا حل ذاکرین، خطیبوں، ججوں اور سکیورٹی افسران کے پاس نہیں ہے؛
خطیب اہل سنت زاہدان نے چھ جنوری دوہزار تئیس کو زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے ایران میں جاری تین مہینوں سے حکومت مخالف احتجاجوں کی جانب اشارہ کیا۔
اگر کوئی علیحدہ پسندی کا اظہار کرے، اس کا سب سے پہلا مخالف ہم بلوچ، کرد، فارس، عرب، ترک، ترکمن، گیلکی سمیت دیگر ایرانی قومیتیں ہیں جو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔
اہل سنت ایران کے ممتاز دینی و سماجی رہ نما نے کہا ہے ‘انقلاب اس وقت تک باقی رہ سکتاہے جب تک لوگ چاہیں’ اور کسی بھی ریاست اور سیاسی نظام کی بقا کا راز ‘عوام کی باتیں سننے اور ان کی رضامندی حاصل کرنے’ میں ہے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے سولہ دسمبر دوہزار بائیس کے بیان میں حالیہ احتجاجوں میں گرفتار ہونے والے بعض قیدیوں کی سخت سزاؤں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے علمائے اہل سنت سمیت سب قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ پیش کیا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے جمعہ نو دسمبر کو نماز جمعہ سے پہلے بیان کرتے ہوئے تہران میں احتجاج کرنے والے ایک شہری کی سزائے موت پر عملدرآمد کو اسلامی شریعت کے خلاف قرار دیا۔
احتجاج کرنے والوں کو ‘محارب’ کہنا غلط فہمی ہے