جب بھی کسی فن کی خدمت کا تذکرہ آتا ہے، تو لوگوں کا ذہن تصنیفی اور قلمی خدمات کی طرف جاتا ہے، جب کہ واقعہ یہ ہے کہ خدمت کسی علم و فن کی صرف قلمی نہیں ہوتی،
حضرت مولانا قاضی نورمحمد بن قاضی شیر محمد بن زین العابدین سنہ ۱۸۹۶ء؍ ۱۴۔۱۳۱۳ھ میں موضع پڑی ضلع اٹک میں پیدا ہوئے۔ آپ اعوان برادری کے چشم و چراغ تھے۔
آپ 22؍مارچ سنہ 1924ء بمطابق 15؍شعبان 1342ھ کو قریہ حاجیاں واقع برکنارہ ڈھنڈ گاگڑی از مضافات گڑھی اختیار خاں تحصیل خان پور ضلع رحیم یار خاں میں پیدا ہوئے۔ یہ بستی رحیم یارخاں سے تقریباً 25 میل شمال مشرق میں واقع ہے۔
آپ 1909ء کو جناب فیروز خان صاحب کے گھر ’’دریہ‘‘ متصل حضرو ضلع کیمبلپور میں پیدا ہوئے،
آپ سنہ ۱۹۰۱ء میں پڑی داخلی ناڑاپنڈی گھیپ ضلع اٹک میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ماجد کا اسم گرامی قاضی شیرمحمد مرحوم ہے اور قومیت کے لحاظ سے آپ اعوان تھے۔ آپ نے قرآن کریم تو بعد از فراغِ علوم پنڈی گھیپ میں تدریس کے زمانہ میں حفظ کیا۔
حضرت مولانا حسین علی بن محمد بن عبداللہ سنہ ۱۲۸۳ھ، ۶۷۔۱۸۶۶ء میں واں بچھراں ضلع میانوالی کے ایک زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے قریب موضع شادیا میں حاصل کی بعض کتابیں اپنے والد ماجد سے پڑھیں۔
گنگوہ ضلع سہارنپور کا قدیم قصبہ ہے، عرصہ قدیم سے بڑے بڑے اولیاء اللہ کا مولد اور مدفن ہے، سہارنپور سے تقریباً سولہ میل اور تھانہ بھون سے تیرہ میل کے فاصلہ پر واقع ہے۔
قيس سا پهر کوئى اٹها نہ بنو عامر ميںفخر ہوتا ہے گهرانے کا سدا ايک ہى شخصاگريہ کہاجائے کہ انيسويں صدی شبلی کی صدى تهى تو بالکل مبالغه نہ ہوگا؛ اقليم سخن کى وه کون سى ايسى وادى ہے جنکو شبلى نے سرنہ کياہو، انکى شخصيت ايسى ہمہ جہت اور پہلودار ہے كہ اردو ادب […]
حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی رحمۃ اللہ علیہ بر صغیر پاک و ہند کی وہ عظیم المرتبت شخصیت ہیں جو اپنے اصلاحی کارناموں اور روحانی عظمتوں کے اعتبار سے پوری تاریخ اسلام کی چند ممتاز اور نادر روزگار ہستیوں میں شمار ہوتے ہیں ۔خود حضرت مجدد کے مرشد ، حضرت خواجہ باقی با […]
ولادت وسیادت: انیسویں صدی میں ملک وملت جن ممتاز ترین عظیم شخصیتوں پر فخر کرسکتی ہے ان میں سے ایک مایہ ناز اور عہد آفریں شخصیت شیخ الہند مولانا محمودحسن دیوبندی رحمہ اللہ کی ہے۔آپ 1288ھ بمطابق 1851ء بریلی میں(جبکہ آپ کے والد ماجد بوجہ ملازمت بمع اہل وعیال وہاں مقیم تھے)عالم ظہور میں تشریف […]