امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بن ابی طالب‘ رسول اللہ ﷺ کے چچازاد بھائی ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی والدہ فاطمہ بن اسد بن ہاشم تھیں‘ کنیت ان کی ابوالحسن تھی۔
”محقق“ کا لفظ فقہ حنفی کی کتاب ”الھدایة“ کے شارح، مشہور فقیہ، محدث، اُصولی، متکلم، مناظر اور مصنف علامہ محمد بن عبد الواحد السیواسی الاسکندرانی ابن الھمام (790۔861) پر جس قدر چسپاں ہے کسی اور کے لیے شاید اتنا موزوں نہ ہو، چناں چہ فقہائے احناف کے مابین جب مطلقاً ”محقق“ کا لفظ بولا جاتا […]
”اللّٰھم بارک لھا فی شاتھا“․ (الہٰی !ان کی بکری میں برکت عطا کر دے۔) دعائے رسول الله صلی الله علیہ وسلمسعادت مند خاتونجس خاتون کی ہم سیرت بیان کرتے ہیں، زمانہ جاہلیت میں وہ گم نام تھیں، ان کی شہرت ان کے خیمے یا خاندان تک محدود تھی۔
محترم علامۃ الزمان، ترجمان حدیث و قرآن، علوم عربیہ کو زندہ کرنے والے، سارے ہند کے چاند، سید شریف صدیق حسن بن اولاد حسن بن اولاد علی حسینی، بخاری قنوجی، مشہور صفتوں کے مالک اور بہت زیادہ تالیفات والے تھے۔
ابو عبداللہ حضرت بلال حبشی، افریقی نسل کے اولین مسلمانوں میں سے ہیں جو محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر مشرف بہ اسلام ہوئے اور سابقون الاولون اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں ان کا شمار ہوا۔
قارى محمد ذاكر مرحوم ايک عہد ساز شخصيت كے مالک تهے۔ آج جزيرة العرب ميں مدارس تحفيظ القرآن كان جو جال بچها هوا نظر آتا هے قارى صاحب اسكے اولين سرخيلوں ميں سے تهے۔
محترم فاضل سلیمان بن ابی الحسن حسینی زیدی دسنوی بہاری فنون ادبیہ کے نامور علماء میں سے ایک تھے اور پورے ہندوستان کے مؤلفین اور نادر فضلاء میں سے تھے۔
محترم، عالم، صالح، محدث حسین احمد بن حبیب اللہ حنفی مدنی فیض آبادی ۱۹شوال ۱۲۹۶ھ میں بمقام بانگرمؤ میں پیدا ہوئے اور ابتدائی علوم ٹانڈہ میں حاصل کئے۔
محترم صالح عالم حسین علی بن حافظ میاں محمد بن عبداللہ حنفی نقشبندی الوانی، بڑے مشائخ نقشبندیہ میں سے تھے جنہوں نے تفسیر قرآن میں مہارت حاصل کرکے اس کی تدریس کا ایک انوکھا اور دلچسپ طریقہ برصغیر اور آس پاس کے ملکوں میں رائج کردیا۔
نام و نسبیہ مکہ مکرمہ کے مشہور محدث حنظلہ بن ابی سفیان بن عبد الرحمن بن صفوان بن امیہ بن خلف بن وہب بن حذافہ ابن جمح جمحی،مکی قرشی رحمة اللہ علیہ ہیں۔