حضرت مولانا عبدالغنی جاجروی رحمہ اللہ

حضرت مولانا عبدالغنی جاجروی رحمہ اللہ

آپ 22؍مارچ سنہ 1924ء بمطابق 15؍شعبان 1342ھ کو قریہ حاجیاں واقع برکنارہ ڈھنڈ گاگڑی از مضافات گڑھی اختیار خاں تحصیل خان پور ضلع رحیم یار خاں میں پیدا ہوئے۔ یہ بستی رحیم یارخاں سے تقریباً 25 میل شمال مشرق میں واقع ہے۔ آپ کے والد ماجد کا نام غلام محمد تھا۔ آپ نے مختلف علوم و فنون جن اساتذہ سے پڑھے ان میں حضرت مولانا احمدعلی لاہوری علیہ الرحمہ، حضرت مولانا غلام اللہ خاں راولپنڈی، حضرت مولانا عبداللہ درخواستی رحمہ اللہ، مولانا عبدالرحیم مدرسہ شمس العلوم اور حضرت مولانا قادر بخش ڈیرہ نواب ضلع بہاولپور شامل ہیں۔
فراغت تعلیم کے بعد آپ نے درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا اور اس مقصد کے لئے سب سے پہلے بستی مومن تحصیل خان پور ضلع رحیم یارخاں میں مدرسہ مفتاح العلوم کے نام سے ایک مدرسہ قائم کیا۔ کچھ عرصہ بعد آپ مدرسہ عربیہ ونڈھ مولویاں تحصیل خانپور میں منتقل ہوئے اور تدریسی فرائض انجام دینے لگے۔ پھر مدرسہ شمس العلوم بستی مولویاں میں درس و تدریس کی ذمہ دار سنبھالی۔ بعد از اں معروف بستی احمد یار چوہان ضلع رحیم یارخاں میں مدرسہ ’’بدرالعلوم‘‘ کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا۔ پھر آپ نے مستقل طور پر رحیم یارخاں شہر میں ایک عظیم درس گاہ ’’جامعہ اسلامیہ بدرالعلوم حمادیہ‘‘ کے نام سے قائم کی جو سات آٹھ ایکڑ اراضی پر مشتمل ہے۔ اس سے ملحقہ ایک وسیع و عریض جامع مسجد کی تعمیر کرائی اور یکسوئی کے ساتھ آپ اس جامعہ کے شیخ الحدیث کی حیثیت سے درسِ حدیث میں مشغول ہوگئے اور ہزاروں طلباء کو اپنے فیض علمی سے سیراب و شاداب کیا۔ تدریس کے ساتھ تصنیف کا کام بھی آپ نے جاری رکھا اور مختلف موضوعات پر کئی عظیم کتابیں لکھیں جن میں ’’کتاب التوحید فی التصرف، کتاب التوحید فی العبادات، کتاب التوحید فی العلم، کتاب التوحید کا مقدمہ، المذہب المنصور فی عدم سماع عن فی القبور، شرح الصدر فی احوال القبر، القول المنقی فی فضیلۃ النبی و غیرہ‘‘ قابل ذکر ہیں۔ آپ نے تدریس و تعلیم کے ساتھ ساتھ تبلیغ و اشاعت کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور شرک و بدعت کی تردید میں تقریری و تحریری خدمات انجام دیں۔
آپ نے حضرت مولانا حماداللہ ہالیجی رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت و خلافت حاصل کی اور حضرت مولانا احمد علی لاہوری قدس اللہ سرّہ العزیز سے بھی اصلاحی تعلق قائم رکھا۔ بالآخر 25؍نومبر 1990ء بمطابق 8؍جمادی الاولیٰ 1411ھ کو وفات پائی۔ اناللہ و اناالیہ راجعون۔
ہزاروں عقیدت مندوں نے نماز جنازہ بڑھی اور آبائی قبرستان میں تدفین ہوئی۔

(ماخوذ ماہنامہ نغمہ توحید گجرات)
اکابر علمائے دیوبند، ص475۔476


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں