مولانا عبدالحمید نے دس مارچ دوہزار تئیس کے بیان میں ایک بار پھر سب ایرانیوں کے قومی مفادات کو ہر مسئلے سے زیادہ اہم یاد کرتے ہوئے ملک کی موجودہ صورتحال اور سیاسی و معاشی ڈیڈلاک کو کمزور افسران اور حکام سے کام لینے کا نتیجہ قرار دیا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے تین مارچ دوہزار تئیس کو سکول اور بعض کالجوں کی طالبات پر گیس حملے کے سلسلہ وار واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس اقدام کو عوامی احتجاجوں کو دبانے کی سازش قرار دی۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے چوبیس فروری دوہزار تئیس کے بیان میں ‘سیاسی اسلام’ اور ‘اسلامی سیاست’ میں فرق رکھنے پر زور دیا۔
ایران کے ممتاز عالم دین نے سترہ فروری دوہزار تئیس کو زاہدان میں خطاب کرتے ہوئے عوام اور ریاست کے درمیان پیش آنے والے اختلاف کے حل کے لیے اپنا حل پیش کردیا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے اعلی سیاسی عہدوں پر ‘فوجیوں اور عسکری شخصیات’ کی موجودی پر تنقید کرتے ہوئے کہاہے ملک کی اعلی قیادت اور اہم عہدوں پر ماہر سیاستدان کا فائز ہونا ضروری ہے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے ایک بار پھر ایرانی قیدخانوں میں قیدیوں پر تشدد اور ان سے جبری اعتراف لینے کے حوالے سے وارننگ دیتے ہوئے قیدیوں کے انسانی حقوق پر زور دیا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے ستائیس جنوری دوہزار تئیس کے خطبہ جمعہ میں ایرانی قوم کی پھانسی سے مخالفت پر تاکید کرتے ہوئے اس سزا سے بچنے پر زور دیا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے بیس جنوری دوہزار تئیس کے خطبہ جمعہ میں نئے حالات کے مطابق ایرانی آئین کی اصلاح کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا اسی اور نوے سال کے لوگ نوجوان طبقہ کے لیے فیصلے نہیں کرسکتے ہیں۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے تیرہ جنوری دوہزار تئیس کو زاہدان میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا ایران کے موجودہ مسائل کا حل ذاکرین، خطیبوں، ججوں اور سکیورٹی افسران کے پاس نہیں ہے؛
خطیب اہل سنت زاہدان نے چھ جنوری دوہزار تئیس کو زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے ایران میں جاری تین مہینوں سے حکومت مخالف احتجاجوں کی جانب اشارہ کیا۔