شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے تازہ ترین بیان میں شامی صوبہ ادلب کے واقعات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: صوبہ ادلب کے واقعات سے ہر آزاد و غیرآزاد شخص کے جذبات مجروح ہوئے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے ملک میں منعقد ہونے والے پارلیمانی انتخابات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے امیدواروں، ان کے سپورٹرز اور سب لوگوں کو اخلاقی اقدار کی پاسداری کی نصیحت کرتے ہوئے جھوٹ اور الزام تراشی سے گریز کرنے کی تاکید کی۔
اہل سنت ایران کے ممتاز عالم دین نے سات فروری دوہزار بیس کے خطبہ جمعہ میں ایران کے اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: اسلامی انقلاب ایک عوامی انقلاب تھا جس کی بقا بھی عوام کو ساتھ رکھنے ہی سے ممکن ہے۔
اہل سنت ایران کے ممتاز رہ نما نے اکتیس جنوری دوہزار بیس کے خطبہ جمعہ میں امریکی صدر کی جانب سے اعلان کیے گئے امن منصوبے کو ’زبردستی مصالحت‘ اور جانبدارانہ و ظالمانہ ڈیل یاد کرتے ہوئے کہاان شاء اللہ یہ منصوبہ شکست سے دوچار ہوجائے گا۔
سرکاری ٹی وی کا رویہ اتحاد کے خلاف تھا، مناسب تھا کہ ٹی وی ڈائریکٹر عوام سے معافی مانگتے۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے سترہ جنوری دوہزار بیس کے خطبہ جمعہ میں بڑے پیمانے پر پارلیمانی انتخابات میں امیداروں کی اہلیت ختم کرنے تنقید کرتے ہوئے گارڈین کونسل کی کارکردگی کو پوری طرح جانبدارانہ قرار دیا۔
مولانا عبدالحمید نے دس جنوری دوہزار بیس کے خطبہ جمعہ میں کہا ہے اللہ تعالی نے بشر کی مادی و روحانی ضرورتوں کو پوری کرنے کے لیے جامع منصوبے بناکر بھیجا ہے اور قرآن و سنت کی تعلیمات انسانیت کی اصلاح اور جنت کی نعمتوں کے حصول کے لیے ہیں۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے تین جنوری دوہزار بیس کے خطبہ جمعہ میں گناہ پر جرات کو غافل لوگوں کی صفت بیان کرتے ہوئے انفرادی و اجتماعی گناہوں کے منفی اثرات کو خطرناک قرار دیا۔
اپنی حد تک ہمیں لوگوں کی اصلاح و کامیابی کے لیے محنت کرنی چاہیے۔ بے حسی کا مظاہرہ کرنا ہماری دینی و انسانی ذمہ داری کے خلاف ہے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیس دسمبر دوہزار انیس کے خطبہ جمعہ میں نفاذِ عدل کی اہمیت اور اتحاد و امن سے اس کا تعلق واضح کرتے ہوئے حکومتوں کو عدل و انصاف کے نفاذ کا حکم دینے والی قرآنی آیات کی اولین مخاطب قرار دیا۔