انتخابی مہم کے دوران جھوٹ اور الزام تراشی سے گریز کیاجائے

انتخابی مہم کے دوران جھوٹ اور الزام تراشی سے گریز کیاجائے

خطیب اہل سنت زاہدان نے ملک میں منعقد ہونے والے پارلیمانی انتخابات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے امیدواروں، ان کے سپورٹرز اور سب لوگوں کو اخلاقی اقدار کی پاسداری کی نصیحت کرتے ہوئے جھوٹ اور الزام تراشی سے گریز کرنے کی تاکید کی۔
سنی آن لائن نے مولانا عبدالحمید کی آفیشل ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی، مولانا نے چودہ فروری دوہزار بیس کے خطبہ جمعہ کے ایک حصے میں کہا: مجلس شورائے اسلامی ایران کا گیارہواں الیکشن منعقد ہونے والا ہے۔ انتخابی مہم کے دوران دروغ گوئی، جھوٹ اور الزام تراشی کثرت سے دیکھنے میں آتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: افسوس کی بات ہے کہ معاشرے میں اخلاقی مکارم کی پاسداری کمزور ہوچکی ہے اور بداخلاقی عام ہوچکی ہے۔ حالاں کہ مسلمانوں کے پاس قرآن و سنت کی تعلیمات ہیں اور چاہیے کہ وہ اخلاق کے معلم و رہ نما بن جائیں۔ اسلامی اور انسانی معاشرے کے لیے اخلاقی گراوٹ ایک عظیم خطرہ ہے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: انتخابی مہم چلاتے ہوئے جھوٹ اور جھوٹے وعدوں سے گریز کرنا چاہیے اور ایک دوسرے پر الزام تراشی نہیں کرنی چاہیے۔

چین مسلمانوں کے خلاف ظلم وستم ختم کرے
خطیب اہل سنت زاہدان نے بات آگے بڑھاتے ہوئے چین میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو چینی حکام کے ظلم کا ثمرہ یاد کرتے ہوئے کہا: ہمیں افسوس ہے کہ چینی لوگ کرونا وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ تجارتی اور عام پروازیں منسوخ ہوچکی ہیں اور لوگوں کی زندگی کا نظام درہم برہم ہوچکاہے۔
انہوں نے مزید کہا: غالب گمان یہی ہے کہ اس وائرس کے پھیلاؤ چینی حکام کے ظلم کا نتیجہ ہے جو مسلم اقلیت کے خلاف ہوتاہے۔ چینی حکام اویغور مسلمانوں کو عقائد پر پابندی کی وجہ سے ٹارچر کا نشانہ بناتے ہیں اور ان کے بنیادی حقوق کو پامال کرتے ہیں۔ اللہ کے بندوں پر ظلم و جور سے اس کا غضب ظالموں کو اپنی گرفت میں لیتاہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے واضح کرتے ہوئے کہا: چینی عوام اور حکام کو میرا پیغام ہے کہ مسلمان مخالف جرائم کو ختم کریں اور ان مسلمانوں اور ان کے بچوں کو رہا کریں جو کیمپوں میں قید ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: ہر انسان اپنے دین و عقیدہ کے انتخاب میں آزاد ہے اور کسی کو اس مسئلے میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر میں دینی و مذہبی آزادی واضح ہوچکی ہے اور اس چارٹر کے مطابق سب دینی مسائل میں آزاد ہیں اور ان مسائل کی وجہ سے کسی پر دباؤ نہیں ڈالا جاسکتاہے۔
انہوں نے چینی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا مسلمانوں کے بارے میں اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں۔ ’اگر چینی حکومت مسلمانوں کے خلاف ظلم و ستم سے باز آئے اور انہیں جیلوں اور کیمپوں سے رہا کرے، ہم اور دیگر مسلمانوں کرونا عذاب کے رفع کے لیے دعا کریں گے تاکہ چینی لوگ اپنی روزمرہ زندگی میں مصروف ہوجائیں۔

تبلیغی جماعت سیاست سے دور ایک دینی و اصلاحی تحریک ہے
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخری حصہ میں بعض ملکوں میں تبلیغی جماعت پر مزید پابندی عائد کرنے کے فیصلے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: افسوس کی بات ہے کہ بعض ملکوں میں تبلیغی جماعت کے حوالے سے غلط اور عجلت پسندانہ فیصلے کیے جاتے ہیں اور اس جماعت سے مخالفت کی جاتی ہے۔ حالانکہ گزشتہ ایک صدی میں سب سے بہترین دینی خدمات تبلیغی جماعت ہی کی وجہ سے سرانجام پاچکی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: تبلیغی جماعت کا کام نہ صرف سنت کے خلاف نہیں ہے بلکہ مسلمانوں کو قرآن و سنت کی جانب لانے کا کام ہے۔ اس تحریک کی کوشش ہے کہ مسلمان پہلے خود دین پر عمل پیرا ہوجائیں اور پھر دوسروں کو دین کی طرف بلائیں۔تبلیغ کا کام سیاسی سرگرمیوں سے دور رہ کر دینی و اصلاحی کام کرنا ہے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: بعض ملکوں میں جو فیصلے تبلیغی جماعت کے خلاف ہوتے ہیں، اس بات کی علامت ہے کہ انہیں تبلیغی جماعت کے بارے میں صحیح معلومات نہیں پہنچی ہے اور وہ جماعت کے مقاصد اور سرگرمیوں سے بخوبی واقف نہیں ہیں۔ یہ جماعت حق کی راہوں میں ایک راہ ہے؛ اس راہ کی مخالفت کسی بھی شخص کی جانب سے نقصان دہ ہے اور اللہ کی رضامندی کے خلاف ہے۔

اسلام درست عقیدہ اور اخلاق حسنہ کی وجہ سے دنیا میں پھیل چکاہے
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے چودہ فروری کے بیان کے پہلے حصے میں اصلاح عقیدہ و اخلاق کو پیغمبروں کی بعثت کے اصلی مقاصد میں شمار کرتے ہوئے کہا: اسلام اخلاق حسنہ اور اس کے درست عقائد کی وجہ سے دنیا میں پھیل چکاہے۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالی چاہتاہے کہ انسان کو ہر قسم کے عیوب سے پاک کرکے اسے جنت پہنچادے۔ اللہ تعالی نے جنت بنائی ہے، لیکن یہ اس شخص کو ملے گی جو اسلام کے احکام پر عمل پیرا ہوجاتاہے اور خود کو برائیوں سے پاک و صاف رکھتاہے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: اگر اوپر سے دیکھا جائے، شرک و فساد سے بڑھ کر کوئی اخلاقی گراوٹ نہیں ہے۔ سب سے بڑا ظلم شرک ہی ہے۔نیز لوگوں پر ظلم کرنا، جھوٹ بولنا، وعدہ خلافی کرنا، منافقت سے کام لینا سب اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں۔
انہوں نے تزکیہ نفس کو انبیا علیہم السلام کی بعثت و رسالت کے اہم مقاصد میں یاد کرتے ہوئے کہا: اسلام دنیا میں اسی اخلاق حسنہ کی برکت سے پھیل گیا اور سب اس کے درست عقائد اور نورانی احکام سے متاثر ہوئے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں