بیسویں صدی کے ابتدائی ایام ہندوستانی مسلمانوں کے لئے انتہائی مشکل ترین تھے ۔
آپ 22؍مارچ سنہ 1924ء بمطابق 15؍شعبان 1342ھ کو قریہ حاجیاں واقع برکنارہ ڈھنڈ گاگڑی از مضافات گڑھی اختیار خاں تحصیل خان پور ضلع رحیم یار خاں میں پیدا ہوئے۔ یہ بستی رحیم یارخاں سے تقریباً 25 میل شمال مشرق میں واقع ہے۔
آپ 1909ء کو جناب فیروز خان صاحب کے گھر ’’دریہ‘‘ متصل حضرو ضلع کیمبلپور میں پیدا ہوئے،
’’بڑے فیوڈل لارڈز اور دیگر شعبوں کے مقتدر افراد نے مولوی نما دانشوروں کو اس کام پر لگا رکھا ہے کہ وہ سود کے خلاف خوب واویلا کرتے رہیں، بالخصوص بینکوں کے منافع کو بطور سود اس میں شامل رکھیں اور اللہ کی طرف سے جنگ کے حوالے سے خوب خوف پیدا کریں۔‘‘
آپ سنہ ۱۹۰۱ء میں پڑی داخلی ناڑاپنڈی گھیپ ضلع اٹک میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ماجد کا اسم گرامی قاضی شیرمحمد مرحوم ہے اور قومیت کے لحاظ سے آپ اعوان تھے۔ آپ نے قرآن کریم تو بعد از فراغِ علوم پنڈی گھیپ میں تدریس کے زمانہ میں حفظ کیا۔
حضرت مولانا حسین علی بن محمد بن عبداللہ سنہ ۱۲۸۳ھ، ۶۷۔۱۸۶۶ء میں واں بچھراں ضلع میانوالی کے ایک زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے قریب موضع شادیا میں حاصل کی بعض کتابیں اپنے والد ماجد سے پڑھیں۔
گنگوہ ضلع سہارنپور کا قدیم قصبہ ہے، عرصہ قدیم سے بڑے بڑے اولیاء اللہ کا مولد اور مدفن ہے، سہارنپور سے تقریباً سولہ میل اور تھانہ بھون سے تیرہ میل کے فاصلہ پر واقع ہے۔
(۱) اسلامی ذرائع ابلاغ (میڈیا) کی بنیاد سچائی و راست بازی پر ہے، ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک زندگی کا آغاز ہی صدق امانت اور راست گوئی سے ہوئی،
ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے کہ خالص منصوبہ بند طریقہ سے دینی پروگرام نوجوانوں سے متعلق میڈیا پر پیش کئے جائیں، عرب اور اسلامی ملکوں میں حال ہے تو غیر اسلامی ملکوں کا آپ اندازہ اس لگا سکتے ہیں۔
تاریخی پس منظر پاکستام میں ٹیلیویژن کی آمد سے پہلے جب اس الیکٹرونک میڈیا کی پالیسی وضع کرنے کے لئے ذوالفقار بخاری کی صدارت میں مخصوص فنکاروں، لکھنے والوں، اور متوقع پروڈیوسروں کو مدعو کیا گیا تو بخاری صاحب نے پاکستانی ٹی وی کے دو بنیادی مقاصد بیان کئے،