۱۳؍ نومبر ۲۰۱۷ء کی دوپہرمیں قافلۂ علم وکمال کی ایک ایسی بافیض اور دلنواز شخصیت نے آخرت کی راہ لے لی جن کی کتابِ زندگی کا ہر ورق درخشاں اور فکر آگہی کا عنوان بتانے والا تھا۔
بچے کسے اچھے نہیں لگتے، یہ تو معصوم ہوتے ہیں، ان میں ہمارا مستقبل چھپا ہے، ان کا خیال رکھنا اور اپنے وسائل کا رخ ان کی جانب موڑنا والدین کی اولین ترجیحات میں شامل ہوتا ہے۔
نوٹ: دارالعلوم دیوبند کے صدسالہ اجلاس کی عدیم النظیر تقریب میں حضرت شیخ القرآن مولانا غلام الله خان رحمہ اللہ کا تاریخی خطاب۔
اگر آپ بھی بہتر شعبے اور نوکری حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں تو ڈان بلاگز آپ کے لیے ’بلاگ سیریز‘ شروع کررہا ہے، جس میں تمام مسائل کا حل پیش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ یہ سیریز کا پہلا بلاگ ہے۔
تبلیغی جماعت کی ابتداء ۱۹۲۶ء میں ہریانہ کے میوات سے ہوئی۔ میوات کے علاقے میں مسلمانوں کی بڑی تعداد رہتی تھی، جنہوں نے عہد وسطیٰ کے اخیر میں اسلام قبول کیا تھا۔
امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد کی شخصیت مختلف کمالات و حسنات کا منبع ،جدا گانہ خصائل و اوصاف کا مخزن اور بہت سے علوم و فنون کا مصدر و مرکز تھی ،
مغربی استعمار اور اس کے ہمنوا ایک عرصہ سے مسلم ممالک میں انتشار، خلفشار اور نقصِ امن کی صورت حال پیدا کر کے انہیں عدم استحکام سے دو چار کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔
جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے استاذ و ناظم دارالاقامہ حضرت مولانا مفتی محمدنیاز صاحب رحمہ اللہ یکم محرم الحرام ۱۴۳۹ھ مطابق ۲۲؍ستمبر ۲۰۱۷ء بروز جمعہ حرکتِ قلب بند ہونے سے راہیِ سفر آخرت ہوگئے۔ اناللہ و انا الیہ راجعون، ان للہ ما أخذ و لہ ما أعطی و کل شیء عندہ بأجل مسمی۔
ماہ اگست میں جمعیۃ علماء ہندکے ایک نیر تاباں یعنی مولانا حفظ الرحمٰن سیوہاروی ؒ نے وفات پائی۔ اس مناسبت سے آپ کی زندگی کا ایک مختصر سا خاکہ پیش کیا جارہا ہے۔
بلوچستان کے حسینی خاندان کے چشم و چراغ مولانا محمد یوسف حسین پور رحمہ اللہ ولد ’سید محمد کریم‘ ولد ’ملا غلام محمد شہید‘ رحمہم اللہ 1930ء (1349 ھ) کو گشت شہر میں پیدا ہوئے۔ گشت ایرانی بلوچستان کے ضلع سراوان میں واقع ہے۔