عبادت و خلافت ہر مسلمان کی اہم ذمہ‌داری ہے

عبادت و خلافت ہر مسلمان کی اہم ذمہ‌داری ہے

مولانا عبدالغنی بدری نے ’عبادت‘ و ’خلافت‘ کو ہر مسلمان کی دو اہم اور بنیادی ذمہ‌داریاں یاد کرتے ہوئے قرآن پاک کی روشنی میں اس مسئلے کی تشریح کی۔

’سنی آن‌لائن‘ کی رپورٹ کے مطابق، نائب خطیب اہل‌سنت زاہدان نے تیس اکتوبر دوہزار پندرہ (سولہ محرم الحرام) کے بیان کا آغاز قرآنی آیت: «الَّذِينَ إِن مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنكَرِ وَلِلَّهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ» [حج:41] کی تلاوت سے کرتے ہوئے کہا: جس دنیا میں ہم رہتے ہیں عجیب و غریب چیزوں کی کمی نہیں ہے۔ لیکن انسان سب مخلوقات سے بڑھ کر عجیب مخلوق ہے۔
انہوں نے مزیدکہا: انسان دیگر مخلوقات کی طرح متضاد شخصیت کی حامل ہے؛ اگر شرارت و برائی میں آگے بڑھ جائے تو ’شیطان‘ کے مشابہ ہوجاتاہے۔ اور اچھائی و اصلاح میں پیش پیش ہو تو اشرف المخلوقات بن کر بعض اوقات فرشتوں سے بھی آگے بڑھ جاتاہے۔
دارالعلوم زاہدان میں حدیث و تفسیر کے سینئر استاذ نے ’اللہ کی بندگی و عبادت‘ کو پیدائش انسان کا بنیادی مقصد یاد کرتے ہوئے کہا: انسان کی خلقت کھانے پینے اور پہننے کے لیے نہیں ہے، نہ ہی انکشاف و دریافت مقصدِ زندگی ہے۔ قرآن پاک نے واضح کیا ہے انسان و جن کو اللہ ہی کی عبادت اور خلافت کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔
مولانا بدری نے کہا: ارشاد الہی ہے: «وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ» [الذاریات:56]، «وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتَّى يَأْتِيَكَ الْيَقِينُ» [الحجر:99]؛ عبادت بندوں کی ذمہ داری ہے، انسان ایک محتاج مخلوق ہے اور اپنی بقا سمیت ہر کام میں اللہ تعالی کے محتاج ہے۔ لہذا انسان کو عاجزی و تواضع کے اظہار کا حکم دیا گیا۔ عبادت کا مطلب بھی علمائے کرام نے یہی بیان کیا ہے کہ انتہائی تذلل و عاجزی عبادت ہے۔
ناظم تعلیمات دارالعلوم زاہدان نے ’نماز‘ کو تذلل و عاجزی میں سب سے بڑی عبادت یاد کرتے ہوئے کہا: نماز میں ہر رکن اللہ کے سامنے تذلل و کمزوری و حاجت مندی کا اظہار ہے۔ ہاتھ باندھ کر قیام کی حالت ہو، یا رکوع و سجدہ جہاں بندہ اپنے عزیزترین عضو کو زمین پر رکھتاہے، سب تذلل و عاجزی کے مناظر پیش کرتے ہیں۔ نماز کے بعد بھکاری بن کر ہاتھ اٹھا کر بندہ اپنے خالق سے مانگتاہے۔
عبادت کو نصف ایمان قرار دیتے ہوئے انہوں نے ’خلافت‘ کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا: خلافت ہماری خلقت کا دوسرا مقصد ہے۔ جو کام اللہ تعالی نے اہل زمین کے لیے مقرر فرمایاہے، وہ انسانوں کے ذریعے کروایا جاتاہے۔ اللہ تعالی نے حضرت داود علیہ السلام کو مخاطب کرکے فرمایاہے: «یا داوود إنا جعلناک خلیفة فی الارض».
مولانا بدری نے مزیدکہا: اللہ تعالی انسان کی تربیت فرماتاہے اور ایک مربی کی طرح اسے خلافت کی ذمہ داری پوری کرنے کا حکم دیتاہے۔ اللہ تعالی خاندان کے سربراہ کے ذریعے اہل خانہ و بچوں کو رزق و روزی دیتاہے۔ اللہ ’ہادی‘ بھی ہے اور انسان کو بھی کو ہادی و داعی ہونا چاہیے۔ اللہ رب العزت کو ظلم وجبر پسند نہیں ہے ، اسی لیے بندوں کو عدل و انصاف کی فراہمی کے لیے کوشش کرنی چاہیے اور بقدر استطاعت ظلم و جبر کے انسداد کے لیے محنت کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا: انبیائے کرام علیہم السلام نے عبادت و خلافت کی ذمہ داری بخوبی نبھایا جنہوں نے دیگر لوگوں کے لیے مثالی کردار پیش کرگئے۔ نبی کریم ﷺ راتوں کو عبادت و نماز میں بسر کرتے یہاں تک کہ ان کے پاوں میں ورم پڑجاتا اور دن میں لوگوں کے مسائل حل کرتے تھے۔

مسلمانوں کی شکست ’ذمہ داریاں‘ بھول جانے کا نتیجہ ہے
نائب خطیب اہل سنت زاہدان نے مسلمانوں کی حالتِ زار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج کے مسلمان پریشانی و مسائل سے دوچار ہیں؛ اس کی ایک وجہ عبادت و خلافت یا ان میں ایک کے حوالے سے سستی و غفلت ہے۔ صدر اسلام کے مسلمانوں کو اللہ تعالی نے شوکت اور کامیابی نصیب فرمائی تو اس کی اصل وجہ یہی تھی کہ وہ عبادت و خلافت میں غفلت کا مظاہرہ نہیں کرتے تھے۔
انہوں نے کہا: ایمان کو اگر دو حصوں میں تقسیم کیا جائے اس کا ایک حصہ عبادات اور دوسرا خلافت ہے۔ لہذا جب تک ہم دونوں حصوں کو نہ اپنالیں، ہمارے مسائل حل نہیں ہوسکتے۔ بعض لوگ صرف مسجد و خانقاہ کے کونے میں بیٹھ کر عبادت میں لگ جاتے ہیں۔ جبکہ بعض دوسرے لوگ، خاص کر دینی جماعتوں اور گروہوں میں کام کرنے والے افراد عبادت میں سستی و غفلت کے شکار ہوجاتے ہیں۔
اپنے خطاب کے آخر میں مولانا عبدالغنی نے عالم اسلام کے موجودہ مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: عالم اسلام کے مسائل کے حوالے سے لاتعلقی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ کم‌ازکم مسلمانوں کے حالات میں بہتری کے لیے دعا کرنی چاہیے۔ بعض اوقات ایک آہ سحری کایا پلٹ دیتی ہے اور اس کا نتیجہ جلد ظاہر ہوتاہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں