مولانا عبدالحمید: جنگ کہیں فیصلہ کن نہیں ہے

مولانا عبدالحمید: جنگ کہیں فیصلہ کن نہیں ہے

ایرانی اہل سنت کے ممتاز عالم دین نے یمن میں فضائی حملے بند کرنے کو ایک خوش آئند اقدام قراردیتے ہوئے کہاہے جنگ کہیں بھی فیصلہ کن نہیں ہوسکتی اور پرامن طریقوں سے مسائل کا حل نکالنا چاہیے۔
زاہدان میں اجتماع برائے نمازِجمعہ سے خطاب کرتے ہوئے چوبیس اپریل دوہزار پندرہ (پانچ رجب) میں مولانا عبدالحمید نے کہا: یمن میں فضائی حملوں کا سلسلہ بند کرنے کا اعلان خوشی کا باعث ہے۔ ہمیں امید ہے یمنی عوام مل بیٹھ کر اپنے مسائل کا حل سیاسی طریقے اور مذاکرات کے ذریعے نکالیں گے۔
انہوں نے مزیدکہا: جنگ کسی بھی ملک میں مسائل کا حتمی حل نہیں تھا؛ اگر جنگ و لڑائی سے مسائل حل ہوتے تو جن ملکوں میں لڑائیاں جاری ہیں تو وہاں مسائل و بحرانوں کا خاتمہ ہوتا۔ جنگ سے مسائل مزید گھمبیر اور پیچیدہ ہوتے ہیں۔
خطیب اہل سنت نے مذاکرات اور قومی حکومتوں کی تشکیل پر زور دیتے ہوئے کہا: جن ملکوں میں امن کے مسائل موجود ہیں اور خانہ جنگی کی کیفیت ہے، وہاں سب کو مذاکرات کے میز پر اکٹھے ہوکر باہمی گفت وشنید اور قومی حکومتیں تشکیل دینے سے مسائل کا حل نکالنا چاہیے۔
انہوں نے کہا: اقلیتوں کے حقوق اور آزادیوں پر توجہ دینی چاہیے۔ اگر غور سے دیکھا جائے تو جن ممالک میں بحران پائے جاتے ہیں، تو ان بحرانوں کی اصل وجہ قوم کی مختلف اکائیوں اور اقلیتوں کے حقوق پامال کرنا ہے۔ اقلیتوں کو نظرانداز کیاگیا اور ان کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا تو مسائل پیدا ہوئے۔
ایران سمیت تمام ممالک کے حکام کو مخاطب کرتے ہوئے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا: اپنی قوم کی آواز سنیں اور اپنی قوموں پر مزید توجہ دیں۔ قوموں کے جائز اور قانونی مطالبات پر کان دھرنا چاہیے۔جب کسی قوم کی آواز سنی جائے اور عوامی مطالبات پر توجہ دی جائے تو ان کی خوشحالی یقینی ہوگی اور علیحدگی کا خطرہ ٹل جائے گا۔
اپنے خطاب کے آخر میں زور دیتے انہوں نے ہوئے کہا: سیاسی حل اور مذاکرات کے رستے ہموار کرنے کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔ تمام مسالک و مذاہب اور لسانی برادریوں کے حقوق کا خیال رکھنے اور قومی حکومتیں بنانے سے بہت سارے مسائل حل ہوتے ہیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں