حضرت عمرؓ نے تو فرمایا تھا کہ اگر دریائے فرات کے کنارے ایک بکری بھی بھوکی مر گئی تو عمرؓ سے اس کے بارے میں یوم حشر کے دن سوال ہو گا۔
’’مولانا ابوالکلام آزاد‘‘محترم فاضل ابوالکلام احمد بن خیرالدین کلکتوو (۱۱نومبر ۱۸۸۸ء ۔ ۲۲فروری ۱۹۵۸ء)۔ آپ مولانا ابوالکلام آزاد کے نام سے دنیا میں مشہور ہوئے، آپ کے والد نے آپ کا نام غلام محی الدین رکھاتھا۔ آپ اپنے وقت کے انتہائی ذہین لوگوں میں سے تھے، کلکتہ شہر میں پیدا ہوئے اور وہیں بلوغت کو […]
محترم فاضل علامہ اجمل بن محمود بن صادق بن شریف حنفی دہلوی جو حکیم حاذق اور ”حاذق الملک“ کے نام سے مشہور ہیں، فن طب میں ذہین اور ماہر طبیبوں میں سے ہیں۔
اب یہ بات تو عیاں ہوگئی ہے کہ یورپ میں مسلمانوں کی تعداد میں روزافزوں اضافہ ہی بہت سے متعصب اہل مغرب کو خوفزدہ کیے ہوئے ہے، حالانکہ انہیں امن و آشتی کے مذہب اسلام سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔
کبھی ہم مغرب سے کہتے تھے ’تمہاری تہذیب آپ اپنے خنجر سے خودکشی کرے گی‘۔ مگر واضح یہ ہوتا ہے کہ۔۔۔ وہ ہمیں ساتھ لیے بغیر مرنے کا ارادہ نہیں رکھتے، اورہم ان کے بغیر جینے کے روادار نہیں!
برق صرف بے چارے پاکستانیوں پر ہی کیوں گرتی ہے؟اس سوال کا جواب بہت ڈھونڈا۔
سائل محترم كاميابى كى كوشش و جدوجھد اور ناكامى سے نفرت كے ليے صرف ناكامى كا نام ہى كافى ہے، غض نظر كہ انسان اپنى كاميابى كے ليے كوئى مادى كمائى كرے؛ تو ناكامى ايك نقص اور مذمت كا نام ہے، اور كاميابى كمال و مدح كو كہتے ہيں.
اﷲ تعالی کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ مسلمانوں میں آج ایسے لوگ باقی ہیں جو حرام کے خلاف آواز اُٹھا رہے ہیں ۔
یہ اٹل گھڑی آنا ہی ہوتی ہے۔کسی کا عہد اقتدار کتنا ہی طویل کیوں نہ ہو اور کوئی کتنے ہی عرصہ دراز تک کسی منصب بلند پر فائز کیوں نہ رہے،
اسلام میں علماءو ائمہ کرام کو رہبر و رہنما کا درجہ حاصل ہے مگر آج کے دورمیں دینی درس گاہوں اورمساجد کو آباد رکھنے والوں کی حیثیت بندھوا مزدوروں کے مشابہ ہو کر رہ گئی ہے۔