وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا إِلَىٰ أُمَمٍ مِّن قَبْلِكَ فَأَخَذْنَاهُم بِالْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ لَعَلَّهُمْ يَتَضَرَّعُونَ ﴿٤٢﴾
قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِلِقَاءِ اللَّـهِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَاءَتْهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً قَالُوا يَا حَسْرَتَنَا عَلَىٰ مَا فَرَّطْنَا فِيهَا وَهُمْ يَحْمِلُونَ أَوْزَارَهُمْ عَلَىٰ ظُهُورِهِمْ ۚ أَلَا سَاءَ مَا يَزِرُونَ ﴿٣١﴾
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّـهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ ۗ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ ﴿٢١﴾
و عن معاذ بن انس رضی اللہ تعالی عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من حمی مومنا من منافق بعث اللہ ملکا یحمی لحمه یوم القیمة من نار جھنم و من رمی مسلما بشیء یرید به شینه حبسه اللہ علی جسر جھنم حتی یخرج مما قال، رواہ ابوداود۔
عدل و انصاف ایک ایسا وصف ہے جس پر نظام عالم اور اس کی درستی موقوف ہے، خود اللہ تعالی نے اپنی ذات کے لئے یہ وصف قرآن کریم میں ذکر کیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ کارخانۂ عالم اور اس کا ٹھیک ٹھیک نظام اللہ تعالی کے عدل و انصاف کے […]
قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ ثُمَّ انظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ ﴿١١﴾
ایک بہترین منتظم کے لیے درج ذیل صفات کا حامل ہونا ضروری ہے: ۱:…راست بازی ۲:…امانت داری ۳:…ایفائے عہد ۴:…عدل و انصاف ۵:…ثابت قدمی ۶:…پاکیزہ نظریات ۷:…رعایا کے حقوق سے بخوبی واقفیت۔
الْحَمْدُ لِلَّـهِ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَجَعَلَ الظُّلُمَاتِ وَالنُّورَ ۖ ثُمَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ يَعْدِلُونَ ﴿١﴾
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم أما بعد! فأعوذبالله من الشیطن الرجیم بسم الله الرحمن الرحیم: ﴿وَمَا آتَاکُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانتَہُوا﴾ صدق الله مولانا العظیم․ میرے محترم بھائیو! بزرگو اور دوستو!
تکمیل اسلام و تبلیغ اسلام دونوں ہی کی دعوت دینا چاہئے جب اسلام ہی دین کامل ہے تو جن لوگوں کے پاس یہ نعمت نہیں ہے ان کے پاس بھی اس کو پہونچانا چاہئے۔