خاتم النبیین ﷺ ایمان واخلاق کے بہترین نمونہ تھے

خاتم النبیین ﷺ ایمان واخلاق کے بہترین نمونہ تھے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض خوبصورت اخلاق و صفات پر روشنی ڈالتے ہوئے آپ ﷺ کو بہترین ایمانی واخلاقی نمونہ قرار دیا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے دو جنوری کے خطبہ جمعہ میں قرآنی آیت: «لقد کان لکم فی رسول الله اسوة حسنه» کی تلاوت کے بعد کہا: اللہ تعالی نے ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر قسم کے ظاہری و باطنی عیب و نقص سے پاک پیدا فرمایا اور تمام اچھائیوں اور خوبیوں کو آپ کے وجود میں رکھا۔ ہمارے لیے قابل اقتدا ان کے اخلاق حسنہ اور سیرت طیبہ ہے۔ قرآن پاک کا حکم ہے ان کی سیرت کی پیروی کیاکرو۔
انہوں نے مزیدکہا: اللہ تعالی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و اخلاق کو اس قدر کامل پیدا فرمایا ہے کہ اگر اس کے ہر جز میں بندہ تلاش کرے تو معلوم ہوتاہے آپﷺ بہترین نمونہ اور ہر چیز میں مثالی ہیں۔ ان کا اپنا ارشاد ہے کہ اللہ تعالی نے مجھے اخلاق کی خوبیوں اور خوبصورتیوں کی تکمیل کے لیے بھیجا ہے۔
اسلامی اخلاق کی اہمیت واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا: اخلاق بہت اہم مسئلہ ہے جو روز قیامت انسان کے اعمال تولنے کے وقت نیک اعمال کا پلڑا بھاری بناتاہے۔ جس شخص کا اخلاق اچھا ہو اور اس کے اعمال و کردار سنت کے مطابق ہوں تو اس کی معافی بھی جلدی ممکن ہے۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا: سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم پوری انسانیت کے لیے باعث فخر ہیں۔ ان کی پاکیزہ زندگی اور بے عیب سیرت قابل اتباع ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسی اتباع و محبت کی برکت سے انبیا کے بعد افضل البشر بن گئے۔ صحابہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہماری سوچ اور فہم سے بھی اوپر ہے جس کی کوئی نظیر دنیا میں نہیں مل سکتی۔ آپ ﷺ کے وضو کا پانی بھی وہ زمین پر گرنے نہیں دیتے! ایسے حقیقی عشق ومحبت کسی بھی پیغمبر کے ساتھیوں اور پیروکاروں میں نہیں ہے۔ حضرت عمرو بن العاص فرماتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کے بارے میں مجھے سے مت پوچھیں، چونکہ میں کچھ کہہ نہیں سکتا، آپ ﷺ کی محبت اور عظمت اس قدر غالب تھی کہ میں ادب و احترام کی وجہ سے رحمت للعالمین کے حسین اور انور چہرے میں دیکھ نہیں سکتا۔
خاتم الانبیا صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض خوبصورت صفات پر رشنی ڈالتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: آپ ﷺ ہر شخص سے زیادہ اللہ جل جلالہ کی یاد میں تھے، نماز پڑھتے تھے، روزہ رکھتے تھے اور جہاد کے میدانوں میں صف اول میں ہوا کرتے تھے۔ آپ ﷺ انتہائی نرم دل اور مہربان تھے۔ رواداری اور صبر میں آپ ﷺ بے مثال تھے؛ سخت سے سخت حالات میں اور بداخلاقیوں کے باوجود صبر و استقامت سے کام لیتے تھے۔ اسی لیے جب تک مسلمان آپ ﷺ کی سیرت کی اتباع کیا کرتے تھے، دنیا ان سے متاثر تھی۔
انہوں نے مزیدکہا: اسلام کا پھیلاو ¿ تلوار کے زور پر نہیں ہوا اور اسلام جنگ کے بل بوتے دنیا میں چھا نہیں گیا۔ بلکہ یہ مسلمانوں کا اچھا اخلاق اور نیک کردار تھا جس نے دنیا فتح کیا۔ یہ غلط بات ہے کہ ایرانی لوگ تلوار کے نوک پر مسلمان ہوئے؛ ایرانی و غیرایرانی اقوام اپنی پہچان اور علم سے مسلمان ہوئے۔ اسلام میں کسی پر اسلام لانے کے لیے دباو ¿ نہیں ڈالا جاتاہے کہ مسلمان بن جاو ¿ یا ماردیے جاو ¿گے، ایسا نہیں ہے۔ اسلام انسانیت کا گمشدہ ہے جس کی کامیابی اور راحت اسی میں ہے۔

اتحاد قرآن سے ثابت ایک شرعی ضرورت ہے
اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں مولانا عبدالحمید نے مسلمانوں کے باہمی اتحاد و یکجہتی پر زور دیتے ہوئے اسے ایک شرعی ضروت قرار دیا جو قرآن پاک سے ثابت ہے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے ایران میں ’ہفتہ وحدت‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: شیعہ وسنی تاریخی روایات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے میلاد کے بارے میں اختلاف ہے؛ اہل تشیع کے مطابق آپ ﷺ کی ولادت اٹھارہ ربیع الاول میں ہوئی ہے۔ اسی مسئلے کو اتحاد کے لے بہانہ بناکر بارہ سے اٹھارہ ربیع الاول تک کی مدت کو ایران میں ’ہفتہ وحدت‘ کا عنوان دیا گیاہے۔
انہوں نے مزیدکہا: سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم اتحاد و ہمدلی کے پیغمبر تھے۔ آپ ﷺ نے مدینہ تشریف لانے کے بعد اوس و خزرج قبائل کی ایک سو بیس سالہ لڑائی کو صلح اور بھائی چارہ میں بدل دیا تا کہ مسلمان اتحاد کے ساتھ رہیں اور متحد ومنسجم رہیں۔
مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا: اتحاد ایک ضرورت اور سٹریٹجی و حکمت عملی ہے۔ اس کے علاوہ شرعی ضرورت بھی ہے جس کا ثبوت قرآنی نصوص میں موجود ہے۔ قرآن وسنت دونوں ہم مسلمانوں کو اتحاد کی دعوت دیتے ہیں۔
ممتاز سنی عالم دین نے کہا: افسوس کا مقام ہے کہ آج کل عالم اسلام میں فرقہ واریت اپنے عروج کو پہنچ چکی ہے اور عالمی سامراجی طاقتیں اور صہیونی تحریک سمیت تمام اسلام دشمن عناصر مسلمانوں کے باہمی اختلافات ہوا دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ہمارے دشمن اپنے سیاسی، ثقافتی اور معاشی مفادات حاصل کرنے کے لیے براہ راست میدان میں اترچکے ہیں اور فرقہ وارانہ فسادات کھڑا کرکے ہمیں تباہ کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا: مسلمانوں کے قسم خوردہ دشمن عناصر اپنے اہداف حاصل کرنے کے لیے مسلمانوں کو لڑاتے ہیں اور اسلامی بیداری کی لہر کے سامنے رکاوٹیں قائم کرنا چاہتے ہیں۔ اسرائیل کی سکیورٹی یقینی بنانا ان کے اہم مقاصد میں شمار ہوتاہے۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اتحاد کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا: ہم مسلمانوں پر واجب ہے کہ اپنی صفوں میں اتحاد لائیں۔ تمام مسلم فرقے اور مکاتب فکر کو بھائی چارہ اور اخوت کے ساتھ رہنا چاہیے۔ انصاف کی فراہمی اور مختلف مسالک و قومیتوں کے حقوق فراہم کرنے سے اتحاد پر مثبت اثرات قائم ہوں گے۔

صوبہ سیستان بلوچستان میں امن قائم ہے
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں صوبہ سیستان بلوچستان میں امن کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: شیعہ وسنی علمائے کرام، دانشور حضرات اور قبائلی عمائدین سمیت معاشرے کے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد بھائی چارہ اور مفاہمت کے ساتھ اکٹھے ہوکر زندگی گزار رہے ہیں۔ اسی سے دشمن کو مایوسی کا سامنا ہوا ہے۔
انہوں نے مزیدکہا: صوبے میں مجموعی طور پر امن کی صورتحال خوش آئند ہے۔ سرحد پر اکا دکا واقعات پیش آتے رہتے ہیں اور ہم ایسے حملوں کی مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ سب کو اطلاع دیتے ہیں ملک کی سرحدوں پر مجموعی طور حالات سازگار اور قابو میں ہیں۔

حرمین شریفین میں ایرانی زائرین کے لیے بہترین سہولیات فراہم ہیں
مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں اپنے حالیہ سفر عمرہ اور حرمین شریفین کی زیارت کی سعادت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: مختلف سرکاری محکمے حاجیوں اور معتمرین کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے مصروف رہتے ہیں ۔ کسی بھی ملک کی جانب سے اتنی سہولیات زائرین کو فراہم نہیں کی جاتی جتنی مناسب منصوبہ بندی اور نظم وترتیب ہمارے ملک کے زائرین کے لیے مہیا ہے۔ اسی لیے ہمیں شکریہ ادا کرنا چاہیے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان کے ایک حصے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اخلاقی خصوصیات اور سیرت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ایک آفتاب عالم تاب تھے، جو حکم لوگوں کو بتادیتے خود بھی اس پر عمل پیرا ہوتے۔ علمائے کرام بھی اس وقت معاشرے میں موثر واقع ہوسکتے ہیں جب خود بھی اپنے بتائے ہوئے نصائح پر عمل کریں۔
انہوں نے مزیدکہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اخلاق، بردباری، رواداری اور صبر واستقامت کے پیکر تھے۔ امام الانبیا ﷺ سختیوں، مصائب اور بدخلقیوں کے سامنے ڈٹ جانے میں یکتا تھے۔ جب تک مسلمان ان کی سیرت و سنت پر عمل کیا کرتے تھے، دنیا ان سے متاثر تھی۔
بات آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا: اسلام کا پھیلاو ¿ اور تبلیغ تلوار کے زور پر نہیں ہوا ہے، اسلام جنگ کے بل بوتے ترقی کی منزلوں کو طے نہیں کرچکاہے جیسا کہ بعض لوگ سمجھتے ہیں۔ بلکہ مسلمانوں کے نیک اخلاق و برتاو ¿ نے دنیا کو فتح کیا ہے۔ بہت سارے لوگ کہتے ہیں ایرانی لوگ تلوار کے خوف سے مسلمان ہوئے، لیکن میں یقین کے ساتھ کہتاہوں ایرانی و غیرایرانی اقوام اپنی تشخیص و انتخاب پر مسلمان ہوئے اور تلوار کے زور پر اسلام کی اشاعت کی بات کرنا غلط ہے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: جہاد اور اسلام کی طاقت نے جابر و ظالم بادشاہوں کو تہس نہس کردیا ۔ لیکن اسلام دلائل اور منطق کی روشنی میں لوگوں کے دلوں میں رچ بس گیا اور لوگ اس نتیجے پر پہنچے کے اسلام اور مسلمان حق پر ہیں۔ اسلام نے کسی کو مسلمان ہونے پر مجبور نہیں کیا ہے کہ اسلام لائیں ورنہ قتل ہوجائیں گے۔ اسلام پوری انسانیت کی ضرورت ہے اور سب کی کامیابی و آسائش اسی کامل دین میں ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں