اہل سنت ایران کے نامور عالم دین نے چھ اپریل دوہزار اٹھارہ کے خطبہ جمعہ میں افغانستان کے صوبہ قندوز میں ایک تقریب دستاربندی میں افغان فوج کے فضائی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو بزدلانہ اور قابل نفرت فعل قرار دیا جس سے تمام مسلمان غمزدہ ہوئے۔
ممتاز سنی عالم دین نے تیس مارچ دوہزار اٹھارہ کے خطبہ جمعہ میں نفاذ عدل، قانونی آزادی کی فراہمی اور امتیازی سلوک کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے مذکورہ امور کو اسلامی جمہوریہ ایران کے استحکام کا باعث قرار دیا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے نبی کریم ﷺ کی سنتوں پر جوش و جذبے سے عمل کرنے کی تاکید کرتے ہوئے تمام پیغمبروں کی بعثت کی وجہ عمل میں دین حق پیش کرنے کو بتائی۔
اہل سنت ایران کی ممتاز دینی شخصیت نے شیعہ وسنی سمیت تمام لسانی برادریوں میں توازن اور کسی امتیازی رویے کے بغیر عہدوں کی تقسیم پر زور دیتے ہوئے ایسے اقدامات کو پائیدارامن اور اتحاد کے لیے ضروری قرار دیا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے نو مارچ دوہزار اٹھارہ کے خطبہ جمعہ میں اللہ تعالی سے تعلق کے رستوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ’دعا‘ کو سب سے بڑی عبادات میں شمار کیا جو کسی معاشرے میں تبدیلی لانے والی عبادت ہے۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے دومارچ دوہزار اٹھارہ کے خطبہ جمعہ میں نیک سیرت خواتین کی صفات بیان کرتے ہوئے اسلام میں میاں بیوی کے حقوق کا تذکرہ کیا۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے نو فروری دوہزار اٹھارہ کے خطبہ جمعہ میں ملک کی بعض داخلی و خارجی پالیسیوں کی اصلاح پر زور دیتے ہوئے کہا: ایران ایسے حالات میں نہیں کہ دیگر ملکوں کی مالی مدد کرے، سب سے پہلے اپنے ہی مسائل حل کرنے کی کوشش کریں۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے دو فروری دوہزار اٹھارہ کے خطبہ جمعہ میں ایرانی انقلاب کی 39ویں سالگرہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہم موجودہ ریاست کی تغییر و تباہی کے خلاف ہیں، لیکن اس کی اصلاح کو ضروری سمجھتے ہیں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے چھبیس جنوری دوہزار سترہ کے خطبہ جمعہ میں فرد اور معاشرے کی روحانی زندگی کے تین اہم بنیادی امور کا تذکرہ کرتے ہوئے تلاوت قرآن، ذکر اور اقامہ نماز کو انسان کی اصلاح کے لیے موثر قرار دیا۔
اہل سنت ایران کے ممتاز رہ نما شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے انیس جنوری دوہزار اٹھارہ کے بیان میں تشدد اور تخریب کاری کے ذریعے سے بغاوت مسترد کرتے ہوئے ’برابری‘ اور ’نفاذ عدل‘ کو سنی برادری کا مطالبہ قرار دیا۔