مولانا عبدالحمیدعیدالاضحی کی نماز سے پہلے اپنے خطاب میں:

بھارت نے سنگین غلطی کرکے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی

بھارت نے سنگین غلطی کرکے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی

اہل سنت ایران کی ممتاز دینی و سماجی شخصیت نے ایک بار پھر کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر بھارت کی قوم پرست ہندو حکومت پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے بھارت کے اس اقدام کو سنگین غلطی اور جلدبازی قرار دی۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے بارہ اگست دوہزار انیس کو عید الاضحی کے موقع پر زاہدان کی مرکزی عیدگاہ میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے کہا: مختلف علاقوں میں مسلمان مسائل سے دوچار ہیں اور ان پر ظلم کیاجارہاہے؛ اس کی آخری مثال بھارتی حکومت کے اقدام ہے جس نے جموں اینڈ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی۔
انہوں نے مزید کہا: بھارت آزادی اور مسلمانوں کے ساتھ اچھے برتاؤ کے حوالے سے مثالی یاد ہوتا تھا، لیکن اس کا حالیہ فیصلہ جس کی رو سے جموں اور کشمیر کی خودمختاری ختم ہوجاتی ہے، انتہائی سنگین غلطی اور جلدبازی والا فیصلہ ہے۔
مولانا عبدالحمید نے بھارتی قوم اور عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ہم بھارتی قوم اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارتی حکومت پر دباؤ ڈال کر تاکہ کشمیر کے حوالے سے اپنا فیصلہ واپس لے اور کشمیری عوام کے حقوق پر ڈاکہ زنی باز رہے۔
انہوں نے چین کے بہیمانہ رویہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: چینی مسلمانوں پر ’انتہاپسندی کے خلاف جنگ‘ کے بہانے پر ظلم ہورہاہے۔ چینی حکومت اس حوالے سے جھوٹ بول رہی ہے؛ اس کی دلیل یہ ہے کہ عام مسلمانوں پر ظلم و جبر ہورہاہے۔
مولانا نے تاکید کرتے ہوئے کہا: انتہائی افسوس کی بات ہے کہ کچھ مسلم ممالک نے چینی حکومت کی مسلم مخالف پالیسیوں کی حمایت کی ہے۔ حقیقت میں مسلمانوں کے تمام مسائل و مشکلات کی وجہ یہی ہے کہ ان میں اختلافات اور دوریاں پیدا ہوئی ہیں۔ اگر مسلمان متحد ہوتے، کوئی ان پر حملہ آور نہیں ہوسکتا اور آج ان کا یہ حال نہ ہوتا۔

بے حیائی و دین بیزاری کا مقابلہ کرنا چاہیے
اپنے بیان کے ایک حصے میں خطیب اہل سنت نے معاشرے میں بے حیائی و عریانیت اور دین بیزاری کی تشہیر پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا: دین بیزاری کا رجحان بڑھتا ہوا نظرآتاہے اور انسی و جنی شیطان لوگوں، خاص کر نوجوان طبقہ کو دین اور شریعت سے دور رکھنے کے لیے کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: ماضی میں دشمنوں کی عادت تھی کہ ہمارے نوجوانوں کو گولی مارکر ختم کردیتے، لیکن یہ طریقہ ان کی بدنامی کا سبب بنتا، تب انہوں نے نیا طریقہ گڑھ لیا اور اب وہ دیگر ذرائع سے ان کے دین و ایمان کو نشانہ بناتے چلے آرہے ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: اگرچہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے مثبت پہلو اور استعمال بہت ہیں، لیکن اسی انٹرنیٹ کو ذریعہ بناکر لوگوں اور نوجوان بچوں اور بچیوں کی حیا کو نشانہ بنایا جارہاہے اور انہیں دین سے بیزار کرکے ان کی سفلی خواہشات کو بڑھکایاجاتاہے۔
صدر و شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: اللہ تعالی نے سورت النسا کی آیت نمبر ستائیس میں ارشاد فرمایاہے کہ جو لوگ اپنی خواہشوں کے پیچھے چلتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ تم سیدھے راستے سے بھٹک کر دورجا پڑو۔ موجودہ حالات نے خواتین کو بھی متاثر کیا ہے اور اب خواتین نامناسب کپڑوں میں سنگین میک اپ کے ساتھ عوامی مقامات پر نامحرموں کے سامنے ظاہر ہوتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: مردوں کو چاہیے اپنی ذمہ داریاں گھر کی خواتین کے حوالے سے پوری کریں اور ان کے حجاب و ملبوسات پر ذمہ دارانہ رویہ اپنائیں۔ والدین کو چاہیے حالات کی حساسیت کو سمجھ کر اپنے بچوں کو کنٹرول کریں اور انہیں شاطر لوگوں کے جال میں پھنسنے سے بچائیں۔ شوہروں اور والدین کی خاموشی اس حوالے سے گناہ ہے۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے نوجوانوں کو نصیحت کی غیرضروری اور فضول مجلسوں میں بیٹھنے سے گریز کریں اور سڑکوں اور گلی کوچوں میں ٹولے بناکر بیٹھنے اور اپنا وقت ضائع کرنے سے پرہیز کریں۔
انہوں نے کہا: نوجوانوں کو صحیح رہنمائی فراہم کرکے انہیں مدارس اور یونیورسٹیوں کی راہ دکھائیں تاکہ وہ علم کے زیور سے آراستہ ہوجائیں اور کوئی پیشہ سیکھ کر اپنا مستقبل روشن بناسکیں۔خنجر کے بجائے، نوجوانوں کے ہاتھوں میں قلم ہونا چاہیے۔

قبائلی و لسانی تعصبات کو ہوادینے والوں سے ہوشیار رہیں
ممتاز دینی و سماجی رہ نما نے وارننگ دیتے ہوئے کہا: کچھ پوشیدہ عناصر اور چھپے ہاتھوں کی کوشش ہے کہ لوگوں میں قبائلی و قومی اختلافات پیدا ہوجائیں۔
انہوں نے کہا: کچھ چھپے ہاتھوں کی کوشش ہے کہ قبائلی و لسانی تعصبات کی آگ کو دوبارہ مشتعل کرکے بھڑکائیں جو عرصہء دراز تک بجھ گئی تھی۔ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ تم بیسیویں صدی کے جاہلانہ دور میں چلے جاؤ۔ لہذا علمائے کرام، اساتذہ و آکادمیک حضرات، قبائلی عمائدین اور نوجوانوں سمیت سب طبقوں کو چوکس و ہوشیار رہنا چاہیے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: اسلام میں قبائلی و نسلی تعصبات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ سب قبائل و قومیتیں بھائی بھائی اور برابر ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے صحرائے عرفات میں اعلان فرمایا کہ کسی بھی قبیلے اور قوم کو دیگر قبائل و اقوام پر برتری حاصل نہیں ہے، نہ ہی کسی عرب کو کسی عجمی پر امتیازی برتری حاصل ہے۔ گورے اور کالے سمیت ہر رنگ کے افراد برابر ہیں۔
انہوں نے کہا: لہذا اگر کسی شخص نے قتل سمیت دیگر جرائم کا ارتکاب کیا، صرف اسی شخص کا ٹرائل ہونا چاہیے، اس کے خاندان اور قبیلے کو نشانہ بنانا اور ایسی واردات کے بعد پورے قبیلے کو حریف بنانا غلط رویہ ہے۔

جامع مساجد کی تعداد بڑھانے کی کوشش نہ کریں
خطیب اہل سنت زاہدان نے عید الاضحی کے موقع پر خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا: کچھ لوگوں کی کوشش ہے کہ ہر شہر میں متعدد مقامات پر جمعے کی نماز پڑھی جائے۔ یہ رویہ نمازِ جمعہ کی حکمت کے خلاف ہے۔
انہوں نے مزید کہا: جو لوگ نماز جمعہ اور جامع مسجدوں کی تعداد بڑھانا چاہتے ہیں، ان کا یہ اقدام دوراندیشی کے خلاف ہے۔ جمعہ کی نماز فرض ہوئی تاکہ ہفتہ میں مسلمان ایک ہی جگہ پر اکٹھے ہوجائیں اور اسلام کی شوکت و عظمت کا مظاہرہ ہوجائے، متعدد جامع مسجد بنانے اور مسلمانوں کو منتشر کرنے سے یہ مقصد فوت ہوجاتاہے۔
رابطہ عالم اسلامی کے رکن نے کہا: صدر اسلام میں ہر شہر میں ایک ہی جگہ پر نماز جمعہ قائم ہوتی تھی۔ بعد میں جگہ کم پڑنے جیسی ضرورتوں کو پیش نظر رکھ کر فقہا نے ایک سے زائد جگہوں پر نماز جمعہ قائم کرنے کی اجازت دی۔ لہذا چند معذور لوگوں کا بہانہ لے کر مسلمانوں کے اجتماع ختم کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں