مولانا محمد اسلم قاسمی نم آنکھوں کے ساتھ سپردخاک، اہم شخصیات نے پیش کی تعزیت

مولانا محمد اسلم قاسمی نم آنکھوں کے ساتھ سپردخاک، اہم شخصیات نے پیش کی تعزیت

عالم شہرت یافتہ معروف بزرگ عالم دین، متکلم اسلام اور خانوادہ قاسمی کے اہم چشم و چراغ مولانا محمد اسلم قاسمی کی آج یہاں طویل علالت کے باعث انتقال ہوگیا، انا للہ و انا الیہ راجعون
ان کے سانحہ وفات نے علمی حلقوں کی فضا کو پوری طرح مغموم کردی، وہ تقریباً 80 برس کے تھے۔ مولانا مرحوم کے انتقال کی خبر سے دارالعلوم دیوبند، دارالعلوم وقف دیوبند سمیت طلباء مدارس، اساتذہ، علماء کرام کے ساتھ ملک و بیرون ملک میں پھیلے فکر قاسمی سے وابستہ افراد اور عوام میں غم کی لہر دوڑی اور آخری زیارت کے لئے آستانہ قاسمی پر لوگوں کا تانتا لگ گیا۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے دیوبند پہنچ کر نماز جنازہ میں شرکت کی۔ مرحوم کے انتقال پر خطیب الاسلام مولانا محمد سالم قاسمی اور مہتمم دارالعلوم دیوبند و صدر جمعیة علماء ہند نے آخری زیارت کرکے تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہوئے مرحوم کے انتقال کو عظیم علمی خسارہ قرار دیا۔
دارالعلوم دیوبند اور دارالعلوم وقف دیوبند سمیت متعدد مدارس ومکاتب میں قرآن خوانی کرکے مرحوم کے لئے دعاوں ایصال ثواب کا اہتمام کیا گیا۔ موصول اطلاع کے مطابق مولانا محمد اسلم قاسمی کا آج دیوبند میں دوپہر تقریباً بارہ بجے انتقال ہوگیا ہے، مولانا کافی دنوں سے صاحب فراش تھے، دہلی و ممبئی سمیت ملک کے مختلف اسپتالوں میں علاج کے معالجہ کے بعد فی الحال گھر پر آرام کرنے کے ساتھ ساتھ یہیں علاج جاری تھا۔
3 جون 1937ء کو پیدا ہوئے مولانا محمد اسلم قاسمی کا علمی دنیا میں ایک بڑا اور تاریخی نام تھا، آپ دارالعلوم دیوبند کے بانی مولانا محمد قاسم ناناتوی کے پرپوتے اور دارالعلوم دیوبند کی عالمگیر شہرت دلانے والے سابق مہتمم حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحبؒ کے دوسرے صاحبزادے تھے، آپ دارالعلوم وقف دیوبند کے صدر مدرسین اور ناظم تعلیمات ہونے کے ساتھ وہاں کے مقبول استاذ اور بخاری شریف کی تدریس کا بھی فریضہ انجام دے رہے تھے، علمی دنیا میں آپ کی شخصیت بے حد مقبول رہی ہے اور آپ کے ہزاروں شاگرد دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔
دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد آپنے علی گڈھ مسلم یونیورسٹی سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی تھی، آپ انگریزی زبان میں زبردست مہارت رکھتے تھے،1960 میں دارالعلوم دیوبند میں آپ کا تقرر ہوا تھا، صد سالہ کے موقع پر اجلاس سے متعلقہ اہم ذمہ داریاں آپ ہی کے سپرد تھیں۔ آپ متعدد کتابوں کے منصف ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین مقرراور بلند پایہ شاعر تھے۔ سیکڑوں غزلیں اور نظمیں آپنے تخلیق کی ہیں، آپ کی کئی نعتیں اور حمد مقبول عام کا درجہ رکھتی ہیں۔ ’اصحاب کہف‘، ’مجموعہ سیرت رسول(25جلدیں)‘ سیرت حلبیہ کا اردو ترجمہ کے علاوہ ’ قرآن اور سائنس‘ کے حوالہ سے تحریر کردہ آپ کا مضمون پوری دنیا میں زبردست مقبول ہوا ہے۔ 1983ء سے آپ مسلسل دارالعلوم وقف دیوبند میں تدریسی خدمات انجام دے رہے تھے۔ زبان و بیان کی ششتگی کے سبب آپ طلباء و عوام میں یکساں مقبولیت رکھتے تھے۔ پسماندگان میں دو بیٹے مولوی فاروق قاسمی اور مولوی ہشام قاسمی کے علاوہ ایک بیٹی ہے۔
نماز جنازہ میں بعد نماز عشاء احاطہ مولسری میں مولانا محمد سفیان قاسمی نے ادائی کرائی بعد ازیں ہزاروں سوگواروں کے ذریعہ نم آنکھوں کے ساتھ قاسمی قبرستان میں اکابرین دیوبند کے پہلو میں تدفین عمل میں آئی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں