طالب علم کی شہادت، کشمیر میں مکمل ہڑتال

طالب علم کی شہادت، کشمیر میں مکمل ہڑتال

سری نگر: بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہندوستانی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں نہتے کشمیری طالب علم کی شہادت پر وادی بھر میں ہڑتال کی گئی جبکہ بھارت نواز انتظامیہ نے سری نگر سمیت جموں اور کشمیر کے بیشتر علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل کردی۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق گذشتہ روز پلوامہ کے علاقے میں بھارتی فورسز نے احتجاج کرنے والے مظاہرین پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں متعدد طالب علم زخمی ہوگئے تھے جنہیں علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا۔

ان زخمیوں میں سے ایک 22 سالہ طالب علم عقیل احمد بٹ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے بدھ (2 اگست) کی صبح دم توڑ گیا، وہ پلوامہ کے علاقے گبر پورہ کا رہائشی تھا، اس کے علاوہ ایک زخمی عمر فیاض آنکھ میں پیلٹ گن کا فائر لگنے کے باعث اپنی ایک آنکھ سے محروم ہوگیا۔

کشمیر میڈیا سروس کی ایک علیحدہ رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز پلوامہ کے علاقے ہکی پورہ میں بھارتی فورسز کے آپریشن میں شہید ہونے والے 3 نوجوان کشمیریوں کی غائبانہ نمازہ جنازہ کے لیے حریت رہنماؤں نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کشمیریوں سے مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کرنے اور جنازے میں شریک ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

حریت رہنما سید علی گیلانی، میر واعظ فاروق اور یٰسین ملک کا کہنا تھا کہ اس ہڑتال کی کال بھارتی فورسز کی جانب سے کشمیریوں کے گھروں پر مسلسل چھاپوں، تشدد، نوجوانوں کو گرفتاری، مستقل کریک ڈاؤن، سرچ آپریشن اور عام شہریوں کو نشانہ بنانے پر کی گئی۔

انہوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کے حوالے سے اپنے متعصبانہ رویے کو ختم کریں اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کریں۔
واضح رہے کہ حریت رہنماؤں کی جانب سے ہڑتال اور مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کے اعلان کے بعد مقبوضہ کشمیر کی بھارت نواز انتظامیہ نے سری نگر سمیت متعدد علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل کردی جبکہ سری نگر میں کرفیو لگا کر احتجاج کرنے والے نہتے کشمیری مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال جاری ہے۔

خیال رہے کہ یکم اگست کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع پلوامہ میں قابض بھارتی فورسز نے نئی ریاستی دہشت گردی میں مزید 3 کشمیریوں کو شہید کرنے کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ ان میں ایک کشمیری کی شناخت مبینہ طور پر لشکر طیبہ کے کمانڈر ابو دجانہ کے نام سے ہوئی۔

بھارتی فورسز نے ضلع پلوامہ کے علاقے ہری پور میں آپریشن کے دوران ایک رہائشی عمارت کو کیمیکل کے استعمال سے مکمل تباہ کردیا تھا، جس کے ملبے سے دو کشمیری نوجوانوں کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔

دو کشمیری نوجوانوں کی بھارتی فورسز کے حملے میں ہلاکت کی رپورٹس منظر عام پر آنے کے بعد کاکاپورہ، نیوا اور ہکی پورہ کے علاقوں میں ہونے والے مظاہروں پر بھارتی فورسز نے فائرنگ، شیلنگ اور پیلٹ فائر کیے جس کے نتیجے میں مزید ایک کشمیری نوجوان جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے، ہلاک ہونے والے کشمیری نوجوان کی شناخت فردوس احمد خان کے نام سے کی گئی تھی۔

بعد ازاں دو کشمیری نوجوانوں کی ہلاکت کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد سری نگر، کپواڑہ اور کولگام کے اضلاع میں بھارتی فورسز اور کشمیری طلباء کے درمیان چھڑپیں بھی ہوئیں، اس کے علاوہ کشمیر بھر میں دکانیں بند کرکے ان واقعات پر احتجاج کیا گیا۔

دوسری جانب انڈین ایکسپریس نے جموں و کشمیر پولیس انسپکٹر جنرل (آئی جی) کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ پلوامہ میں ہونے والے بھارتی سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں ہلاک ہونے والا شخص مبینہ طور پر لشکر طیبہ کا کمانڈر ابو دجانہ ہے۔

کشمیر کے آئی جی منیر خان نے فورسز کے آپریشن کے حوالے سے بتایا تھا کہ جھڑپ کے دوران فورسز کے خلاف بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا تاہم دجانہ اور عارف ہلاک ہوگئے۔

جموں و کشمیر کی پولیس اور بھارتی فورسز کے لشکر طیبہ کے کمانڈر ابو دجانہ کی ہلاکت کے حوالے سے کیے جانے والے دعووں کی دیگر کشمیری میڈیا ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی تھی۔

یاد رہے کہ حزب المجاہدین کے 22 سالہ کمانڈر برہان مظفر وانی کو ہندوستانی فوج نے گذشتہ سال 8 جولائی کو ایک مقابلے میں جاں بحق کیا تھا، یہ خبر پوری ریاست میں بہت تیزی سے پھیلی اور کشمیری شہریوں کی جانب سے شدید احتجاج دیکھنے میں آیا، ان مظاہروں کو روکنے کے لیے بھارتی فورسز نے طاقت کا بے دریخ استعمال کیا جس میں سیکڑوں کشمیری ہلاک اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوئے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں