روحانی کی دوسری کامیابی میں بھی ایران کی سنی برادری نے کلیدی کردار ادا کیا

حسن روحانی دوبارہ ایران کے صدر منتخب

حسن روحانی دوبارہ ایران کے صدر منتخب

ایران میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے سرکاری نتائج کے مطابق حسن روحانی دوبارہ صدر منتخب ہوگئے۔

ہفتہ کی صبح سامنے آنے والے صدارتی انتخابات کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق موجودہ صدر حسن روحانی کو اپنے مضبوط ترین حریف ابراہیم رئیسی پر ناقابل شکست برتری حاصل تھی۔

بعدازاں ایرانی سرکاری ٹی وی نے انتخابات کا حتمی اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ حسن روحانی 58.6 فیصد ووٹ لے کر دوبارہ صدارت کے لیے منتخب ہوگئے۔

سرکاری ٹی وی نے یہ بھی بتایا کہ حسن روحانی کے حریف ابراہیم رئیسی کو انتخابات میں 39.8 فیصد ووٹ ملے۔

اس موقع پر سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ایک اصلاح پسند کارکن مہناز کا کہنا تھا، ‘ہم جیت گئے، ہم کسی کے دباؤ میں نہیں آئے یہ ان لوگوں کے لیے واضح پیغام ہے کہ ہم اب بھی موجود ہیں’۔

اس سے قبل ایک ایرانی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا تھا کہ ‘حسن روحانی فاتح ہیں اور یہ انتخابات دوسرے حریفوں کے لیے ختم ہوگئے ہیں’۔
ایرانی وزارت داخلہ کے مطابق ایران میں 4 کروڑ لوگوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جبکہ جمعہ (19 مئی) کو صدارتی انتخابات کے لیے ہونے والی ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ 70 فیصد تک رہا۔

حسن روحانی کے ایک قریبی ساتھی محمد خاتمی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر حسن روحانی کی ایک تصویر شائع کی جس میں وہ فتح کا نشان بنائے ہوئے ہیں، اس کے ساتھ انسٹا گرام پر یہ نعرہ بھی درج تھا کہ ’امید تنہائی پر غالب آگئی‘۔
حسن روحانی نے اپنے گزشتہ دور صدارت میں عوام کو اپنے ملک میں آزادی کے ساتھ رہنے اور ایران کے پوری دنیا کے ساتھ روابط کو بہتر بنانے کا وعدہ کیا لیکن موجودہ انتخابات میں انہیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے حمایت یافتہ امیدوار ابراہیم رئیسی سے مقابلے کا چیلنج درپیش تھا۔

حسن روحانی نے اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ انتخابات اس خطے اور دنیا بھر میں مستقبل کے کردار کے لیے اہم ہیں۔

اس کے برعکس حسن روحانی کے حریف ابراہیم رئیسی نے ان پر ملکی معیشت کے نظام کو خراب کرنے کا الزام لگایا تھا، انہوں نے اپنی صدارتی مہم کے دوران ملک کے غریب علاقوں کے دورے کیے اور جلسوں سے خطاب میں مزید بہتر فلاح و بہبود اور ملازمتیں دینے کا عزم کیا تھا۔

اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد ایرانی سرکاری نیوز ایجنسی ’فارس‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ ‘میں ان انتخابات میں لوگوں کے حق رائے دہی کا احترام کرتا ہوں اور مجھ سمیت تمام لوگ آنے والے نتیجے کا احترام کریں گے’۔
انتخابات کے موقع پر ایران بھر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، جب کہ ملک میں 63 ہزار پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے۔

پولنگ کا آغاز ایران کے مقامی وقت کے مطابق 19 مئی کو صبح 8 بجے ہوا تھا، جو بلاتعطل شام 6 بجے تک جاری رہا، جس میں بعد ازاں 4 گھنٹے کا اضافہ کیا گیا تھا، ووٹنگ کا آغاز ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد ہوا تھا۔

روحانی کی کامیابی میں سنی برادری کا کردار
موجودہ صدر ڈاکٹر روحانی کی دوسری کامیابی میں بھی ایران کی سنی برادری نے کلیدی کردار ادا کیا۔ سنی برادری کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے صدر کو ایرانی سنیوں کی کھلی حمایت حاصل تھی۔

سنی ووٹرز کی تعداد سات ملین سے زائد بتائی جاتی ہے۔

روحانی نے پہلی دفعہ سنی برادری سے ایک سفیر متعین کیا اور کسی وفاقی وزیر کے لیے سنی مسلک کے ایک شہری نائب متعین ہوا۔

اہل سنت کے رہ نماوں نے شکایات کے باوجود صدر روحانی کی حمایت کی اور ان کے حقوق کے حوالے سے مزید اقدامات کے مطالبے کرتے چلے آرہے ہیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں