ہم سب کو مل کر دہشت گردی کو ختم کرنا ہوگا، علمائے کرام

ہم سب کو مل کر دہشت گردی کو ختم کرنا ہوگا، علمائے کرام

درس قرآن ڈاٹ کام کے پروگرام میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے شیخ الحدیث جامعۃ الرشید مفتی محمد نے کہا ہے کہ وطن عزیز میں پے در پے دہشت گردی کے واقعات ہورہے ہیں جس میں سینکڑوں بے گناہ لوگ شہید ہورہے ہیں، در حقیقت یہ علامات قیامت میں سے ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علامات قیامت میں اس بات کا بھی ذکر کیا تھا کہ فتنے زیادہ ہوں گے، جہالت بڑھ جائے گی، قتل زیادہ ہوجائے گا۔ میری پوری قوم سے گزارش ہے کہ وہ مایوسی کی باتیں نہ کرے جس سے ہمارے دہشت گردی کے خلاف لڑنے والی
فورسز اور اداروں کا مورال ڈاؤن ہو بلکہ ہم سب کو چاہیے کہ ہم سب متحد ہوکر چاہے وہ فوج ہو حکمران ہوں پولیس ہو یا علماء ہوں یا جتنے بھی مذہبی طبقات ہوں سب کو مل اس دہشت گردی کو ختم کرنا ہے اور سب کو اس کی کوشش کرنی چاہیے۔
مفتی محمد زبیر نے کہا کہ معصوم جانوں سے کھیلنے والے اسلام اور ملک کے بدترین دشمن ہیں، دھماکوں کی شکل میں اسلام اور ملک دشمنوں کی کارستانیاں پاکستان کو کمزور نہیں کرسکتیں۔
شیخ الحدیث مولانا زبیر احمد صدیقی نے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی کا ہدف بنایا گیا ہے، دشمن اسے ترنوالہ سمجھ کر نگلنے کی کوشش میں مصروف ہے، دشمن کا یہ خواب ان شاء اللہ کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا، ابھی سانحہ لاہور کے زخم تازہ تھے کہ پاکستان کے ایک اور علاقے کو لہو لہو کردیا گیا، سانحہ سیہون شریف فرقہ وارانہ فساد کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ معصوم جانوں کا خون کیا گیا، اسلام دشمن قوتوں کو پاکستان کا اسلامی تشخص ہضم نہیں ہورہا، دشمن کبھی کامیاب نہیں ہوگا، خفیہ ادارے پاکستان دشمنوں کو بے نقاب کریں۔
مفتی عبدالرحمن مدنی نے کہا کہ آج ملت اسلامیہ خصوصاً ملت پاکستان دہشت گردی کی زد میں ہے اور پے در پے دہشت گردانہ حملے ہورہے ہیں، اللہ کا شکر ہے کہ ہماری فوج، ہمارے اداے دن رات دہشت گردوں سے مقابلہ کررہے ہیں ورنہ یہ لوگ ہماری اینٹ سے اینٹ بجادیں، پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں پر بسنے والے مسلمان دنیا میں کہیں بھی مسلمانوں پر ظلم ہورہا ہو تو پاکستان کے عوام ان کی آواز بنتے ہیں اور ان کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں خدا را اس ملک کو کمزور نہ کیا جائے۔

روزنامہ اسلام۔ 22/02/2017


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں