لاہور: سلمان تاثیر کو سپردِ خاک کر دیا گیا

لاہور: سلمان تاثیر کو سپردِ خاک کر دیا گیا
governor-dead-bodyلاہور(بى بى سى) پاکستان کے صوبہ پنجاب میں گزشتہ روز اپنے محافظ کی گولیوں کا نشانہ بننے والے گورنر سلمان تاثیر کو لاہور میں کیولری گراؤنڈ کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق ان کی میت کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے قبرستان پہنچایا گیا۔
مقتول کی نماز جنازہ لاہور کے گورنر ہاؤس میں ادا کی گئی۔
نماز جنازہ میں امامت کے فرائض پیپلز پارٹی کے علماء ونگ کے سربراہ علامہ افضل چشتی نے انجام دیے۔
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سمیت کئی وفاقی وزراء نماز جنازہ میں شریک تھے۔
اس سے قبل مقتول گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی میت کو منگل کی رات ایک سی ون تھرٹی طیارے پر اسلام آباد سے لاہور پہنچادیا گیا تھا جہاں ان کے صاحبزادے شہریار تاثیر نے ان کی میت لی۔
مشتعل مظاہرین کی طرف سے سرکاری اور نجی املاک کو نقصان کے خدشے کے پیش نظر صوبائی حکومت نے گورنر ہاؤس کے ارد گرد انتہائی سخت سکیورٹی انتظامات کیے ہیں۔
ادھر کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے ایک ترجمان نے سیاسی جماعتوں اور علما سے کہا ہے کہ وہ توہینِ رسالت کے فتوے پر ثابت قدم رہیں۔تنظیم کے نائب امیر احسان اللہ احسان نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ ’جنھوں نے سلمان تاثیر کا جنازہ پڑھایا یا جو لوگ ان کی تعریفیں کر رہے ہیں وہ سب ’توہینِ رسالت کے زمرے میں شمار ہوتے ہیں۔‘
پاکستان کے صوبہ پنجاب کےگورنر سلمان تاثیر کو اسلام آباد میں ان کے محافظ نے قتل کر دیا تھا۔
سلمان تاثیر کی میت کو لاہور کے پرانے ہوائی اڈے سے ان کی کیولری گراوئڈ میں واقع رہائش گاہ پر منتقل کیا گیا تھا جہاں کڑے حفاظت انتظامات کیے گئے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما اور وفاقی وزیر اطلاعات قمرالزمان کائرہ، وزیر قانون بابر اعوان، خاندانی منصوبہ بندی اور سماجی بہبود کی وزیر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان مقتول گورنر پنجاب کی میت کے ہمراہ لاہور پہنچے ہیں۔
گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل پر پنجاب بھر میں عام تعطیل ہوگی جبکہ تاجربرادری نے بھی کاروباری مراکز بند رکھنے کا فیصلہ کیا۔ سلمان تاثیر کے قتل کے بعد لاہور میں تمام بڑے کاروباری مراکز بند ہوگئے جبکہ تھیٹر اور سینما بھی بند ہیں۔
وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر بابر اعوان نے لاہور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں گی اور عدالتی تحقیقات کے لیے ہائی کورٹ کے جج کو مقرر کیا جائے گا۔ انہوں نے پیپلزپارٹی کے کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ پرامن رہیں۔

تفصیلات
قتل کی یہ واردات اسلام آباد کے سیکٹر ایف سکس کی کوہسار مارکیٹ میں ہوئی جہاں ان کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکار نے ان پر گولیاں برسا دیں۔
ادھر وزیر داخلہ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب کی ہلاکت سکیورٹی اہلکاروں کی غفلت کی وجہ سے ہوئی۔ واقعے کی جگہ کا دورہ کرنے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حملہ آور نے محرر سے کہہ کر اپنی ڈیوٹی گورنر پنجاب کے حفاظتی سکواڈ میں لگوائی تھی۔
رحمان ملک نے کہا کہ جب سلمان تاثیر ریستوران سے پیدل نکلے تھے تو ان کے اردگرد سکیورٹی اہلکاروں کا گھیرا ہونا چاہیے تھا تاہم ایسا نہیں ہوا اور سکیورٹی اہلکار گاڑیوں میں بیٹھے رہے اور انہیں گاڑیوں میں سے ایک میں سے حملہ آور نے نکل کر گورنر کو نشانہ بنایا۔
نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق سٹی سرکل کے ایس ڈی پی او احمد اقبال نے بتایا ہے کہ گورنر پنجاب کوہسار مارکیٹ میں واقع ایک ریستوران میں کھانا کھانے کے بعد اپنی گاڑی میں بیٹھ رہے تھے کہ ان کے ایک محافظ نے ان پر فائرنگ کی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور نے سلمان تاثیر پر سرکاری گن سے فائرنگ کی۔
پولیس حکام کے مطابق حملہ آور کا نام محمد ممتاز قادری بتایا ہے جو گزشتہ چار ماہ سے زائد عرصے سے گورنر پنجاب کی سکیورٹی پر تعینات تھا۔
سلمان تاثیر کو فوری طور پر پولی کلینک ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ انتقال کرگئے۔
گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی لاش کا پوسٹمارٹم کرنے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سلمان تاثیر کے جسم پر 27 گولیوں کے نشانات تھے۔ ڈاکٹر محمد فرخ کا کہنا تھا کہ سلمان تاثیر کو پیچھے سے گولیاں ماری گئیں۔ اس کے علاوہ اُنہیں گردن پر جو دو گولیاں لگیں وہ اُن کی موت کا سبب بنی۔ اُنہوں نے کہا کہ سلمان تاثیر کے پھیپھڑے بھی گولیوں سے متاثر ہوئے۔
فائرنگ کے واقعے کے فوراً بعد پولیس نے ملزم کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
پولیس ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ اس تحقیقاتی ٹیم میں شامل کچھ ارکان ملزم کے اہلخانہ کو اُٹھا کر اسلام آباد لے آئے ہیں جہاں پر اُنہیں تحقیقات کے سلسلے میں نامعلوم مقام پر رکھا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزم محمد ممتاز قادری کا تعلق راولپنڈی سے ہے اور ان کے ساتھ ان کے والد اور بھائی کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
پولیس حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ممتاز قادری کے فون کا ریکارڈ بھی حاصل کر لیا گیا ہے۔
کوہسار مارکیٹ کے قریب واقع گورنر پنجاب کے گھر پر تعینات ایک سب انسپکٹر نے بی بی سی کو بتایا کہ گورنر پنجاب پیر کو اسلام آباد آئے تھے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کراچی میں ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ حملہ آور کو گرفتار کرنے کے علاوہ گورنر کی سکیورٹی پر تعینات تمام اہلکاروں کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔
پنجاب پولیس کے ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں سلمان تاثیر کے ذاتی گھر اور پنجاب ہاؤس میں ایلیٹ فورس کے دو سیکشن تعینات کیے گئے تھے جن میں پولیس اہلکاروں کی تعداد چودہ تھی۔
رحمان ملک نے کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حراست میں لیے گئے ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے یہ حملہ اس لیے کیا کہ گورنر پنجاب نے ناموسِ رسالت قانون کو ایک کالا قانون کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس نکتے کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ یہ ایک انفرادی عمل ہے یا اس کے پیچھے کوئی ہے۔
رحمان ملک کا کہنا تھا کہ گورنر کی سکیورٹی پنجاب پولیس فراہم کرتی ہے ان سے معلوم کیا جائے گا کہ جو لوگ انہیں تحفظ کے لیے فراہم کیے گئے کیا ان کی جانچ پڑتال ہوئی تھی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’فورس میں جتنے بھی لوگ ہوتے ہیں خاص طور پر جو وی آئی پیز کو دیے جاتے ہیں ان کی پہلے تحقیقات ہوتی ہے اور پولیس کی سپیشل برانچ اس بارے میں رپورٹ دیتی ہے کہ ان میں سے کس کا تعلق کس فرقے سے ہے یا اس کے کیا خیالات ہیں۔‘


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں