عراق: شراکت اقتدار کے لیے مذاکرات بے نتیجہ

عراق: شراکت اقتدار کے لیے مذاکرات بے نتیجہ
maleki-allawiبغداد/اربیل(ایجنسیاں) عراق کے متحارب سیاسی دھڑوں نے نئی حکومت کی تشکیل کے لیے شراکت اقتدار کے مجوزہ فارمولے پر تبادلہ خیال کیا ہے لیکن پہلے روز کرد، سنی اور شیعہ اتحادوں کے درمیان مذاکرات میں اہم عہدوں کی تقسیم پر کوئی اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔

سیاسی جماعتوں کے قائدین کا کہنا ہے کہ بغداد میں منگل اور بدھ کو بھی مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے گا۔ شمالی شہر اربیل میں خودمختار کردستان کے صدر مسعود بارزانی کی دعوت پر عراقی وزیر اعظم نوری المالکی، ان کے سیاسی حریف سابق وزیر اعظم ایاد علاوی کےعلاوہ شیعہ اور کرد اتحادوں کے قائدین نےشرکت کی ہے۔ مذاکرات میں نوری المالکی اور ایاد علاوی نے اپنے اپنے اتحاد کے مطالبات پر اصرار کیا۔
ایاد علاوی نے کہا کہ”ضرورت اس امرکی ہے کہ جلد سے جلد انتخابی نتائج کی عکاس حکومت قائم کی جائے۔ہم سب کے حقوق، شراکت اقتدار اور فرائض میں برابر ہیں”۔انہوں نے نوری المالکی پر وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہونے کے لیے آئین میں ترامیم کرنے کا الزام عاید کیا۔
اس سے پہلے عراقی حکومت کے ترجمان علی الدباغ نے فرانسیسی نے اطلاع دی تھی کہ ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کے ٹھیک آٹھ ماہ بعد متحارب سیاسی دھڑے شراکت اقتدار کے فارمولے پر متفق ہو گئےہیں جس کے تحت موجودہ وزیر اعظم نوری المالکی اپنےعہدے پر برقرار رہیں گے۔
علی الدباغ نے اتوار کی رات بتایا کہ سیاسی دھڑوں کے درمیان ایک معاہدے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے جس کے تحت صدر جلال طالبانی اور وزیر اعظم نوری المالکی اپنے اپنےعہدوں پر برقرار رہیں گے جبکہ العراقیہ پارلیمان کے اسپیکر کےعہدے کے لیے اپنا امیدوار نامزد کرے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ نئی حکومت کے لیے شیعہ جماعتوں کے نمائندہ نیشنل الائنس اور کرد اتحاد کے درمیان ڈیل طے پا چکی ہےجبکہ کرد اتحاد اور العراقیہ کے درمیان اسپیکر اور صدر کے عہدے پر ابھی سمجھوتہ نہیں ہوا ہے۔ العراقیہ نے ابھی اس بات سے اتفاق نہیں کیا کہ صدر کا عہدہ کس اتحاد کو دیا جائے اور اسپیکر کے عہدے پر کس کا نامزد امیدوار فائز ہو۔
ایاد علاوی کی قیادت میں العراقیہ اتحاد نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے درمیان حکومت کی تشکیل اور صدر اور اسپیکر کے عہدے پر اتفاق رائے کے لیے بات چیت جاری ہے۔ علی الدباغ کا کہنا تھا کہ عراقیہ اتحاد کے ساتھ نئی حکومت کی تشکیل کے لیے معاہدے کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے لیکن ابھی بعض امور حل طلب ہیں جس کے لیے بات چیت جاری ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اسپیکر کے انتخاب کے لیے پارلیمان کا جمعرات کو اجلاس ہو گا۔
عراق میں 7 مارچ کو منعقدہ پارلیمانی انتخابات میں کوئی سیاسی اتحاد حکومت بنانے کے لیے واضح اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہا تھا، سابق وزیر اعظم ایاد علاوی کی قیادت میں سنی اور شیعہ جماعتوں پر مشتمل اتحاد نے سب سے زیادہ اکانوے نشستیں حاصل کی تھیں اور نوری المالکی کی قیادت میں اتحاد 89 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا تھا لیکن ان میں سے کوئی بھی اتحاد 325 کے ایوان میں حکومت بنانے کے لیے 163 ارکان کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہا تھا۔
واضح رہے کہ ایاد علاوی نے چند روز قبل ہی ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ”وہ موجودہ وزیر اعظم نوری المالکی کے ساتھ مخلوط حکومت میں شامل ہونے کو تیار نہیں، کیونکہ ان کے خیال میں ان کی دوسرے مخالف سیاسی دھڑوں کے ساتھ نئی حکومت کی تشکیل کے لیے ڈیل کا امکان نہیں۔ وہ اپوزیشن کو قبول کرنے کو تیار ہیں اور ہمارے لیے ایک یہی حقیقی انتخاب ہے۔ ہم اس سلسلہ میں جلد ایک حتمی فیصلہ کرنے والے ہیں”۔
شیعہ جماعتوں پر مشتمل اتحاد نے نوری المالکی ہی کو دوبارہ وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لیے اپنا امیدوار نامزد کیا تھا لیکن انھیں سادہ اکثریت سے حکومت بنانے کے لیے مزید بیس ارکان کی حمایت درکار تھی اور وہ کرد اتحاد یا العراقیہ کی حمایت کے بغیر حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں تھا۔
گذشتہ ماہ عراق کی فیڈرل سپریم کورٹ نے پارلیمان کو اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کرنے، معمول کا کام کرنے اور حکومت کےقیام کی جانب پیش رفت کرنے کا حکم دیا تھا۔ یہ حکم دس سے زیادہ تنظیموں کی جانب سے نگران اسپیکر فواد معصوم کےخلاف دائر کی گئی درخواستوں کی سماعت کے بعد جاری کیا گیا تھا۔
عراق کے آئین کے تحت پارلیمان کو سب سے پہلے اسپیکر اور دو ڈپٹی اسپیکرز کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔ اس کے بعد وہ صدر کو منتخب کرتی ہے اور منتخب صدر پارلیمان کی سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والے اتحاد کے لیڈر کو حکومت بنانے کی دعوت دینے کا پابند ہے۔ آئین کے مطابق سب سے پہلے اسپیکر، پھر صدر اور پھر وزیر اعظم کا انتخاب کیا جانا چاہیے۔

بم دھماکے
درایں اثناء عراق کے جنوبی شہروں کربلا اور نجف میں بم دھماکوں کےنتیجے میں متعدد ایرانی زائرین سمیت اٹھارہ افراد جاں بحق اور کم سے کم ساٹھ زخمی ہو گئے ہیں۔
عراقی پولیس کے مطابق کربلا میں شیعہ زائرین کے لیے مختص ایک پارکنگ میں کار بم دھماکا ہوا ہےخودکش حملہ آور نے اپنی گاڑی ایرانی زائرین کی بس سے ٹکرا کر تباہ کر دی جس کے نتیجے میں چار ایرانی زائرین سمیت دس افراد جاں بحق ہوئےہیں۔ پولیس اور اسپتال کے حکام نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ان پارکنگ علاقوں میں ماضی میں بھی متعدد بم دھماکے ہو چکے ہیں۔
کربلا کے بعد نواحی شہر نجف میں ایرانی زائرین کی تین بسوں پر حملہ کیا گیا جس میں دو ایرانیوں سمیت آٹھ افراد مارے گئے ہیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں