’ازواج مطہرات کی عزت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت ہے‘

’ازواج مطہرات کی عزت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت ہے‘
molana31تمام ذرائع ابلاغ کے ذمہ داروں اور منبرو کرسی پر بیٹھ کر بات کرنے والوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ ازواج مطہرات کی توہین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی ہے جو گناہ کبیرہ اور آپ صلى اللہ علیہ و سلم کو تکلیف پہنچانے کی بدترین صورت ہے۔ جامع مسجد مکی میں ہزاروں فرزندان توحید سے بات کرتے ہوئے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے یہ بات کہی۔

آیت اللہ خامنہ ای کے حال ہی میں شائع ہونے والا فتویٰ جس میں ازواج مطہرات اور اہل سنت کی مقدسات کی توہین کو حرام قرار دیا گیا ہے، کو قابل تعریف قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا اس فتوے کی اشاعت بالکل بجا اور بروقت تھی۔ در حقیقت مرشد اعلی اور قم کے مدرسین نے بروقت اقدام اٹھاتے ہوئے دشمن کے مکروہ عزائم پر پانی پھیر دیا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے میڈیا والوں کو مخاطب کرکے کہا ملکی ذرائع ابلاغ بشمول اخبارات، ٹی وی چینلز، سرکاری ٹیلی وژن اور ریڈیو کے ذمہ داروں کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ازواج مطہرات، صحابہ کرام اور اہل سنت والجماعت کی مقدس شخصیات ومقامات خاص طور پر خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کی شان میں گستاخی آیت اللہ خامنہ ای کے فتوے کے مطابق حرام فعل ہے۔
سرکاری ٹیلی وژن میں نشر ہونے والے ایک ڈرامہ سیریز ’’مختار نامہ‘‘ کے بعض غلط پہلووں کی نشاندہی کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے مزید کہا اس ڈرامہ میں اہل سنت والجماعت کی توہین کی جاتی ہے۔ عوام کی بڑی تعداد نے اس سلسلے میں مجھ سے رابطہ کیا ہے۔ میں صدا وسیما (سرکاری ٹیلی وژن اور ریڈیو ) کے حکام کو وارننگ دیتا ہوں کہ جلد از جلد اپنا قبلہ درست کریں۔ ان کا یہ اقدام مرشد اعلی کے فتوے کی صریح خلاف ورزی ہے۔ مبہم الفاظ میں ’’عمر‘‘ پر لعنت بھیجی جاتی ہے، جب ہم اعتراض کرتے ہیں تو کہا جاتاہے ہمارا مقصد کوئی اور ’’عمر‘‘ ہے خلیفہ ثانی نہیں! انہیں سمجھ لینا چاہیے کہ صحابہ کرام کی توہین اور لعن طعن ہمارے لیے ناقابل برداشت ہے۔
موضوع کو آگے بڑھاتے ہوئے شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا جن بارہ شخصیات کو اہل تشیع ’’امام معصوم‘‘ قرار دیتے ہیں اگرچہ ہمارا عقیدہ ہے کہ وہ معصوم نہیں تھے البتہ ہم ان کا احترام کرتے ہیں چنانچہ اپنے بچوں کے نام انہی شخصیات کے ناموں سے لیتے ہیں۔ سنی مسلمان اپنے بچوں کے نام رضا، صادق، باقر، وغیرہ رکھتے ہیں؛ زہرا، علی، حسن وحسین جو بزرگان اہل بیت سے ہیں کے نام ہمارے ہاں بیحد عام ہیں۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اہل سنت کو ان بزرگوں سے کوئی عداوت نہیں۔
انہوں نے تاکید کی کہ کوئی بھی سنی شیعوں کی مقدسات کی توہین نہیں کرسکتا، میں بھی واضح الفاظ میں شیعہ مذہب کی توہین کو حرام قرار دیتا ہوں۔ ہمارے نزدیک کسی بھی مذہب کی توہین جائز نہیں، شیعہ اور اسلام سے منسوب فرقوں کی توہین کو تو ہرگز جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔

اپنے بیان کے پہلے حصے میں سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر6 کی تلاوت کرتے ہوئے انہوں نے کہا جو شخص مومن ہے اور قرآن کو خدا کی کتاب سمجھتا ہے بلاشبہ ازواج مطہرات اس کی مائیں ہیں۔
انتہا پسندوں کے علاوہ تمام شیعہ حضرات اور بداہۃ اہل سنت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ازواج مطہرات ’’امہات المومنین‘‘ ہیں۔ اس لیے ان کا احترام نسبی ماؤں سے زیادہ کرنا چاہیے، چونکہ ان کی توہین تمام اہل ایمان کی توہین کے مترادف ہے۔ ان میں حضرت عائشۃ الصدیقۃ رضی اللہ عنہا کا احترام وادب بطور خاص لازمی ہے جو علم وفضل میں نمایاں تھیں اور ان کی عفت پر خالق دو جہان نے گواہی دی ہے اور کئی آیات اس بارے میں نازل ہوچکی ہیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں