لیبیا کا امدادی جہاز غزہ کے بجائے مصری بندر گاہ لنگرانداز

لیبیا کا امدادی جہاز غزہ کے بجائے مصری بندر گاہ لنگرانداز
new-shipمقبوضہ بیت المقدس(ایجنسیاں) لیبیا کے خیراتی ادارے نے اسرائیلی بحریہ کی کسی جارحیت کا شکار ہونے اور محاذ آرائی سے بچنے کے لیے اپنے امدادی بحری جہاز کا رُخ غزہ کے بجائے اب مصر کی جانب موڑ دیا ہے اور اسے العریش کی بندرگاہ پر لنگر انداز کیا جا رہا ہے۔

بحری جہاز امیلتھیا کو چارٹر کرنے والے لیبیا کے ادارے قذافی انٹرنیشنل چیریٹی اور ڈویلپمنٹ فاٶنڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر یوسف سوان نے طرابلس میں ایک نیوز کانفرنس میں بتایا ہے کہ ”ہم نے العمل جہاز کا رخ العریش بندرگاہ کی جانب موڑ دیا ہے”۔
انہوں نے بتایا کہ ”غزہ کے لیے امدادی سامان سے لدا جہاز اب مصر کے پانیوں میں داخل ہو چکا ہے اور وہ العریش کی جانب جارہا ہے”۔
اس سے پہلے مصر کے وزیر خارجہ احمد ابو الغیط نے ایک بیان میں کہا کہ ”انہیں امیلتھیا جہاز کو لنگر انداز کرنے کے لیے درخواست موصول ہوئی تھی جس کے بعد اسے مصری بندرگاہ آنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ”جیسے ہی جہاز العریش پہنچے گا، اس پر لدے امدادی سامان کو اتار کر مصر کی انجمن ہلال احمر کے حوالے کر دیا جائے گا جو اسے فلسطینیوں تک پہنچانے کی ذمہ دار ہو گی”۔
قذافی فاٶنڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر یوسف سوان نے قبل ازیں کہا تھا کہ جہاز غزہ کی جانب ہی جا رہا ہے لیکن اسرائیلی بحریہ کے آٹھ جنگی جہاز ان کے جہاز کا راستہ روکنے اور اس کا مصر کی جانب رخ موڑنے کی کوشش کر رہے ہیں”۔ اس وقت امدادی جہاز غزہ سے تین گھنٹے کی مسافت پر تھا۔
یوسف سوان نے مزید بتایا کہ اسرائیلیوں نے امدادی جہاز پر سوار افراد سے کہا تھا کہ وہ یا تو واپس چلے جائیں یا اپنے جہاز کا مصر کی بندرگاہ کی جانب رخ موڑ دیں۔ دوسری صورت میں انہوں نے طاقت کے استعمال کی دھمکی دی تھی اور کہا تھا کہ جہاز کو اسرائیلی بندرگاہ اشدود لے جایا جائے گا۔
اسرائیلی فوج نے بھی پہلے ایک بیان میں کہا تھاکہ لیبیا کا جہاز امیلتھیا بظاہر غزہ سے پچاس کلومیٹر مغرب میں واقع العریش کی بندرگاہ کی جانب جا رہا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ ہم جہاز کی مسلسل نگرانی کر رہے ہیں کہ وہ غزہ کی جانب نہ آنے پائے جبکہ اسرائیلی بحری جنگی جہازوں نے مال بردار جہازوں کا گھیراٶ کیا ہوا تھا۔

انجن کی خرابی

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جہاز العریش سے ساٹھ میل اور غزہ سے اسی میل دور بین الاقوامی پانیوں میں ساری رات رکا رہا ہے اور بظاہر اس کے انجن میں خرابی پیدا ہو گئی تھی۔
اسرائیلی پبلک ریڈیو کی اطلاع کے مطابق جہاز کے کپتان نے اس کے بڑے انجن میں خرابی کی اطلاع دی تھی۔ اسرائیلی ریڈیو نے صہیونی بحریہ کی جانب سے دھمکی آمیز بیان بھی نشر کیا جس میں جہاز کے کپتان سے کہا گیا کہ اگر انہوں نے غزہ کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تو نتائج کے وہ خود ذمہ دار ہوں گے۔
اسرائیلی بحریہ کے ایک مذاکرات کار کو ریڈیو پر جہاز کے کپتان سے یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ ”آپ جہاز میں سوار لوگوں کے ذمہ دار ہیں اور غزہ کے علاقے میں داخل ہونے کی کوئی بھی کوشش آپ کی غلطی ہو گی”۔
طرابلس میں یوسف سوان نے اپنے بیان میں جہاز کے انجن میں خرابی کی تصدیق کی تھی۔تاہم انہوں نے اسرائیلی بحریہ کو اس کے سفر میں پیش رفت نہ ہونے کا مورد الزام ٹھہرایا اور کہا تھا کہ اسرائیلی بحریہ ہمیں غزہ کی جانب سفر سے روک رہی ہے کیونکہ اس کے جنگی جہازوں نے امدادی جہاز کا گھیراٶ کر لیا تھا۔
مالدووا کے پرچم والے جہاز املتھیا کو لیبیا کے خیراتی ادارے قذافی فاٶنڈیشن نے چارٹر کیا تھا۔ یہ ہفتہ کے روز یونان کی جنوبی بندرگاہ سے روانہ ہوا تھا۔ قذافی فاٶنڈیشن کا کہنا ہے کہ بانوے میٹر طویل جہاز پر دو ہزار ٹن سامان لدا ہے جس میں خوراک کی اشیاء اور ادویہ شامل ہیں۔جہاز پر عملے کے بارہ ارکان کے علاوہ نو مسافر سوار ہیں جو لیبیا، الجزائر، نائیجیریا اور مراکش سے تعلق رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ لیبیا کی جانب سے محصورین غزہ کے لیے امدادی بحری جہاز ترکی کےایک امدادی جہاز پر اسرائیلی کمانڈوز کے حملے کے چھے ہفتے کے بعد بھیجا گیا ہے۔ 31مئی کو اسرائیلی بحریہ کے کمانڈوز نے غزہ میں محصور فلسطینیوں کے لیے جانے والے چھے امدادی جہازوں پر مشتمل قافلے پر دھاوا بول دیا تھا اور امدادی سامان لوٹنے کے علاوہ رضاکاروں کو بھی یرغمال بنا لیا تھا۔ اسرائیل کی اس جارحانہ کارروائی میں نوترک شہری شہید ہو گئے تھے اور اس واقعہ پر اسرائیل کے خلاف دنیا بھر میں شدید احتجاج کیا گیا ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں