عالم اسلام کے جید علماء نے غزہ محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا

عالم اسلام کے جید علماء نے غزہ محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا
ettehad2استنبول (مرکز اطلاعات فلسطین) علماء اسلام کے عالمی اتحاد کے سربراہ شیخ یوسف قرضاوی نے مصر سے فلسطین سے ملحقہ سرحد پر رفح کراسنگ مستقل طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا ہے اور غزہ کا محاصرہ توڑنے لیے گامزن قافلے میں اتحاد کی عملی شرکت کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے غزہ کے محاصرے اور مسئلہ فلسطین پر ترکی کے موقف کی تعریف کی۔

شیخ قرضاوی نے یہ بیان استنبول میں علماء کے عالمی اتحاد کے اجلاس کے تیسرے سیشن میں کیا، انہوں نے مزید کہا کہ اس اجتماع کا مقصد مسئلہ فلسطین کے مبنی بر انصاف انسانی مسئلے پر ترک قوم اور اسکی حکومت کے موقف کی حمایت کرنا ہے۔
شیخ قرضاوی نے ’’ مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کے ساتھ خصوصی بات چیت کرتے ہوئے امت مسلمہ کے مسائل بالخصوص مسئلہ فلسطین اور ’’ فریڈم فلوٹیلا‘‘ کے سانحے پر ترکی کے موقف کو جراتمندانہ قرار دیا۔
قرضاوی نے علماء امت سے امت مسلمہ میں نئی روح پھونکنے، حق بات کہنے اور اللہ کی خاطر کسی ملامت کرنے والے کی پرواہ نہ کرنے، دین کو دنیا پر ترجیح دینے، امت کو حکمرانوں سے اونچا رکھنے اور اللہ کے رستے میں پہنچنے والی مصائب کی پرواہ نے کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر غزہ کی پٹی میں رابطہ علماء اسلام کے سربراہ شیخ مروان ابورأس نے دنیا بھر سے کانفرنس میں شرکت کرنے والے علماء سے کہا کہ ’’ معزز علماء کرام ہم پر آپ کا یہ حق ہے کہ ہم فلسطین میں آپکے حقوق کی ادائیگی پر مضبوطی سے جمے رہے ہیں اور آپ پر ہمارا یہ حق ہے کہ آپ مسئلہ فلسطین کی حمایت اور نصرت کرتے رہیں‘‘
ابو راس نے اپنی بات کے آغاز میں اہل غزہ اور تمام فلسطینیوں کی جانب سے ترکی کے سلطان عبد الحمید، محمد الفاتح، عبد اللہ غول اور رجب طیب ایردوان کو خراج تحسین پیش کیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ سکولوں اور یونیورسٹیوں میں پڑھائی جانے والی یہودیوں کی دینی تعلیم یہودیوں میں حیوانیت اور درندگی کی خصوصیات پیدا کرنے کا سبب بن رہی ہے۔ ایک اکیڈمک سٹڈی کے مطابق 60 فیصد افراد کی رائے یہ ہے کہ یسوع کی تعلیمات بڑی اہم ہیں ۔ ان لوگوں نے فلسطین کے عرب شہریوں کو سرے سے ختم کرنے کی رائے دی۔
اسی طرح اخبار ’’ ھارٹز‘‘ کے جاری کردہ ایک فتوے کے مطابق اکثر یہودی مذہبی پیشواؤں نے تورات کے حکم کے مطابق اسرائیل سے نفرت کرنے والے ہر مرد، بچے حتی کہ عورتوں اور بوڑھوں کو بھی قتل کرنے کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی یہ اصلیت ہے۔ ہمارے علماء آج کیا کر رہے ہیں۔ وہ اپنا کردار ادا کیوں نہیں کر رہے؟ یہودیوں اپنے تحریف شدہ دین کے ساتھ ہم سے جنگ لڑ رہے ہیں اب ہمارے علماء پر بھی لازم ہو گیا ہے کہ اپنے حق دین کے ساتھ ان سے جنگ کریں۔
ابوراس نے کہا کہ اللہ کی مدد آنے والی ہے۔ ہم نے فریڈم فلوٹیلا پر ننگی بربریت کے بعد اسرائیل کی رسوائی کو دیکھ لیا ہے ۔ اسی طرح لبنان اور غزہ میں اس کی ذلت بھی ہمارے سامنے ہے۔ تو وہ امام المجاہدین کے سامنے سے کیسے راہ فرار اختیار کریں گے۔
انہوں نے اس موقع پر امریکا کی خفیہ رپورٹ کا تذکرہ بھی کیا جس کے مطابق 20 سال بعد اسرائیل کے وجود پر شک کا اظہار کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پانچ لاکھ یہودیوں نے امریکی شہریت حاصل کر لی ہے اور جس نے حاصل نہیں کی وہ بھی امریکی شہریت حاصل کرنے کی درخواستیں جمع کروا رہے ہیں۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں