استنبول (مرکز اطلاعات فلسطین) ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب ایردوان نے بدھ کے روز اپنے پیرس کے دورے کے موقع پر کہا ہے کہ اسرائیلی ریاست مشرق وسطی کے امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔
فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی کے ساتھ دوپہر کے کھانے سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’ علاقائی امن کے لیے اصل خطرہ اسرائیل ہے‘‘
ایردوان کے مطابق ’’ اگر فلسطین میں غیر متناسب قوت کا استعمال کیا جائے گا اور وہاں پر فاسفورس بم گرائے جائیں گے تو ہم اس تباہی پر صرف پناہ مانگ کر خاموش نہیں بیٹھیں گے بلکہ ہم پوچھیں گے کہ اسرائیل کے لیے ایسا کرنا کیونکر ممکن ہوا۔ ‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے غزہ پر حملہ کر کے پندرہ سو فلسطینیوں کا بہیمانہ قتل کیا ہے۔ اس جنگ کے بیان کیے جانے والے محرکات جھوٹے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ کی حقیقت جنوبی افریقہ کے جج گولڈ اسٹون، جو کہ خود یہودی ہے، کے فیصلے سے بخوبی واضح ہوتی ہے۔ گولڈ سٹون نے اپنی رپورٹ میں اسرائیل پر جنگ کے دوران شدید جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام لگایا ہے۔
ایردوان کے مطابق ’’ اگر فلسطین میں غیر متناسب قوت کا استعمال کیا جائے گا اور وہاں پر فاسفورس بم گرائے جائیں گے تو ہم اس تباہی پر صرف پناہ مانگ کر خاموش نہیں بیٹھیں گے بلکہ ہم پوچھیں گے کہ اسرائیل کے لیے ایسا کرنا کیونکر ممکن ہوا۔ ‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے غزہ پر حملہ کر کے پندرہ سو فلسطینیوں کا بہیمانہ قتل کیا ہے۔ اس جنگ کے بیان کیے جانے والے محرکات جھوٹے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ کی حقیقت جنوبی افریقہ کے جج گولڈ اسٹون، جو کہ خود یہودی ہے، کے فیصلے سے بخوبی واضح ہوتی ہے۔ گولڈ سٹون نے اپنی رپورٹ میں اسرائیل پر جنگ کے دوران شدید جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام لگایا ہے۔
آپ کی رائے