دوحہ (مرکز اطلاعات فلسطین) مسلمان علماء کے بین الاقوامی اتحاد کے سربراہ علامہ ڈاکٹر یوسف قرضاوی نے رام اللہ اتھارٹی کی جانب سے اسرائیل مخالف یہودی ربیوں کے ان کی ساتھ تصاویر کو انہیں بدنام کرنے کی جھوٹی مہم میں استعمال کو دھوکا دہی اور اخلاقی دیوالیہ پن قرار دیا ہے۔
قطر کے صدر مقام دوحہ کی مسجد عمر بن الخطاب میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے ڈاکٹر قرضاوی نے اس اقدام کو دھوکا دہی اور اخلاقی دیوالیہ پن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تصویریں قیام اسرائیل کی مخالف یہودی تنظیم “ناطوری کارٹا” سے تعلق رکھنے والے ربیوں کی ہیں۔ الجزیرہ ٹی وی نے انہیں اپنے پروگرام “بلا حدود” میں مدعو کیا تھا، جس کے بعد ان اسرائیل مخالف یہودیوں نے مجھے سے ملاقات کی۔ انہی اسرائیل مخالف یہودیوں نے لندن میں میرا استقبال کیا تھا جب ہم نے مسلمان علماء کے بین الاقوامی اتحاد کی بنیاد رکھی۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ گذشتہ 70 برسوں سے میرا مسئلہ ہے۔ اس وقت میری عمر 84 برس ہے۔ میں ایک دینی مدرسے کے طالب کے طور پر فلسطین کے بارے میں خطبے دے رہا ہوں۔ اس مسئلے کے حل کی خاطر مظاہروں میں شریک ہوتا ہوں۔ اس اہم معاملے کی وکالت کے جرم میں کئی بار پابند سلاسل رہا ہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ فلسطین کی آزادی کے لئے کام کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ سب کر کے احسان نہیں جتلا رہا کیونکہ یہ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ اس مسئلے کی حمایت کی پاداش میں میرے امریکا داخلے پر پابندی عائد کی گئی اور مجھے یورپ جانے کی بھی اجازت نہیں۔ اس وقت رام اللہ کی سڑکوں پر جو بل بورڈ لگائے جا رہے ہیں وہ اخلاقی دیوالیہ پن اور دھوکا دہی کی واضح مثال ہیں۔
یاد رہے کہ “فتح” کا میڈیا سیل اور رام اللہ اتھارٹی ان دنوں علامہ یوسف قرضاوی کو بدنام کرنے کی ایک مہم شروع کئے ہوئے ہے۔ علامہ یوسف قرضاوی نے گذشتہ دنوں ایک فتوی صادر کیا تھا کہ اگر فلسطینی صدر محمود عباس کے بارے میں یہ بات ثابت ہو جائے کہ انہوں نے غزہ جنگ میں اسرائیل کی مدد کی ہے تو وہ “رجم” کی سزا کے مستحق ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ گذشتہ 70 برسوں سے میرا مسئلہ ہے۔ اس وقت میری عمر 84 برس ہے۔ میں ایک دینی مدرسے کے طالب کے طور پر فلسطین کے بارے میں خطبے دے رہا ہوں۔ اس مسئلے کے حل کی خاطر مظاہروں میں شریک ہوتا ہوں۔ اس اہم معاملے کی وکالت کے جرم میں کئی بار پابند سلاسل رہا ہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ فلسطین کی آزادی کے لئے کام کرنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ سب کر کے احسان نہیں جتلا رہا کیونکہ یہ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ اس مسئلے کی حمایت کی پاداش میں میرے امریکا داخلے پر پابندی عائد کی گئی اور مجھے یورپ جانے کی بھی اجازت نہیں۔ اس وقت رام اللہ کی سڑکوں پر جو بل بورڈ لگائے جا رہے ہیں وہ اخلاقی دیوالیہ پن اور دھوکا دہی کی واضح مثال ہیں۔
یاد رہے کہ “فتح” کا میڈیا سیل اور رام اللہ اتھارٹی ان دنوں علامہ یوسف قرضاوی کو بدنام کرنے کی ایک مہم شروع کئے ہوئے ہے۔ علامہ یوسف قرضاوی نے گذشتہ دنوں ایک فتوی صادر کیا تھا کہ اگر فلسطینی صدر محمود عباس کے بارے میں یہ بات ثابت ہو جائے کہ انہوں نے غزہ جنگ میں اسرائیل کی مدد کی ہے تو وہ “رجم” کی سزا کے مستحق ہوں گے۔
آپ کی رائے