عارفین کا اعلیٰ مذاق: ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ عارفین کا مذاق ہی جدا ہوتا ہے۔
باپ ایک سائبان شفقت ہے جس کے سائے میں اولاد پروان چڑھتی ہے۔
سمعیہ کی زندگی بہت پر سکون گزر رہی تھی کہ اچانک اُن کے شوہر وفات پاگئے۔
اس بستی کے لوگ شام بھیگتے ہی بعد اپنے اپنے حجروں سے نکل کر جمع ہونا شروع ہوجاتے
رات کا پچھلا پہر تھا۔ دنیا میٹھی نیند میں تھی، ایسے میں وہ دو آدمی اپنی نیند قربان کر کے شہر کا گشت لگا رہے تھے۔ انہیں چوک میں کوئی کھڑا نظر آیا۔ وہ سرکاری لیمپ کے نیچے کھڑا تھا۔
’’یہ کنگن ہم ایک ماہ پہلے آپ کی دکان سے لے گئے تھے۔۔۔ یہ واپس لے لیں۔‘‘ دو برقع پوش خواتین نے ایک کنگن میری طرف بڑھا کر کہا۔
بیان کیا جاتا ہے کہ ایک بادشاہ بے اولاد تھا۔ جب اس کی موت کا وقت نزدیک آیا تو اس نے وصیت کی کہ میری موت کے دوسرے دن جو شخص سب سے پہلے شہر میں داخل ہو، میری جگہ اسے بادشاہ بنا دیا جائے۔
خلیفہ منصور عباسی کے زمانے میں کسی حاکم نے ایک آدمی کی جاگیر (پراپرٹی) پر ناجائز قبضہ کرلیا۔
زندگی میں کئی چھوٹے بڑے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔ کچھ واقعات ایسے ہوتے ہیں جو بظاہر تو معمولی، مگر حقیقت میں بہت بڑا سبق سکھا جاتے ہیں۔ یہ واقعہ بھی کچھ ایسا ہی ہے۔