سعودیہ: ’دولتِ اسلامیہ شیعہ مسجد پر خودکش حملے کی ذمہ دار‘

سعودیہ: ’دولتِ اسلامیہ شیعہ مسجد پر خودکش حملے کی ذمہ دار‘

سعودی عرب کے مشرقی صوبے قطیف میں شیعہ مسلمانوں کی مسجد پر ایک خودکش حملے میں کم از کم 21 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
یہ دھماکہ القعدہ نامی گاؤں میں واقع امام علی مسجد میں نمازِ جمعہ کے موقع پر ہوا۔
سعودی وزیر صحت نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ اس حملے میں کم از کم 21 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق مسجد میں دھماکے کے وقت ایک اندازے کے مطابق 150 افراد موجود تھے۔
سعودی وزارتِ داخلہ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور نے مسجد کے اندر داخل ہو کر دھماکہ کیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد ’شہید اور زخمی‘ ہوگئے۔
شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے ٹی وی چینل المنار پر نشر کی جانے والی ایک ویڈیو میں مسجد کے اندر ملبہ بکھرا اور چادروں سے ڈھانپی گئی لاشوں کو دیکھا جا سکتا تھا۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی پر جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق سعودی حکام کا کہنا ہے کہ ’دہشت گردی کی اس واردات کے ذمہ داران کی تلاش میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔‘
سعودی عرب میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کی شاخ نے ایک بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ نومبر میں قائم ہونے والی اس شاخ نے کسی حملے کی ذمہ داری لی ہے۔
ٹوئٹر پر تنظیم کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے ایک خود کش حملہ آور نے سعودی عرب میں واقعہ شیعہ مسجد پر خود کش حملہ کیا۔ بیان کے ساتھ خودکش حملہ آور کی تصویر بھی جاری کی گئی ہے۔
دولتِ اسلامیہ ماضی میں سعودی عرب میں مقیم شیعوں کو نشانہ بنانے کی دھمکیاں دے چکی ہے۔
اس سے قبل اس شدت پسند تنظیم نے جمعے کو ہی سعودی عرب کے ہمسایہ ملک یمن میں بھی شیعہ مسلمانوں کی مسجد پر بم حملہ کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس واقعے میں درجن بھر افراد زخمی ہوئے تھے۔
سعودی عرب میں شیعہ مسلمانوں پر حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب سعودی عرب نے ہمسایہ ملک یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فوجی کارروائی شروع کر رکھی ہے جبکہ عراق اور شام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے مزید علاقوں پر قبضہ کیا ہے۔
سعودی عرب کا مشرقی صوبہ قطیف تیل کی دولت سے مالا مال ہے اور اس کی زیادہ تر آبادی شیعہ مسلک سے تعلق رکھتی ہے۔
قطیف کی شیعہ آبادی سعودی حکومت پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام بھی عائد کرتی ہے اور حکومت کے خلاف پرتشدد احتجاجی مظاہرے بھی ہو چکے ہیں۔
سنہ 2011 میں شیعہ آبادی نے حکومت مخالف احتجاج شروع کیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ سعودی عرب میں رائج بادشاہت ختم کر کے وہاں جمہوری اصلاحات نافذ کی جائیں۔
اس احتجاج میں 20 افراد ہلاک ہوئے تھے اور مرنے والوں کی اکثریت مقامی افراد کی تھی جو پولیس کی جانب سے فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوئے۔
اس کے علاوہ سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور کئی افراد کو بغاوت اور فسادات کرنے کے الزام میں موت کی سزا بھی سنائی گئی۔

بی بی سی اردو


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں