ایمان، نیک اعمال اور حق و صبر کی دعوت کے بغیر کامیابی ناممکن ہے

ایمان، نیک اعمال اور حق و صبر کی دعوت کے بغیر کامیابی ناممکن ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے ’مال حرام سے پرہیز‘ پر زور دیتے ہوئے قرآن پاک کی روشنی میں حاضرین کو ’ایمان، نیک اعمال اور حق و صبر کی تلقین‘ کی دعوت دی۔
زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے ستائیس مارچ دوہزار پندرہ (6 جمادی الثانی 1436) کے خطبہ جمعے کا آغاز سورت العصر سے کیا۔انہوں نے کہا: سورت العصر شکل میں چھوٹی لیکن معنی و مفہوم میں بہت وسیع و عظیم ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے فرمایاہے اگر صرف یہی سورت نازل ہوتی اور لوگ اس پر دھیاں دیتے تو یہ ان کی ہدایت کے لیے کافی تھی۔
ممتاز سنی عالم دین نے مزیدکہا: سورت العصر سے پہلے سورت التکاثر واقع ہے جس میں اللہ تعالی نے زیادہ طلبی اور حرص کی مذمت فرمائی ہے۔ انسان ایک حریص مخلوق ہے اور جس سطح پر اس کا مقام ہو، اسی سطح تک لالچ اس کے رگ رگ میں موجود ہے۔ مالدار لوگ مزید مال کی تلاش میں ہیں اور طاقتور حکمران اپنی طاقت کا دائرہ وسیع تر کرنے کے درپے ہیں۔ یہ لالچ انسان کے ساتھ ہی رہتی ہے یہاں تک کہ اس کی موت کا وقت آپہنچتاہے۔ موت کے بعد بندے کو معلوم ہوتاہے کہ کتنی بڑی غلطی اس سے سرزد ہوچکی ہے۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے سورت العصر کی تفسیر میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مزید گویا ہوئے: اللہ تعالی نے زمانے کی قسم کھاکر آنے والی بات کی اہمیت واضح فرمادی۔ آیات کے مطابق تمام لوگ خسارے میں ہیں اور تباہی و بربادی ان کے انتظار میں ہے مگر وہ لوگ جو چار صفتوں کے حامل ہیں۔ انسان کو اللہ تعالی نے زمین پر اپنا خلیفہ و جانشین بناکر بھیجاہے اور اسے بہت عزت دی ہے۔ لیکن اگر وہ ان چار کاموں کا اہتمام نہ کرے تو خسارے میں ہوگا۔
بات آگے بڑھاتے ہوئے انہوںنے کہا: قرآن پاک کے رو سے کامیاب صرف وہی ہے جو صاحب ایمان ہو، عمل صالح کا اہتمام کرے، آپس میں حق کی تلقین کرے اور صبر کی دعوت دے۔ ایما ن کا مطلب ہے بندے کا عقیدہ اللہ تعالی کے بارے میں درست ہو، اس کی توحید و یگانگی پر یقین رکھتا ہو؛ اگر اس کے عقیدے میں شرک آلود عقائد کی ملاوٹ ہو تو اس کا ایمان قابل قبول نہیں ہے۔ ایمان سے بڑھ کر کوئی عمل یا اخلاق نہیں ہوسکتا۔ ایمان سب سے بڑی نعمت ہے۔
کامیاب لوگوں کی دوسری خصوصیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: ایمان کے ساتھ ساتھ اعمال بھی ٹھیک ہوں تو کامیابی نصیب ہوگی۔ عمل صالح کا مطلب ہے نماز، روزہ، زکات، حج، جہاد فی سبیل اللہ اور اللہ کی راہ میں قربانی دینا اور اس طرح کے نیک اعمال۔ تمام لوگوں اور حتی کہ جانوروں کے ساتھ اچھا برتاو رکھنا اور ان کے حقوق کا خیال رکھنا بھی عمل صالح میں شامل ہے۔ انسان کا سب سے اچھا عمل اخلاق ہے۔
انصاف کی فراہمی پر زور دیتے ہوئے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ’حق کی وصیت‘ کی تشریح بیان کرتے ہوئے کہا: حق کی تلقین کامیاب لوگوں کی تیسری خصوصیت ہے؛ باعمل مومنوں کو خود حق پر ہونا چاہیے، اس کا عقیدہ رکھنا چاہیے اور دوسروں کو بھی ایسا کرنے کی تلقین کرنی چاہیے۔ ہمیں اپنے اردگرد رونما ہونے والے واقعات کے حوالے سے لاتعلق نہیں رہنا چاہیے۔ یہ ہمارے معاشرے کی بہت بڑی کمزوری ہے۔
صبر کی اہمیت واضح کرتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: قرآن مجید نے ہمیں صبر و استقامت کی تلقین کی ہے جو انسان کی نجات کے لیے بہت ضروری ہے۔ مصائب وآفات کے سامنے ہمیں صبر کا دامن پکڑنا چاہیے۔ خوشی کے وقت بھی صبر سے کام لینا چاہیے اور اللہ تعالی سے غافل نہیں رہنا چاہیے۔ فقر و غربت میں بھی صبر سے کام لینا مومن کی خصلت ہے۔ اپنی خواہشات پر کنٹرول رکھنا چاہیے۔ گناہ کا ارتکاب بھی بے صبری کا نتیجہ ہے۔

حرام مال زندگیاں تباہ کرنے والا ہے
معاشرے میں نادرست اور سودی کاروبار کے رواج کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مولانا نے کہا: آج کل ہماری مارکیٹوں میں سودی کاروبار کا رواج ہوچکاہے۔ سودخور لوگ اللہ تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اعلان جنگ کرتے ہیں۔ سودخوری بدترین گناہ ہے۔ بعض لوگ بے احتیاطی کرکے بینکوں سے ادھار لیتے ہیں، صوری ڈیل کرتے ہیں اور پھر قرضہ واپس نہیں دے سکتے۔ ایسے معاملات درست نہیں ہیں اور اسے شرعی حیلہ بھی نہیں کہا جاسکتا۔ کاروبار و سودا میں دونوں فریقوں کی رضامندی ضروری ہے۔
حاضرین کو خطاب کرتے ہوئے ممتاز سنی عالم دین نے کہا: اپنے مال کو حرام کی ملاوٹ سے بچائیں۔ اپنی اولاد کو حرام روزی مت کھلائیں جس سے ان کی تربیت خراب ہوتی ہے اور پھر ان کا مستقبل خراب ہوتاہے۔ رزق حلال کا حصول عبادت ہے۔ حلال کھانا اور دیانت داری کا مظاہرہ کرنا اچھی صفات میں پیش پیش ہیں۔

مسلم حکام باہمی مفاہمت و مذاکرات سے مسائل کا حل نکالیں
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے ایک حصے میں بعض مسلم ممالک میں کشیدہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: افسوس کا مقام ہے بعض مسلم ممالک میں کشت وخون کا بازار گرم ہے اور ہر سو مسلمان ہی قتل ہورہے ہیں اور ان کی جائیداد و اموال کو نقصان پہنچ رہاہے۔ یمن، شام، لیبیا، عراق و دیگر مسلم ممالک میں مسلمان آپس میں دست وگریبان ہیں۔
انہوں نے کہا: افسوس کا مقام ہے مسلمان حکمران ترقی، مصالحت اور اسلامی بھائی چارہ و دوستی کے بجائے پراکسی لڑائیوں میں مصروف ہیں۔ ان لڑائیوں کی وجہ سے مسلمانوں کو معاشی، سیاسی، ثقافتی اور دینی و اخلاقی لحاظ سے نقصان اٹھانا پڑرہاہے۔ آج کل کی جنگوں کے تخریبی اثرات کافی گہرے ہوتے ہیں اور ہمہ گیر پس ماندگی ان کا حتمی نتیجہ ہے۔
ایرانی اہل سنت کے سرکردہ دینی و سماجی رہ نما نے مشرق وسطی کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا: یمن، شام اور عراق میں بحران بہت پیچیدہ ہوچکاہے۔ خطے کے ممالک کے اختلافات کی وجہ سے ان ممالک کے بحران بھی شدت اختیار کرچکے ہیں۔ سامراجی طاقتیں اسرائیل کے مفادات کی خاطر جلتی آگ پر تیل چھڑکاتی ہیں۔ وہ ہرگز بنیادی حل کی تلاش میں نہیں ہیں، اسی لیے علت کے بجائے معلول کا مقابلہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا: ان تمام مسائل کا واحد علاج مذاکرات اور مفاہمت ہے۔ لڑائی و عسکری حملوں سے حالات مزید کشیدہ ہوتے ہیں۔ جنگ و تشدد سے مزید تشدد اور جنگ پیدا ہوتی ہے۔ لڑائی سے ہم ہرگز صلح اور سکون حاصل نہیں کرسکتے ہیں۔

عوام نے انصاف اور امتیازی سلوک کی خاطر ’اسلامی جمہوریہ‘ کو ووٹ دیا
مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں ایران میں یکم اپریل کو یوم اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: یکم اپریل کو ایرانی قوم نے ایک رفرنڈم میں شرکت کرکے ’اسلامی جمہوری‘ طریقے کو اپنے ملک کے سیاسی نظام کے لیے چنا۔
انہوں نے مزیدکہا: دنیا میں متعدد نظام ہائے حکومت موجود ہیں، لیکن اس نظام کے انتخاب کی وجہ ہماری قوم کی حریت پسندی، انصاف، اسلام اور امتیازی رویوں سے نجات تھی۔ ان کاخیال تھا ایسے ہی نظام میں انہیں یہ مقاصد حاصل ہوجائیں گے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے سربراہاں کو مخاطب کرتے ہوئے رکن عالمی اتحاد برائے علمائے مسلمین نے کہا: اس نظام کی حمایت و حفاظت سب کی ذمہ داری ہے۔ لہذا سب کو تلاش کرنی چاہیے معاشرے میں اسلامی انصاف کا راج ہو اور دینی مقاصد حاصل ہوجائیں۔ امید ہے یہاں انصاف اس طرح عام ہوجائے کہ قوم کے کسی بھی فرد کو کوئی شکایت نہ ہو، چاہے اس کا تعلق کسی بھی مذہبی یا لسانی برادری سے ہو۔
اپنے خطاب کے آخر مولانا عبدالحمید نے دارالعلوم زاہدان و جامع مسجد مکی کے ایک مخلص خادم، حاجی رحمت اللہ محمدانی، کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی مکمل مغفرت کے لیے دعا کی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں