تہران میں اہل سنت کو مسجد دینے کے مثبت اثرات عالمی ہوں گے

تہران میں اہل سنت کو مسجد دینے کے مثبت اثرات عالمی ہوں گے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اہل سنت کے دینی و سماجی حقوق کی فراہمی پر زور دیتے ہوئے ایرانی دارالحکومت تہران میں سنی مسلمانوں کو مسجد تعمیر کرنے کے مثبت اثرات کو عالمی اور حکومت کے مفاد کے مطابق قرار دیا۔
ستائیس فروری دوہزار پندرہ کو زاہدان میں اہل سنت کے اجتماع برائے نماز جمعہ کے ایک حصے میں خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: ایرانی اہل سنت ’اسلامی جمہوریہ ایران‘ کے لیے موقع ہیں ۔ میرا خیال ہے ہمارا وجود شیعہ برادری اور ایرانی نظام حکومت کے لیے بہترین موقع ہے۔ ہمارے درمیان دینی وقومی بھائی چارہ ہے۔
انہوں نے کہا: عوامی انقلاب سے چھتیس برس گزرچکاہے؛ اگر اس دوران جس طرح چاہیے تھا ایران کی سنی برادری کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایا جاتا اور ان کے لائق افراد کو صوبائی و ملکی عہدوں پر فائز کرکے ان کی خدمات حاصل کی جاتی تو صورت حال اب کافی مختلف ہوتی۔ اس سے شیعہ وسنی مزید متحد ہوجاتے اور یگانگی و بھائی چارہ کو فروغ ملتا۔
مولانا عبدالحمید نے زور دیتے ہوئے کہا: ایران میں شیعہ و سنی برادری ایک دوسرے کے لیے آزمائش ہیں؛ انہیں چاہیے ایک دوسرے کا احترام کریں اور رواداری وبرداشت کا مظاہرہ کرکے اختلافی مسائل کو متعلقہ مسلک پر چھوڑدیں۔ ہر حال میں دوراندیشی اور فراخدلی کا مظاہرہ کریں۔ جب سب کو ان کے جائز حقوق ملیں گے تو عالم اسلام میں ہمارے حکام کی محبت جا بیٹھے گی اور ایران کا مقام اونچا جائے گا۔ اسی صورت میں خطے میں ہمارا سسٹم ایک مثال بن سکتا ہے اور دوسرے ملکوں کے باشندے ہماری پیروی کرسکتے ہیں۔

اہل سنت کے دینی مراکز اہل تشیع اور ملک کے لیے خطرہ نہیں ہیں
ممتاز سنی عالم دین نے زور دیتے ہوئے کہا: میں واضح طور پر اعلان کرتاہوں کہ ایرانی اہل سنت سے ہرگز اہل تشیع اور اسلامی جمہوریہ ایران کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ہمارے یہاں شیعہ وسنی کا کوئی فرق نہیں ہے۔ ہمارے دینی مدارس، مساجد، نمازخانے اور قرآنی مکاتب اور تعلیمی اداروں سے ہرگز شیعہ اور نظام حکومت کو خطرہ محسوس نہیں کرنا چاہیے۔
بات آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا: ایرانی اہل سنت برادری تمام تر مسائل و مشکلات کے باوجود برداشت کا مظاہرہ کرتی چلی آرہی ہے۔ ہم ہمیشہ اپنے ملک کی حمایت کرتے آئے ہیں۔ مختلف قومی مسائل میں ہم سرگرم رہے ہیں جس کا مطلب ہے اہل سنت ایران کے لیے خطرہ نہیں ہے۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا: آج اگر تہران میں اہل سنت کی کوئی مسجد ہوتی تو بلاشبہ اس کا فائدہ دنیا کی شیعہ برادری اور اسلامی جمہوریہ ایران کو پہنچ جاتا۔ اعلی حکام خاص طورپر مرشد اعلی سے ہماری درخواست ہے کسی کو ذاتی رائے کی بناپر خلاف قانون رکاوٹیں کھڑی کرنے کی اجازت مت دیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہماری مساجد، مدارس اور نمازخانوں کے لیے مسائل پیدا ہوں جس سے سنی برادری کی دل آزاری ہوجاتی ہے۔

اتحاد کے لیے بڑھائے جانے ہر ہاتھ کو تھامیں گے
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں دارالعلوم زاہدان میں تہران سے ’امت واحدہ‘ نامی کاروان کی آمد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہم اتحاد امت کے لیے اٹھائے جانے والے ہر اقدام کی تائید کرتے ہیں۔ یہ انتہائی خوش آئند بات ہے کہ شیعہ وسنی دونوں میں بعض فراخدل لوگ موجود ہیں؛ یہ لوگ سیاست چمکانے یا محض دکھاوے کی خاطر اتحاد کی محنت نہیں کرتے بلکہ یہ ان کا عقیدہ ہے کہ مسلمانوں کی صفوں میں اتحاد لانا چاہیے۔
انہوں نے کاروان کے شرکا کے تاثرات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: اہل سنت والجماعت ایران میانہ روی پر یقین رکھتی ہے اور الحمدللہ اہل سنت ایران کی اکثریت افراط و انتہاپسندی سے دور ہے۔ تمام تر مسائل کے باوجود اور ہمارے اپنے ہی بعض ہم مسلک لوگوں کی شکایت و تنقید کے باوجود ہم قانونی اور پرامن طریقوں سے اپنے حقوق کی پیروی کرتے رہیں گے۔

ہم دین فروش و غدار نہیں ہیں
اہل سنت ایران کی سرکردہ شخصیت نے زاہدانی عوام سے خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا: پائیدار امن اتحاد وہمدلی سے حاصل ہوتاہے۔ اگر ملک میں ماورائے آئین و قانون بعض لوگ اپنی مرضی سے مسائل کھڑے کردیں اور ہماری مذہبی آزادیوں پر شب خون ماردیں تو اس سے انتہاپسندی کو فروغ ملے گا۔ اعتدال اور اتحاد ہی سے امن قائم ہوگا تنگ نظری سے نہیں!
انہوں نے مزیدکہا: دشمن کو معلوم ہوچکاہے ایرانی اہل سنت اپنے دین اور ملک کی غداری نہیں کرتے، ہم دین فروش اور وطن فروش نہیں ہیں۔ ہم مرنے اور جان دینے کو دین فروشی اور دشمن کے ہاتھ تھامنے پر ترجیح دیتے ہیں۔

ہم ہرحال میں اسلام اور اپنے ملک کے خیرخواہ ہیں
مہتمم دارالعلوم زاہدان نے اپنے خطاب کے آخر میں رابطہ عالم اسلامی کی مکہ مکرمہ میں ایک کانفرنس میں اپنے سفر پر حکومتی رکاوٹوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہم اسلام اور اپنے ملک کے خیرخواہ ہیں اور جہاں بھی چلیں تو یہ اصل ہمارے ذہن میں ہے۔ عالم اسلام اور ایران کی عزت ہماری بھی عزت ہے اور سب کے لیے ہدایت و رحمت کی دعا کرتے ہیں۔
انہوں نے دوراندیشی و فراخدلی پر زور دیتے ہوئے کہا: دوراندیشی اور فراخدلی سے خود بندہ آرام سے رہتاہے اور دوسرے بھی! لیکن تنگ نظر لوگ خود بھی زحمت میں پڑجاتے ہیں اور دوسروں کو بھی مشکل میں ڈال دیتے ہیں۔
یاد رہے دوسری مرتبہ مولانا عبدالحمید کو ایرانی سکیورٹی اداروں نے سعودی عرب جانے اور رابطہ عالم اسلامی کی کانفرنسز میں شرکت کی اجازت نہیں دی ہے۔ اس سے پہلے انہیں جنوبی افریقا اور ترکی سمیت بعض دیگر ملکوں کے سفر سے بھی روک دیا گیاہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں