اسرائیل نے غزہ پر رات بھر بمباری کی جس میں شمالی علاقے میں القدس اسپتال اور انڈونیشیا کے ایک اسپتال کو نشانہ بنایا گیا جب کہ مشرقی علاقے میں ترکیہ کے ایک اسپتال اور جنوبی علاقے میں ایک یورپی اسپتال پر بھی بمباری کی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق رات بھر بمباری کے بعد صبح اسرائیل کی برّی فوج نے غزہ میں داخل ہونے کی کوشش کی اور ایک اسرائیلی یرغمالی خاتون فوجی اہلکار کو بازیاب کرانے کا دعویٰ کیا۔
دوسری جانب حماس نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ فوجی خاتون اہلکار اب بھی یرغمال ہیں البتہ اسرائیلی فوجیوں نے ایک معمر شخص کو گولی مار کر قتل کردیا۔
حماس نے ایک ویڈیو بھی جاری کی جس میں تین اسرائیلی یرغمالی خواتین کو دکھایا گیا ہے جب کہ حماس 87 اور 85 سالہ اسرائیلی خواتین کو پہلے ہی رہا کر چکا ہے جنھوں نے رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں حماس کے حسن سلوک کی تعریف کی تھی۔
غزہ میں رات بھر ہونے والی بمباری میں مزید 40 فلسطینی شہید ہوگئے اس طرح غزہ میں شہید ہونے والوں کی تعداد 8 ہزار 50 ہوگئی جب کہ 21 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
ادھر مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فوج نے ایک فلسطینی کو گولی مار شہید کردیا اس طرح صرف مغربی کنارے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 126 ہوگئی۔
حماس کے حملوں میں ہلاک ہونے والے اسرائیلیوں کی تعداد 1400 سے زائد ہے۔
اسرائیل نے الجزیرہ کے ایک اور صحافی کو فوری طور پر غزہ میں اپنا گھر خالی کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اس سے قبل اسرائیل الجزیرہ عربی کے بیورو چیف کے گھر پر حملہ کرکے ان کے اہل خانہ کو شہید کرچکا ہے۔
غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے قطر کے امیر حمد بن تمیم آل ثانی سے ٹیلی فون پر بات چیت کی جو اسرائیل اور حماس کے درمیان امن مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
تاہم اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ میں جنگ بندی کے امکان کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا کیا گیا تو اس کا مطلب حماس کو مزید مضبوط کرنا ہوگا۔
آپ کی رائے