روس نے تاریخ میں پہلی بار حکومتی سطح پر اسلامی بینکنگ کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق تقریبا ڈھائی کروڑ مسلم آبادی والے ملک روس میں اسلامی فنانشنل انسٹیٹیوٹس تو موجود تھے لیکن پہلی مرتبہ حکومتی سطح پر اسلام بینکاری کا باقاعدہ آغاز ہونے جا رہا ہے۔
4 اگست 2023 کو روس کے صدر ولادمیر پیوٹن نے ملک میں اسلامی بینکاری نظام کو رائج کرنے کی سمری پر دستخط کیے تھے۔
رپورٹس کے مطابق روس میں آج سے اسلامی بینکنگ کا آغاز ہو رہا ہے، پائلٹ پروگرام کے تحت اسلامی بینکاری کا دورانیہ فی الحال دو سال ہو گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ابتدائی طور پر اسلامی بینکنگ کو تاتارستان، باشکورتوستان، چیچنیا اور داغستان میں نافذ کیا جائے گا۔
روس میں قانون سازی کے ذریعے باضابطہ طور پر اسلامک بینکنگ کے آغاز کی توثیق کی گئی ہے۔
اسلامی بینکاری اور روایتی بینکاری میں بنیادی فرق
اسلامی بینکاری اور روایتی بینکاری میں سب سے بنیادی فرق یہ ہے کہ اسلامی بینکاری شریعت میں درج قوانین کے تحت ہوتی ہے جس میں بینک میں جمع کرائی گئی رقم پر شرح سود نہیں دیا جاتا جیسا کہ روایتی بینکاری میں فراہم کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ اسلامی بینکاری میں شرح منافع اور شرح نقصان شراکت داری کی بنیاد پر ہوتی ہے جبکہ روایتی بینکاری میں صارف کو ہر صورت شرح سود کی صورت میں منافع فراہم کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ اسلامی بینکاری معاشرے کو نقصان پہنچانے والے عوامل جیسے الکوحل، ٹوبیکو اور جوے پر مدد فراہم نہیں کرتی۔
آپ کی رائے