ولی کامل، ہزاروں علماء و صلحاء کے پیر و مرشد، جمعیتہ علماء اسلام پاکستان صوبہ سندھ کے امیر حضرت مولانا سائیں عبدالصمد صاحب ہالیجوی نوراللہ مرقدہ نے 11 صفرالمظفر 1445ھ مطابق 29 اگست2023ء منگل کے دن داعئ اجل کو لبیک کہتے ہوئے عالم بقا کی طرف کوچ فرمایا۔
آپ اپریل 1943ء میں ہالیجی شریف میں حضرت مولاناسائیں محمد اسعدمحمود ہالیجوی کے گھر پیدا ہوئے تھے۔ آپ کا نام آپ کے دادا، جنگ آزادئ ہند کے عظیم مجاھد، پیر و مرشد، ولی کامل حضرت مولانا سائیں حماداللہ ہالیجوی نے “عبدالصمد” تجویز کیا تھا۔ ناظرہ قرآن مجید اور درس نظامی کی ابتدائی کتب اپنے والد ماجد رح سے پڑھی تھیں اور اس کے بعد خانقاہ ہالیجی شریف ہی میں مولانا عبدالمجید نجار رح، مولانا محمدصدیق ہنجراہ رح سے پڑھنے کے بعد رحیم یارخان کا سفر اختیار فرمایا تھا اور مولانا عبدالغنی جاجروی (رحیم یارخان) سے شرف تلمذ حاصل کیا تھا۔ حضرت مولانا عبد الکریم بیر شریف (قمبر شہدادکوٹ) سابق مرکزی امیر جمعیتہ علماء اسلام پاکستان کی شاگردی کا شرف بھی آپ کا حاصل ہواتھا۔
جامعہ مدینةالعلوم حمادیہ پنوعاقل میں دوسال پڑھنے کے بعد آپ نے جامعہ اشرفیہ لاہور میں داخلہ لیاتھا وہاں 1968ء میں حضرت شیخ المنقول والمعقول حضرت مولانا رسول خان صاحب ہزاروی رح اور شیخ الحدیث والادب حضرت مولانا محمدادریس کاندھلوی رح سے دورہ حدیث کی تکمیل فرمائی تھی۔
دورہ حدیث کی تکمیل کے بعد آ پ نے تین سال تک جامعہ مدینةالعلوم حمادیہ پنوعاقل میں پڑھایا اور پھر خانقاہ ہالیجی شریف تشریف فرماہوکر تدریس کے سلسلے کو جاری رکھا۔ 2000ء سے 2003ء تک صحیح بخاری شریف پڑھاتے رہے ہیں۔ اپریل 1980ء میں والد گرامی حضرت مولانا سائیں محمد اسعدمحمود رح ہالیجوی کی وفات کے بعد خانقاہ اور مدرسہ کی ساری ذمہ داری آ پ نے تا حیات احسن طریقہ سے نبھائی۔
جمعیتہ علماء اسلام پاکستان سے تعلق اور وابستگی آپ کو ورثہ میں ملی تھی۔ آپ کے دادا مرحوم حضرت مولانا سائیں حماداللہ ہالیجوی رح جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے بانی رہنماؤں میں تھے، جبکہ آپ کے والد محترم حضرت مولانا سائیں محمد اسعدمحمود رح جمعیتہ علماء اسلام پاکستان کے سکھر ڈویژن کے امیر تھے۔ آپ نے بھی مریدین و متوسلین کی اصلاح اور درس وتدریس کے ساتھ ساتھ میدان سیاست میں بھی گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ تحریک ختم نبوت 1974ء، تحریک نظام مصطفی 1977ء اور تحریک بحالئی جمہوریت 1983ء میں آپ پیش پیش رہے تھے۔ 1982ء میں آپ کو جمعیتہ علماء اسلام پاکستان کی مرکزی شوریٰ کا رکن مقرر کیا گیا تھا۔ 1985ء میں ضلعی امیر اور 1990ءسے تا وفات مسلسل صوبائی امیر تھے۔ 1988ء اور 1990ء کے عام انتخابات میں پنوعاقل سے قومی اسمبلی کے امیدوار تھے جب کہ 1993ء کے الیکشن میں سکھر کی سیٹ پر الیکشن لڑاتھا۔ آپ ایک عرصہ سے علیل تھے؛ مجھے یاد ہے کہ سکھر میں 2014ء کے مرکزی عمومی اجلاس میں ان کو کچھ دیر کے لئے وئیل چئیر پر لائے گئے تھے۔
آج ان کی وفات حسرت آیات سے ان کا سایہ ہمارے سروں سے اٹھالیاگیا ہے اور ہم ان کی برکات اور دعاوں سے محروم ہوگئے ہیں۔ آپ کی وفات حسرت آیات، آپ کے لواحقین، مریدین، متوسلین، جمعیت علماء اسلام پاکستان کے رہنماؤں اور لاکھوں کارکنوں کے لئے دلی صدمہ اور ناقابل ازالہ نقصان ہے۔ اس صدمات کے مرحلوں میں اللہ جل جلالہ کی مرضی پر راضی رہنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا۔ اللہ تبارک وتعالی سے دعاہے کہ حضرت مرحوم کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے، آمین یا رب العالمین۔
آپ کی رائے