حساس اداروں نے دارالعلوم زاہدان کے دو ملازم گرفتار کیے

حساس اداروں نے دارالعلوم زاہدان کے دو ملازم گرفتار کیے

زاہدان (سنی آن لائن) جامعہ دارالعلوم زاہدان (ایران) اور جامع مسجد مکی کے لیے کام کرنے والے دو کیمرامین اور فوٹوگرافر زاہدان میں منگل ستائیس جون دوہزار تئیس کو گرفتار ہوئے۔ حساس ادارے کے اہلکاروں نے گرفتاری کے موقع پر انہیں تشدد اور گالی گلوچ کا نشانہ بنایا۔

سنی آن لائن کی رپورٹ کے مطابق، عبدالنصیر شہ بخش ولد حاجی عبدالرحیم اور اسامہ شہ بخش ولد مرحوم مولوی محمدرسول زاہدان کے دو مختلف مقامات سے تشدد کے ساتھ گرفتار ہوئے۔

عبدالنصیر شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کے نواسے اور ان کے بھائی کے پوتے ہیں جو دارالعلوم زاہدان میں فوٹوگرافر کے طور پر کام کرتے ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے انہیں اہل سنت کی مرکزی عیدگاہ کے قریب سے اٹھایا ہے۔
اسامہ شہ بخش زاہدان کے طباطبائی روڈ میں دوکاندار ہیں جنہیں ان کی دوکان سے گرفتار کیا گیا۔ دریں اثنا اطلاع آئی ہے کہ اسامہ کا ایک دوست حامد محمدی نیک بھی گرفتار ہوچکاہے۔

سکیورٹی فورسز نے گرفتاری کے بعد ان افراد کو آنکھوں پر پٹی لگاکر اوربند ہاتھوں کی حالت میں ان کے گھر لے کر گھروں کی تفتیش کی ہے۔ دورانِ تفتیش ان کے اہل خانہ کو ہراساں کیا گیا ہے جبکہ اسامہ کی والدہ اور چھوٹی بہن کو بندوق سے مارا گیا ہے۔ اہلکاروں نے گھر سے سب موبائل فون، لیپ ٹاپ اور الکٹرانک اشیا کو اپنی تحویل میں لیاہے۔گھر کے بعض سامان بھی اس دوران ٹوٹ چکے ہیں۔

یاد رہے اس سے قبل جامع مسجد مکی کی انتظامیہ کے رکن حاجی عبدالواحد شہلی بر کو سنیچر چوبیس جون کو ایک مقامی عدالت نے بلایا تھا جہاں سے انہیں فورا گرفتا رکرکے حساس اداروں کے سپرد کیا گیا ہے۔
دارالعلوم زاہدان کے چار اساتذہ اس سے قبل گرفتار ہوچکے ہیں جن میں سے تین کو ملک بدرکیا گیاہے جبکہ ایک استاذ ابھی تک جیل میں ہے۔

مبصرین کا خیال ہے ان گرفتاریوں کا مقصد مولانا عبدالحمید پر دباؤ ڈالنا ہے جو ملک میں جاری حکومت چلانے کے طریقے پر تنقید کرتے چلے آرہے ہیں۔

تیس ستمبر دوہزار بائیس کو زاہدان میں ایک سو کے قریب نمازی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں شہید ہوئے جبکہ تین سو افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ اس واقعے کے بعد اب تک ہر جمعے کو کچھ شہری نماز کے بعد پرامن احتجاج کرتے ہیں جس کے بعد سکیورٹی فورسز کچھ افراد کو اپنی حراست میں لیتے ہیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں