ایران میں بلوچ قیدیوں کی پھانسی کے واقعات میں اضافہ؛ پانچ دنوں میں بائیس افراد پھانسی پر چڑھائے گئے

ایران میں بلوچ قیدیوں کی پھانسی کے واقعات میں اضافہ؛ پانچ دنوں میں بائیس افراد پھانسی پر چڑھائے گئے

زاہدان (سنی آن لائن) گزشتہ ہفتہ میں بڑے پیمانے پر ایران کے مختلف شہروں میں کم از کم بائیس بلوچ شہریوں کی پھانسی کی سزا پر عملدرآمد ہوئی ہے جس سے عوام میں تشویش کی لہر دوڑچکی ہے۔ متعدد علمائے کرام نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پھانسی کی سزاؤں کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔
عوامی ذرائع کے مطابق، پھانسی کی سزا پانے والوں کی اکثریت جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں، منشیات کے کاروبار کے الزام میں موت کی سزا پاچکے ہیں۔ان افراد کی پھانسی کی سزا پر زاہدان، بیرجند، مشہد، اصفہان، یزد، بندرعباس، میناب، ایرانشہر اور تربت جام جیلوں میں گھروالوں کی اطلاع کے بغیر عملدرآمد ہوچکی ہے۔
پھانسی کی سزا پانے والوں کی اکثریت شادی شدہ افرا د تھے جن کے متعدد بچے ہیں۔ان افراد کا تعلق ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان کے مختلف شہروں اور اضلاع سے ہے۔

‘پھانسی دینے کے سوا تمہارا کوئی ہنر نہیں’
جمعہ پانچ مئی کو زاہدان میں نماز جمعہ سے پہلے خطاب کرتے ہوئے ممتاز بلوچ عالم دین نے پھانسی کی بڑھتی ہوئی سزاؤں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا: صوبہ سیستان بلوچستان میں کاشتکاری کے لیے پانی نہیں، کام کے لیے کارخانے نہیں، کانوں پر کام نہیں، آبادی کی اکثریت نوجوان ہے اور سب سے زیادہ بے روزگاری یہاں پائی جاتی ہے، انہیں مناسب تعلیم بھی فراہم نہیں کی گئی ہے، ایسے میں پھانسی دینے کے سوا تمہارا کوئی ہنر نہیں۔ کیا تم نے روزگار فراہم کیا ہے کہ اب لوگوں کو پھانسی دیتے ہو؟
انہوں نے کہا: اس میں کوئی شک نہیں کہ منشیات کے نقصانات بہت ہیں، لیکن جب حکومت نے روزگار فراہم نہیں کیا ہے لوگ معمولی پیسوں کی خاطر اپنی جانوں سے محروم ہوتے ہیں۔ یہ پھانسیاں اسلامی اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہیں۔ اپنے قانون کو وحی نہ سمجھیں، اس میں عوام کے مفادات کو مدنظر رکھ کر تبدیلی لائیں۔دنیا میں غلط قوانین کو تبدیل کرتے ہیں۔

مولانا گورگیج: پھانسی دینے سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا
ایران کے شمالی صوبہ گلستان سے تعلق رکھنے والے ممتاز عالم دین مولانا محمد حسین گورگیج نے بھی گزشتہ دنوں پھانسی کی سزاؤں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے پھانسی دینا کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ اس سے صرف عوام کی نفرتیں بڑھ ہی جائیں گی۔
انہوں نے حکام اور ججز کو نصیحت کی کسی بھی صورت میں عدل و انصاف کا دامن ہاتھ سے جانے نہ دیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں