ضلع کرم میں آٹھ افراد کی ہلاکت کے خلاف احتجاج جاری: علاقے میں حالات کشیدہ

ضلع کرم میں آٹھ افراد کی ہلاکت کے خلاف احتجاج جاری: علاقے میں حالات کشیدہ

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں گذشتہ روز فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں آٹھ افراد کی ہلاکت کے بعد سے علاقے میں حالات کشیدہ ہیں اور کاروبار زندگی مکمل طور پر بند ہے۔
علاقے میں اساتذہ تنظیموں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جبکہ ہلاک ہونے والے افراد کی نماز جنازہ بعد از نماز جمعہ ادا کر دی گئی ہے۔
ضلع کرم کی پولیس کے مطابق فائرنگ کے دو مختلف واقعات میں پانچ اساتذہ سمیت آٹھ افراد کی ہلاکت پر تین مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
تینوں مقدمات نامعلوم افراد کے خلاف درج کیے گئے ہیں اور ان میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز ضلع کرم میں فائرنگ کے دو واقعات میں پانچ سکول اساتذہ سمیت آٹھ لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والے تمام افراد کا تعلق طوری قبائل سے بتایا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ سکول میں میٹرک کے امتحانات جاری تھے اور مقامی صحافیوں کے مطابق واقعے کے وقت طلبا سکول میں نہیں تھے۔
وزیر اعظم اور وفاقی وزیر داخلہ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کر رکھی ہے۔

کرم میں آج حالات کیسے ہیں؟
ضلع کرم میں ہر قسم کا کاروبار زندگی مکمل طور پر بند ہے اور علاقے میں سخت ترین حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔ پولیس کی اضافی نفری کے علاوہ پیرا ملڑی فورس کے اہلکاروں کو مختلف مقامات پر تعنیات کیا گیا ہے۔
گذشتہ روز قتل کے واقعات کے بعد ضلع کرم کے داخلی راستے بند کر دیے گئے تھے جنھیں رات گئے کھول دیا گیا تاہم کرم میں داخل ہونے والی گاڑیوں کی مکمل چیکنگ کی جا رہی ہے۔
ضلع کرم سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق پورے ضلع میں تعلیمی ادارے بند ہیں جبکہ نویں اور میٹرک جماعت کے جاری بورڈ کے امتحانات پہلے ہی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد جن میں سکولوں و کالج کے اساتذہ، پیرا میڈکس سٹاف، ڈاکٹر اور تاجر شامل ہیں، قتل کے واقعات کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
گذشتہ روز انجمن حسینیہ کے سیکریٹری عنایت حسین اور تحریک حسینی کے صدر علامہ سید تجمل حسین نے اپنے الگ الگ بیانات میں واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس قسم کے واقعات سے ضلع کرم کے امن کو تباہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

درج مقدمات میں کیا ہے؟
کرم پولیس کے مطابق ایک درج مقدمے میں کہا گیا ہے کہ اپر کرم کے علاقے میں شلوزان نامی روڈ پر نامعلوم افراد نے ایک کار پر فائرنگ کر کے بورڈ امتحانات کی ڈیوٹی کے لیے جانے والے شریف نامی استاد کو ہلاک کیا۔
جبکہ دوسری ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ تری منگل کے ہائی سکول کے امتحانی مرکز میں ڈیوٹی ادا کرنے والے چار اساتذہ سمیت تین دیگر افراد کو نامعلوم افراد نے سکول میں گھس کر فائرنگ کر کے ہلاک کیا۔
ایک اور درج مقدمے میں کہا گیا ہے کہ تری منگل کے علاقے میں جانے والی پولیس پارٹی پر فائرنگ کی گئی جبکہ سکول سے لاشیں اٹھانے میں رکاوٹ ڈالی گئی جس سے تین پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس تینوں مقدمات کی تحقیقات کر رہی ہے اور اس میں ذاتی دشمنی، فرقہ وارانہ تشدد و دہشت گردی سمیت تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھا جا رہا ہے۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کیا ہے؟
ڈسڑکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پارہ چنار کے مطابق ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق تمام سات افراد کی موت گولیاں لگنے سے ہوئی جبکہ ان میں سے دو افراد کے گلے کاٹنے کے نشانات بھی پائے گئے ہیں۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق جن افراد کے گلے کاٹنے کے نشانات پائے گئے ہیں ان کی موت پہلے گولی لگنے سے ہو چکی تھی۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز اساتذہ کو فائرنگ کر کے قتل کیے جانے کے بعد پارہ چنار میں اساتذہ کی مختلف تنظیموں نے پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا تھا۔
اساتذہ کے مطابق ’کرم ضلع میں اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا جب تک اساتذہ کو مکمل تحفظ فراہم نہیں کیا جاتا۔‘


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں