وسط مدتی الیکشن؛ امریکا میں پہلے مسلم سینیٹر بننے کے امکانات روشن

وسط مدتی الیکشن؛ امریکا میں پہلے مسلم سینیٹر بننے کے امکانات روشن

امریکا میں ہونے والے وسط مدتی الیکشن میں مسلمان اور عرب امیدواروں کی کامیابیوں کے امکانات روشن ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں وسط مدتی جنرل الیکشن کا آغاز 8 نومبر سے ہو رہا ہے جس میں ایوان نمائندگان کی تمام 435 نشستوں اور سینیٹ کی 100 میں سے 35 نشستوں پر مقابلہ ہوگا۔
اسی طرح 29 ریاستی اور علاقائی گورنری کے انتخابات کے ساتھ ساتھ متعدد دیگر ریاستی اور مقامی انتخابات بھی ہوں گے۔ انتخابات کے نتائج 118 ویں کانگریس کا تعین کریں گے۔ خیال رہے کہ یہ 2020 کی مردم شماری کے بعد پہلے انتخابات ہوں گے۔
ان انتخابات کی سب سے خاص بات ہے کہ ایک ترک مسلمان ڈاکٹر اور معروف ٹی وی اینکر مہمت اوز پنسلوانیا سے ریپبلکن کے امیدوار ہیں اور ان کی کامیابی یقینی نظر آتی ہے۔ اگر ایسا ہوجاتا ہے تو وہ پہلے مسلم سینیٹر بن جائیں گے۔
اسی طرح عرب دنیا کے غیر مسلم امیدوار بھی میدان میں ہیں جن میں ڈیرل عیسیٰ شامل ہیں۔ انھیں بھی ریپبلکن نے ٹکٹ دیا ہے۔ مسلم اور عرب ممالک کے امیدواروں کے کانگریس میں جانے سے نیا منظرنامہ سامنے آنے کی امید ہے۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ان انتخابات سے صدر جوبائیڈن کی مضبوط پوزیشن کو کوئی خطرہ نہیں۔ تاہم سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح کانگریس یا ایوان نمائندگان میں اکثریت حاصل کرکے حکومتی پالیسیوں کے خلاف رکاوٹ بنیں۔
حال ہی میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق امریکا میں 84 ہزار اور 472 عرب نژاد ہیں جو زیادہ تر مصر، عراق اور مراکش سے آئے ہیں جب کہ 83 ہزار 817 عرب اور ایشیائی مسلمان ہیں۔
خیال رہے کہ پنسلوانیا، مشی گن، ایریزونا، جارجیا، وسکونسن اور نیبراسکا میں ڈونلڈ ٹرمپ 2016 میں جیتے تھے لیکن 2020 میں بائیڈن کی جماعت سے ہار گئے تھے۔
1950 کی دہائی سے اب تک 28 عرب نژاد امریکی ہیں جو امریکی ایوان نمائندگان میں خدمات انجام دے رہے ہیں جن میں اکثریت لبنانیوں کی ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں