خاش (سنی آن لائن) ایرانی بلوچستان کے شمالی شہر خاش میں جمعہ چار نومبر کو نماز جمعہ کے بعد احتجاج کرنے والوں پرسکیورٹی فورسز نے فائر کھولی جہاں کم از کم سولہ افراد شہید جبکہ درجنوں زخمی ہوچکے ہیں۔ شہدا میں چھوٹے بچے بھی شامل ہیں۔
متعدد سنی علمائے کرام اور سماجی شخصیات نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے احتجاج کرنے والوں پر گولی برسانے کی شدید مذمت کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق، جمعہ چار نومبر کو جامع مسجد الخلیل خاش میں نماز جمعہ کے بعد کچھ نمازیوں نے احتجاجا نعرے بازی کی۔ اسی دوران سکیورٹی فورسز نے فائرنگ کی جہاں کچھ شہری زخمی ہوئے۔ مشتعل شہریوں نے کمشنر آفس کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے پتھراؤ کیا۔ جواب میں سکیورٹی فورسز نے فائرنگ کرکے کم از کم سولہ افراد کو جن میں بچے بھی شامل ہیں، موت کی نیند سلادیا۔ بعض رپورٹس کے مطابق شہیدوں کی تعداد 19 ہے۔ زخمیوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
سرکاری ذرائع نے دعویٰ کیا ہے مشتعل ہجوم کمشنر آفس پر قبضہ کرنا چاہتا۔ اسی دوران ‘نامعلوم مشکوک افراد’ کی فائرنگ سے لوگ مارے گئے۔ کمشنر خاش نے واضح نہیں کیا کس ادارے کے اہلکاروں یا کس گروہ کے افراد نے عوام پر فائر کھولی ہے۔
زاہدان کے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید، صوبہ گلستان کے مولانا محمدحسین گورگیج، کردستان کے کاک حسن امینی، سراوان گشت کے جامعہ عین العلوم کے اساتذہ سمیت متعدد دینی و سماجی شخصیات نے خاش میں پتھر کا جواب گولی سے دینے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے بلوچستان میں احتجاج کرنے والوں کو انتہائی شدت سے کچلاجاتاہے جبکہ تہران جیسے مرکزی شہروں میں اتنا تشدد دیکھنے میں نہیں آتاہے؛ یہ بلوچ عوام کی مظلومیت اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک کی انتہا ہے۔
مولانا عبدالحمید نے بیان دیتے ہوئے سوال اٹھایا: کیا نعرے بازی اور پتھر کا جواب گولیوں سے دیاجاتاہے؟ اس صوبے کے لوگ جب احتجاج کرتے ہیں انہیں کیوں قتلِ عام کیاجاتاہے؟
کاک حسن امینی نے لکھا ہے کچھ عناصر اپنے مفادات کی خاطر فرقہ واریت پھیلانا چاہتے ہیں ۔ ایرانی قوم شیعہ و سنی کئی صدیوں سے اکٹھی رہتی آرہی ہے اور مذہبی حکومت کے بعد فرقہ واریت پیدا ہوچکی ہے۔ لہذا پوری قوم ہوشیار رہے۔
مولانا عبدالحکیم سیدزادہ نے سوال اٹھایا ہے کیا اسلام میں پتھر کا جواب گولی سے دیاجاتاہے؟ کیا یہاں اسرائیل ہے کہ پولیس اہلکار پتھر مارنے والوں کو گولیوں سے مارڈالتے ہیں؟ کیا اعلیٰ حکام کی خاموشی اور چھوٹے حکمرانوں کی بے لگامی کا مطلب ہے پتھر اور گولی کا پراجیکٹ پورے بلوچستان میں نافذ ہوگا؟ کیا ائمہ کے مسلک میں پتھر کا جواب گولی ہے؟
آپ کی رائے