اسلام کی باکمال خواتین؛ حضرت جمیلہ بنت سعد انصاریہ رضی اللہ عنہا

اسلام کی باکمال خواتین؛ حضرت جمیلہ بنت سعد انصاریہ رضی اللہ عنہا

حضرت جمیلہ بنت سعد انصاریہ رضی اللہ عنہا ان کا تعلق قبیلہ انصار کے خزرج خاندان سے تھا، اپنی کنیت ام سعد سے معروف و مشہور تھیں، روایتوں میں مذکور ہے کہ ام سعد کے علاوہ ان کی کنیت ‘‘امُّ العلا’’ بھی تھی، ان کا سلسلہ نسب اس طرح ہے: جمیلہ بنت سعد بن ربیع بن عمرو بن ابی زہیر بن مالک بن مرادالقیس بن مالک اغر بن ثعلبہ بن کعب بن خزرج بن حارث بن خزرج اکبر۔

والد محترم کی شہادت
ان کے والد حضرت سعد بن ربیع انصاری رضی اللہ عنہ کا شمار نہایت عظیم الشان اور عظیم المرتبت صحابہ کرام میں ہوتا ہے، انہوں نے قبل ہجرت بیعت عقبہ اولیٰ اور بیعت عقبہ ثانیہ میں بڑے ہی ذوق و شوق سے شرکت کی تھی، سن ۲ ہجری میں سب سے پہلے غزوہ بدر میں اپنی بہادری اور جواں مردی کے جوہر دکھائے، پھر غزوہ احد میں مردانہ وار لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کرلیا، انہوں نے دمِ واپسیں انصار کو یہ پیغام دیا تھا: اگر آج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شہید ہوگئے اور تم میں سے کوئی ایک بھی زندہ رہ گیا تو اللہ کو ہرگز منہ نہ دکھا سکو گے اور اللہ عزوجل کے سامنے تمہارا کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوگا؛ اس لئے کہ لیلۃ العقبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی جان قربان کرنے کا عہد لیا تھا۔ (الاصابۃ فی تمیز الصحابۃ: سعد بن الربیع: 50/3، دارالکتب العلمیۃ، بیروت)

جمیلہ کی پرورش
جس وقت ان کے والد محترم کا انتقال ہوگیا حضرت جمیلہ رضی اللہ عنہا کی ولادت نہیں ہوئی تھی، والد محترم کے انتقال کے کچھ ماہ بعد تولد ہوئیں، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان کی پرورش و پرداخت کی ذمہ داری اپنے ذمے لی تھی؛ اس لئے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اہلیہ حبیبہ بنت خارجہ، حضرت سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کی چچازاد بہن تھیں، اس طرح حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ حضرت جمیلہ ؓ کے پھوپھا ہوتے تھے، وہ حضرت جمیلہ رضی اللہ عنہا سے پدرانہ شفقت و محبت کرتے تھے، ایک دن کا واقعہ ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ لیٹے ہوئے تھے حضرت جمیلہ رضی اللہ عنہا کو اپنے سینے پر بٹھا کر نہایت محبت اور شفقت سے ان کو چوم رہے تھے، اس دوران ایک صحابہ رضی اللہ عنہ ان کے یہاں تشریف لائے اور یہ منظر دیکھا تو فرمایا: اے ابوبکر! یہ بچی کون ہے؟ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے فرمایا: یہ اس شخص کی بیٹی ہے جس کو اللہ عزوجل نے شہادت کے مرتبہ پر فائز کیا، انہوں نے راہ حق میں اپنی جان قربانی کردی ان کا شمار روز قیامت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نقیبوں اور حواریوں میں ہوگا’’۔

جمیلہ کی روایتیں
حضرت ام سعد جمیلہ رضی اللہ عنہا نے متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے روایات نقل کی ہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھی زانوئے تلمذ تہہ کیا اور علم و فضل میں اپنے زمانے کے عظیم المرتبت خواتین اسلام میں شمار ہوئیں، خود حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کی نہایت تعظیم و تکریم فرماتے، ان کے عہد خلافت میں ایک دفعہ ام سعدؓ ان کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان کے لئے اپنی چادر بچھادی، یہ دیکھ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: خلیفۃ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ رفیع المرتبت خاتون کون ہیں؟ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: یہ اس شخص کی بیٹی ہیں جن کے باپ ہم دونوں سے بہتر تھے۔
حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے حیرت زدہ ہوکر پوچھا: وہ کیسے؟ تو فرمایا: ان کے باپ سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حین حیات غزوہ احد میں حفظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اپنی جان قربان کردی، اور جنت الفردوس کے مستحق قرار پائے اور ہم ابھی تک اس دنیا میں ہیں۔ ‘‘تبوأ معقدہ من الجنۃ، و بقیت أنا و أنت’’ (معرفۃ الصحابۃ لابی نعیم: 1249/3، دارالوطن، الریاض)۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے والد کے تعلق سے فرمایا: النقباء اثنا عشر منھم: سعد بن الربیع (معرفۃ الصحابۃ لابی نعیم: 1249/3، دارالوطن، الریاض)۔ میرے بارہ نقیب ہیں جن میں سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ بھی شامل ہیں۔

ام سعد جمیلہ رضی اللہ عنہ کا فضل و کمال
اہل سیر نے حضرت ام سعد جمیلہ رضی اللہ عنہا کے علم و فضل کا اعتراف کیا ہے، اور یہ لکھا ہے کہ جمیلہ رضی اللہ عنہا نہ صرف روایہ حدیث تھیں؛ بلکہ تفسیرالقرآن کے رموز اور باریکیوں سے مکمل آشنا و واقف تھیں۔ (اسدالغابۃ، ام سعد بنت سعد بن الربیع: 338/6، دارالفکر، بیروت)
ترمذی کی روایت میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی حضرت داؤد بن حصینؓ حضرت ام سعد جمیلہ رضی اللہ عنہا سے قرآن کریم کا درس لیا کرتے تھے، ‘‘کنت أقرأ علی سعد بنت سعد بن الربیع’’، ابن اثیر رحمہ اللہ یہ بھی کہتے ہیں کہ حضرت ام سعد جمیلہ رضی اللہ عنہا قرآن حکیم کے کئی حصوں کی حافظہ تھیں اور باقاعدہ قرآن کا درس دیا کرتی تھیں۔ (اسدالغابۃ، ام سعد بنت سعد بن الربیع: 338/6، دارالفکر، بیروت)

اہل و اولاد
عظیم صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، فقیہ المت، کاتب وحی، علم میراث کے امام زید بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ سے ام سعد جمیلہ رضی اللہ عنہا کا نکاح ہوا، حضرت خارجہ بن زید بن ثابت جن کا شمار فقہائے سبعہ میں ہوتا ہے، حضرت ام سعد ہی کے بطن سے تھے۔ ان کے علاوہ سعد، سلیمان، یحییٰ، اسماعیل، عثمان اور ام زید شامل ہیں۔

وفات:
حضرت ام سعد رضی اللہ عنہا کی وفات کی تاریخ معلوم نہیں۔ ان کے شوہر حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا انتقال سن 45ہجری میں ہوا، شاید کے ان کا انتقال ان کے شوہر کے بعد ہی ہوا ہو۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں