تہران میں مہسا امینی کی موت کا واقعہ، سخت عوامی ردعمل کی وجوہات مولانا عبدالحمید کی نظر میں

تہران میں مہسا امینی کی موت کا واقعہ، سخت عوامی ردعمل کی وجوہات مولانا عبدالحمید کی نظر میں

زاہدان (سنی آن لائن) گزشتہ ہفتہ تہران میں اخلاقی پولیس کی حراست میں ایک نوجوان خاتون کی موت کے بعد ملک کے طول و عرض میں سخت احتجاج اور شدید عوامی رد عمل پر تبصرہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے عوامی مطالبات کو نظرانداز کرنے کی پالیسی پر تنقید کی۔
ممتاز سنی عالم دین نے مرحومہ امینی کے اعزہ و اقارب اور کردستان کے عوام سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی موت کے بارے میں شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ پیش کیا۔
مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان میں مہسا امینی کی موت کو چونکا دینے والا واقعہ یاد کیا جس سے سب عوام کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے امینی کے والدین کا کہنا ہے اسے کوئی بیماری لاحق نہیں تھی اور اسے چوٹیں آئی ہیں، لیکن سرکاری حکام کچھ اور کہتے ہیں؛ لہذا ایک غیرجانبدار فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی اس بارے میں تحقیقات کرے اور حقائق عوام کے سامنے لائے۔
اہل سنت ایران کے ممتاز دینی و سماجی رہ نما نے اس واقعے پر سخت عوامی ردعمل کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے: عوام میں سخت غم و غصہ پایاجاتاہے؛ معیشت کا انتہائی برا حال ہے، بعض سرکاری محکموں میں اربوں کھربوں کا کرپشن اور غبن ہوتاہے، منشیات کے کیسز میں بڑے پیمانے پر پھانسی کی سزائیں دی جارہی ہیں، اقلیتوں پر مذہبی دباؤ بڑھ چکاہے، جیلوں اور حوالات میں قیدیوں سے برا سلوک ہوتاہے اور بعض قیدی فوت ہوجاتے ہیں۔ ان سب واقعات نے عوام کو سخت غصہ میں ڈالاہے۔
انہوں نے مزید کہاہے: سیستان بلوچستان میں لوگ سخت معاشی مسائل سے دوچار ہیں؛ مجبور ہوکر کچھ لوگ ڈیزل کا کاروبار کرتے ہیں، لیکن سکیورٹی فورسز ان پر فائر کھول کر انہیں موت کی گھاٹ اتاردیتے ہیں۔ کرد علاقوں میں بھی کم و بیش یہی صورتحال ہے۔ لہذا حکام اپنے رویے اور غلط پالیسیاں تبدیل کرکے عوامی مطالبات پر کان دھریں۔حکام اپنی غلطیوں کی توجیہ نہ نکالیں اور اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ ورنہ عوام اور ریاست کے درمیان دوری آئے دن بڑھتی ہی جائے گی جس کے نتائج خطرناک اور برے ہوں گے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے لکھاہے ان کے خیال میں پردہ کے بارے میں مثبت رویوں اور نصیحت سے کام لیاجائے، زورزبردستی اور
سختی کرنے سے گریز کریں۔نہی عن المنکر کے نام پر بعض اوقات چند مرد ایک خاتون کے جسم کو پکڑ کر اسے اپنی ویگن میں ڈالتے ہیں جو خود ایک بڑا گناہ اور منکر ہے۔
مولانا عبدالحمید نے امید ظاہر کی ہے حکام ان واقعات سے سبق لیں اور جاری پالیسیوں اور رویوں میں بنیادی تبدیلی اور اصلاح لائیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں