تہران (سنی آن لائن) بائیس سالہ نوجوان خاتون کی پولیس کے ہاتھوں موت نے ایران کو ہلا کر رکھ دیا ہے؛ اس واقعے پر متعدد سیاسی و سماجی شخصیات نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے گشت ارشاد نامی پولیس کے خاتمے کا مطالبہ پیش کیا ہے۔
مولانا عبدالحمید نے بھی ایک ٹوئیٹ پیغام میں لکھا ہے: مہسا امینی کے ساتھ پولیس حوالات میں پیش آنے والے واقعے سے رائے عامہ اور سماج میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔ یہ انتہائی المناک اور تلخ واقعہ تھا۔
اہل سنت ایران کی سب سے زیادہ بااثر دینی و سیاسی شخصیت نے لکھا ہے: اس واقعے کی شفاف تحقیقات ضروری ہے۔ حقائق کا پتہ کرکے عوام کے سامنے لائیں اور انصاف پر عملدرآمد کیا جائے۔
یاد رہے صوبہ کردستان کے شہر سقز سے تعلق رکھنے والی بائیس سالہ خاتون کو پولیس نے پردہ کرنے میں حکومتی معیاروں کی خلاف ورزی کے الزام میں تیرہ ستمبر کو تہران سے گرفتار کرکے ایک لازمی اخلاقی کلاس میں لے گیا تھا جہاں نامعلوم وجوہات کی بنا پر وہ کومے میں چلی گئی تھی۔ پولیس نے مرحومہ کو اسپتال داخل کیا تھا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکیں اور جمعہ سولہ ستمبر کو انتقال کرگئیں۔ ان کی نماز جنازہ آج سقز میں ہزاروں افراد کی موجودی میں ادا کی گئی۔
کردستان کے ممتاز عالم دین کاک حسن امینی نے بیان شائع کرتے ہوئے لکھا ہے مرحومہ کا تعلق کُرد سنی برادری سے ہے۔ انہوں نے لکھا ہے اس بھیانک حرکت کے ذمہ داروں کوسرِ عام قرارِ واقعی سزا دی جائے اور ظلم کی یہ داستان ختم ہونی چاہیے۔
آپ کی رائے