آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان متنازع خطے نگورنو کاراباخ پر 2020 میں ہونے والی جنگ کے بعد بدترین خونی تصادم میں تقریباً 100 فوجی مارے گئے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق آذربائیجان کے آرمینیائی آبادی والے کشیدہ علاقے میں جھڑپوں کی آخری لہر روس کی ثالثی کے باعث غیر پائیدار جنگ بندی پر ختم ہوئی تھی۔
لیکن منگل کے روز، آذبائیجان کی وزارت دفاع نے کہا کہ آرمینیا کی شدید اشتعال انگیزی کے نتیجے میں ہمارے 50 فوجی مارے گئے، جب کہ اس سے قبل آرمینیا نے اپنے کم از کم 49 فوجیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔
آذربائیجان نے رات بھر جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد آرمینیا پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگایا جس کے بعد روایتی حریفوں کے درمیان ایک اور ہلاکت خیز جنگ کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
روس نے کہا کہ وہ متحارب فریقوں کے درمیان جنگ بندی کرانے کے قریب پہنچ گیا ہے جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کئی گھنٹے نسبتاً پر امن رہے لیکن بعد ازاں، آذربائیجان نے آرمینیا کی افواج پر معاہدے کی سخت خلاف ورزی کا الزام لگایا۔
آرمینیا نے عالمی رہنماؤں سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ دشمن سرحدی ملک آذربائیجان کی فوجیں تشدد کے لیے اس کی سرزمین پر پیش قدمی کی کوشش کر رہی ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے دونوں ممالک کے رہنماؤں کو فون کیا۔
اینٹونی بلنکن کے ترجمان نے کہا کہ واشنگٹن متحارب پڑوسیوں کے درمیان لڑائی کو فوری طور پر بند کرنے اور تنازع کے پرامن تصفیے پر زور دے گا۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے آذربائیجان کے اپنے ہم منصب کو فون کر کے گہری تشویش کا اظہار کیا اور جنگ بندی معاہدے کا احترام کرنے پر زور دیا۔
قبل ازیں، آرمینیا کے وزیر اعظم نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو فون کرکے مطالبہ کیا ہے کہ آذربائیجان کی جارحانہ کارروائیوں پر مناسب ردعمل دیا جائے۔
منگل کو یہ ہلاکت خیز جھڑپیں اس وقت ہوئی ہیں جب کہ آرمینیا کے سب سے قریبی اتحادی روس جس نے 2020 کی جنگ کے بعد خطے میں ہزاروں امن فوجی تعینات کیے تھے، وہ یوکرین پر چھ ماہ قبل کیے گئے حملے کی وجہ سے عدم توجہی کا ہے۔
آرمینیا کی وزارت دفاع نے کہا کہ جنگ بندی کے بعد جھڑپوں میں کمی ہو گئی ہیں لیکن سرحد پر صورتحال اب بھی سخت انتہائی کشیدہ ہے۔
دوسری جانب، ترکیہ نے قفقاز خطے میں تازہ ترین مہلک جھڑپوں کے معاملے میں اپنے علاقائی اتحادی آذربائیجان کے ساتھ بھرپور یکجہتی اور حمایت کا اظہار کرتے ہوئے آرمینیا سے کہا کہ وہ باکو کے خلاف اپنی اشتعال انگیز کارروائیاں بند کرے۔
ترک وزیر خارجہ نے آذربائیجان کے ہم منصب کے ساتھ فون پر بات کرنے کے بعد ٹوئٹ کیا کہ آرمینیا کو اپنی اشتعال انگیزی بند کرنی چاہیے اور آذربائیجان کے ساتھ امن مذاکرات اور تعاون پر توجہ دینی چاہیے۔
انقرہ نے 2020 کے تنازع میں باکو کی حمایت کی تھی، اسے جنگی ڈرون فراہم کیے تھے.
ترکیہ کی حمایت اور جنگی امداد نے آذربائیجان کو 1991 میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد خونی جنگ میں نگورنو کاراباخ میں کھوئے ہوئے علاقے کے بڑے حصے کو واپس چھیننے میں مدد کی۔
آپ کی رائے