سعودی عرب اور خلیجی ممالک نے آن لائن ویڈیو شیئرنگ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’نیٹ فلکس‘ سے اسلامی اور سماجی اقدار سے متصادم اشتہارات ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ مواد نہ ہٹانے کی صورت میں ضروری قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ بیان مشترکہ طور پر گالف کارپوریشن کونسل کے 6 اراکین اور سعودی میڈیا ریگولیٹر کی جانب سے جاری کیا گیا ہے، ان کی جانب سے متنازع مواد کی باقاعدہ طور پر وضاحت نہیں کی گئی۔
بیان میں کہا گیا کہ ’پلیٹ فارم سے مذکورہ مواد بالخصوص بچوں کے حوالے سے مواد کو ہٹانے کے لیے رابطہ کیا گیا‘۔
بیان میں کہا گیا کہ نیٹ فلکس، سعودی عرب میں صارفین کے لیے ایسے مواد دکھا رہا ہے جو کہ میڈیا کے قوانین کے برعکس ہیں، انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایسے مواد نشر کرنے کا سلسلہ جاری رکھا گیا تو ضروری قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
امریکی فلموں میں جنسی اقلیتوں کے حوالے سے مواد دکھانے پر خلیجی ممالک بشمول سعودی عرب کے امریکی فلم ڈسٹری بیوٹرز کے ساتھ تعلقات تنازعات کا سبب بنتے رہے ہیں۔
سعودی عرب میں 2017 میں سنیما گھر کھولنے کا آغاز ہوا، جس کے بعد رواں ماہ اپریل میں سعودی عرب کی جانب سے ڈزنی سے درخواست کی گئی کہ مارول کی سُپر ہیرو فلم ڈاکٹر اسٹریج میں ایل جی بی ٹی کیو کے حوالے سے مواد ہٹائے جائیں۔
ڈزنی نے سعودی عرب کی درخواست رد کردی جس کے بعد ملک میں فلم کی نمائش نہیں کی گئی۔
سعودی عرب نے ڈزنی کی اینی میٹڈ فلم ’لائٹ ایئر‘ پر متنازع مواد دکھانے پر بھی پابندی لگادی تھی۔
تاہم خلیجی ممالک کی جانب سے نیٹ فلکس پر اسلام سے متصادم مواد کے اعتراض پر باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا گیا، متحدہ عرب امارات کو دیگر خلیجی ریاستوں میں نسبتاً زیادہ آزاد خیال سمجھا جاتا ہے۔
آپ کی رائے