سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد ایک ہزار 290 ہوگئی، 420 سے زائد بچے شامل

سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد ایک ہزار 290 ہوگئی، 420 سے زائد بچے شامل

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ سیلاب زدگان کو پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں، بخار اور نزلہ زکام سے بچانے اور ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے لیے 20 سے زائد اضلاع میں 1200 سے زائد میڈیکل ریلیف کیمپس لگائے جارہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر(این ایف آر سی سی ) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رات گئے سیلاب سے مزید 25 افراد جاں بحق ہوگئے جن میں 12 بچے شامل ہیں یوں جون سے لے کر اب تک ہلاکتوں کی کُل تعداد ایک ہزار 290 ہوگئی ہے۔
وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے اپنے بیان میں کہا کہ ان میڈیکل کیمپس میں بنیادی طبی امداد، ادویات، بچوں کے لیے ویکسینیشن کی سہولت، وائرس اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں (ڈائریا، بخار) کے علاج کی سہولت بھی فراہم کی جارہی ہے جبکہ جلد کے امراض، آنکھوں کےانفیکشن اور ڈائریا کے علاج کے لیے ادویات فراہم کی جائیں گی۔
ہر متاثرہ اضلاع میں 2 میڈیکل ریلیف کیمپس (ایک موبائل اور ایک عملی کیمپ) 25 روز کے لیے قائم کیے جائیں گے۔
یہ کیمپ بلوچستان کے 6 اضلاع (جعفرآباد، نصیرآباد، صحبت پور، جھل مگسی، بولان، موسیٰ خیل اور ہرنائی)، خیبرپختونخوا کے 8 اضلاع ( ڈیرہ اسمٰعیل خان، پشاور، ٹانک، نوشہرہ، چارسدہ، سوات، شانگلہ)، پنجاب کے 2 اضلاع (ڈیرہ غازی خان اور راجن پور)، سندھ کے 6 اضلاع (قمبر شہداد کوٹ، لاڑکانہ، سکھر، خیرپور، دادو، نوشہرہ فیروز، سانگھڑ، بدین، شکارپور، اور کشمور) میں قائم کیے جائیں گے۔
وزیرصحت کا کہنا تھا کہ نیشنل ایمرجنسی آپریشن سیل اور آغا خان یونیورسٹی کے تعاون سے قائم کیے جانے والے کیمپوں کا بنیادی مقصد سیلاب زدگان کو طبی امداد فراہم کرنا ہے۔
وزارت صحت کے ترجمان ساجد شاہ نے ڈان کو بتایا کہ صوبائی نظام صحت کی ہر ممکن مدد کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور ہم نے سیلاب زدگان کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے اسلام آباد سے میڈیکل ٹیمیں بھیج دی ہیں۔
این ایف آر سی سی کےمطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کےدوران سیلاب سے 25 اموات اور 11 افراد زخمی ہوئے، مجموعی طور پر جاں بحق ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار 2 سو 90 ہوگئی ہے جن میں 450 سے زائد بچے شامل ہیں۔
مون سون بارشوں اور سیلاب نے ملک بھر میں تباہی اور شدید نقصان ہوا، ملک کا تقریباً ایک تہائی حصہ زیر آب آگیا جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔
سیلاب سے سب سے زیادہ دیہی علاقوں کے غریب عوام متاثر ہوئے جنہوں نے اپنی آنکھوں سے گھر، مویشی، فصلیں، زندگی کی تمام جمع پونجی پانی میں بہتے ہوئے دیکھا۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ سیلاب کے بعد پھیلنے والی بیماریوں سے بچوں کی مزید اموات کا خطرہ ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے یونیسیف اور دیگر عالمی اداروں سے بچوں کی اموات پر قابو پانی میں مدد کے لیے اپیل کی ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو بدترین قدرتی افت کا سامنا ہے جس سے سب سے زیادہ بچے متاثر ہوئے ہیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں