سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 1200 سے متجاوز ، دادو میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ

سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 1200 سے متجاوز ، دادو میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ

سندھ کے ضلع دادو میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ ملک بھر میں لاکھوں افراد کو بے گھر کرنے والے تباہ کن سیلاب سے جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 1200 سے تجاوز کرگئی ہے۔
دادو میں پانی کی سطح میں اضافے کی وجہ دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہے جبکہ ملک کے شمالی علاقوں میں خوفناک سیلاب نے تباہی مچادی ہے۔
مون سون کی غیر معمولی، بدترین بارشوں اور گلیشیئرز پگھلنے کے باعث آنے والے سیلاب سے ملک میں 416 بچوں سمیت کم از کم ایک ہزار 208 شہری جاں بحق جبکہ 6 ہزار 82 زخمی ہوئے ہیں۔

اہم پیش رفت
• سندھ کے ضلع دادو میں پانی کی سطح مزید بڑھ گئی، منچھر جھیل اور جوہی کی طرف ریلے
• گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 19 افراد جاں بحق ہوئے، این ڈی ایم اے
• دریائے سندھ میں 4 سے 6 ستمبر کےدوران اونچے درجے کے سیلاب کی پیش گوئی
• خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں صورت حال بہتر، کئی بے گھر افراد کو واپس بھیج دیا گیا
• وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ گلگت بلتستان، سیلاب متاثرین کے 10 کروڑ روپے کا اعلان
• ملک بھر میں سیلاب میں پھنسے 2 ہزار سے زائد افراد کو نکال لیا گیا، آئی ایس پی آر
• ترکی کا وفد اظہار یک جہتی کے لیے پاکستان پہنچ گیا
• برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچین ٹرنر کا آرمی چیف سے ملاقات
• یونیسیف کا سیلاب متاثرین کے لیے امدادی کارروائیاں تیز کرنے کا عزم

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 19 افراد لقمہ اجل بن گئے۔
محکمہ آبپاشی سندھ کے سپرنٹنڈنٹ انجینئر عالم راہپوٹو نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ تباہی کا رخ اب جنوبی علاقوں کی جانب ہے جبکہ سیلابی پانی جمعہ کے روز ضلع دادو کی منچھر جھیل اور جوہی کی جانب بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمعہ کی صبح منچھر جھیل سے دریائے سندھ میں 10 ہزار سے 15 ہزار کیوسک پانی چھوڑا جا رہا ہے جبکہ مین نارا ویلی ڈرین اور سیلب سے حفاظتی پشتے ایف پی بند سے 70 ہزار سے 80 ہزار کیوسک پانی جھیل میں آرہا ہے۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ جھیل میں پانی کی سطح تیزی سے بڑھ ضرور رہی ہے لیکن تمام حفاظتی بند مضبوط ہیں۔
عہدیدار نے مزید کہا کہ دادو میں دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، دادو مورو برج کے مقام پر دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
اس کے علاوہ دادو کے ڈپٹی کمشنر سید مرتضیٰ شاہ نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ علاقے میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج، رینجرز اور ضلعی انتظامیہ مل کر امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، فوج اور ضلعی انتظامیہ نے کچے کے علاقوں میں ریسکیو آپریشن بھی شروع کیا ہے۔
حکومت سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ ہم تیار اور ہائی الرٹ پر ہیں جبکہ شمالی علاقوں سے ریلے آئندہ چند روز کے دوران صوبے میں داخل ہونے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ تقریباً 6 لاکھ کیوبک فٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے پانی دریائے سندھ میں آنے کا خدشہ ہے جو سیلاب سے بچاؤ کے ہمارے نظام کا امتحان لے گا۔
آنے والے خطرے کے پیش نظر صوبے میں سیکڑوں خاندانوں نے سڑکوں پر پناہ لی ہے، بہت سے لوگ شہروں کا رخ کر رہے ہیں جیسا کہ کراچی جو کہ تاحال سیلاب سے محفوظ ہے۔
50 سالہ بزرگ شہری اللہ بخش نے رائٹرز کو بتایا بارش اور سیلاب کے دوران گھر تباہ ہوگیا، ہم اپنے رشتہ داروں کے پاس کراچی جارہے ہیں۔

ہزاروں محصور افراد ریسکیو
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کا کہنا ہے کہ محصور لوگوں کو نکالنے، راشن اور ادویات کی فراہم کے لیے ہیلی کاپٹرز کی 200 پروازیں کی گئی ہیں۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایک ہزار 991 پھنسے ہوئے افراد ریسکیو کیا گیا ہے اور 162 ٹن سے زائد وزن کی امدادی اشیا سیلاب متاثریں تک پہنچائی گئی ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اب تک، 50 ہزار سے زائد افراد کو آفت زدہ علاقوں سے محفوظ مقامات کی جانب منتقل کیا جا چکا ہے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ سندھ، جنوبی پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 147 ریلیف کیمپ چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں جب کہ اب تک 60 ہزار سے زیادہ مریضوں کو طبی امداد فراہم کی گئی ہے اور انہیں 3سے 5 روز کی مفت ادویات فراہم کی گئی ہیں۔

ترک وفد کی اسلام آباد آمد
دوسری جانب ترکیہ کے وزیر داخلہ سلیمان سوئیلو، ترکیہ کے وزیر برائے ماحولیات، اربنائزیشن اور موسمیاتی تبدیلی مرات کورم، چیئرمین ترک ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ، ترک کم لاگت ہاؤسنگ ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل اپنے وفد کے ہمراہ پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جمعہ کی صبح اسلام آباد پہنچے۔
وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے وفد کا استقبال کیا، اپنے ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ ترک مہمانوں نے انہیں بتایا ہے کہ ان کے ملک میں 90 ہزار مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران پاکستان سے اظہار یکجہتی کے لیے خصوصی دعائیں کی جائیں گی۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بھی ایئرپورت پر وفد کا استقبال کیا اور پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی پر ترک قیادت اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ ترکیہ کی 90 ہزار مساجد میں جمعہ کی نماز کے بعد پاکستان کے لیے خصوصی دعا ہو گی، ترکیہ کے صدر طیب اردوان نے ترک وزیر داخلہ اور وزیر ماحولیات کی قیادت میں پاکستان سے یکجہتی کے لیے اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان بھیجا ہے۔
اپنے ٹوئٹ میں احسن اقبال نے کہا کہ طیاروں اور ریل کے ذریعے امدادی سامان آرہا ہے اور ترک وزیر داخلہ نے بتایا کہ آج ترکیہ کی 90 ہزار مساجد میں جمعہ کی نماز کے بعد پاکستان کے لیے دعا ہوگی۔

وزیراعظم سے ملاقات
بعد ازاں وزیر اعظم شہباز شریف نے وفد سے ملاقات کی اور پاکستان کی امداد پر ترکیہ کی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف سے پاکستان کے دورے پر آئے ترکیہ کے وزیر داخلہ سلیمان سوئیلو، ترکیہ کے وزیر برائے ماحولیات، اربنائزیشن اور موسمیاتی تبدیلی مرات کورم، چیئرمین ترک ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ، ترک کم لاگت ہاؤسنگ ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل اور ان کے ہمراہ وفد نے ملاقات کی۔
وزیر اعظم نے سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرنے پر صدر رجب طیب اردوان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور اس آفت سے نمٹنے اور ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے ترکیہ کے پاکستان کے ساتھ تعاون کے عزم کو سراہا۔
وزیراعظم نے اس بات کو خوش آئند قرار دیا کہ صدر اردوان کی فون کال کے فوراً بعد ترکیہ نے سیلاب زدگان کے لیے خیمے، کھانے پینے کی اشیا، ادویات اور ہنگامی امدادی سامان کی صورت میں پاکستان کو امداد بھیجی۔
اب تک 11 ترک فوجی طیارے اور 2 سامان سے بھری ٹرینیں پاکستان روانہ کی جاچکی ہیں۔
وزیراعظم نے 2005 کے زلزلے اور 2010 کے سیلاب کے دوران ترکیہ کی جانب سے پاکستان کے لیے مدد کا ذکر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ترکیہ اور پاکستان ایک جان دو قالب ہیں اور انہوں نے ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔
وفد کو سیلاب سے ہونے والی تباہی سے آگاہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو ملک میں غذائی عدم تحفظ کا خطرہ ہے کیونکہ سیلاب سے لاکھوں ایکڑ پر فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔
وزیر اعظم نے سیلاب سے متاثرہ انفرااسٹرکچر کی تعمیر نو اور بحالی کے مرحلے، لوگوں کے روزگار کے نقصان، خوراک کی کمی اور سماجی و اقتصادی عدم تحفظ کی وجہ سے پیدا ہونے والے چیلنجز پر قابو پانے کے لیے ترکیہ کے بھرپور تعاون کی امید کا اظہار کیا۔
ترک وزیر داخلہ سلیمان سوئیلو نے پاکستان میں حالیہ مون سون اور سیلاب کے دوران قیمتی جانوں کے ضیاع اور قیمتی املاک کی تباہی پر صدر اردوان سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترکیہ نے سیلاب متاثرین کو زمینی و فضائی راستوں سے امداد فراہم کرنے کا انتظام کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج جمعہ کی نماز کے دوران ترکیہ میں لوگ اپنے پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کے لیے دعا کریں گے اور مزید تعاون بھی فراہم کریں گے۔ ترک وزیر نےکہا کہ صدر اردگان کی ہدایات کے مطابق، ترکیہ کے قدرتی آفات سے نمٹنے والے متعلقہ ادارے پاکستان کی ضروریات کے مطابق مزید مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
وزیر داخلہ سوئیلو کی قیادت میں ترکیہ کا وفد ملک میں حالیہ سیلاب کے تناظر میں یکجہتی اور حمایت کے اظہار کے طور پر پاکستان کا دورہ کر رہا ہے۔ وفد سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا فضائی دورہ بھی کرے گا۔
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ مونسٹر مون سون کے باعث آنے والے سیلاب نے ملک بھر کی اور خاص طور پر سندھ کی 45 فیصد فصلوں کو تباہ کردیا ہے جس سے تقریباً 10 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
وفاقی وزیر کے اندازے کے مطابق مجموعی طور پر ملک کے تقریباً 70 فیصد اضلاع زیر آب ہیں، مجموعی طور پر پاکستان کا ایک تہائی حصہ یا تقریباً برطانیہ کے کُل رقبے کے برابر علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تباہ کن سیلاب سے متاثرہ اضلاع کی تعداد 110 ہے جن میں بلوچستان کے 34، خیبرپختونخوا کے 33، سندھ کے 16 جبکہ باقی پنجاب، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے اضلاع شامل ہیں۔
حکومت پاکستان نے عالمی امداد کی درخواست کی جب کہ اقوام متحدہ نے حالیہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے ملک کو 16 کروڑ ڈالر کی ہنگامی اپیل جاری کی۔
ملک کے جنوبی حصے میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں اور ایسے میں پاکستان کو برطانیہ سے ڈیڑھ کروڑ پاؤنڈ اور ڈنمارک سے ایک کروڑ ڈینش کرون کی امداد موصول ہوئی۔
دریں اثنا، اسلام آباد میں فرانسیسی سفارتخانے کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ صدر ایمانوئیل میکرون کی درخواست پر فرانس پاکستانی عوام کو ہنگامی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے کے لیے ایک غیر معمولی آپریشن کر رہا ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں