نیو میکسیکو: مسلم شہریوں کو نشانہ بنا کر قتل کیے جانے کا خدشہ ہے، امریکی پولیس

نیو میکسیکو: مسلم شہریوں کو نشانہ بنا کر قتل کیے جانے کا خدشہ ہے، امریکی پولیس

امریکا کے شہر نیومیکسیکو کی پولیس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ گزشتہ 9 ماہ کے دوران 3 مسلمان شہریوں کو ان کے مذہب اور نسل کی وجہ سے نشانہ بنا کر قتل کیا گیا ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پولیس عہدیداروں نے کہا کہ البیکرکی میں گزشتہ 10 دنوں میں ایک ہی مسجد کے دو اراکین کو قتل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ‘یہ بڑی حد تک ممکن’ ہے ان کا قتل نومبر میں ہونے والے قتل سے منسلک ہے جب ایک افغان مہاجر کو نشانہ بنایا گیاتھا۔
پولیس نے بتایا کہ تینوں کیسز میں نشانہ بننے والوں کی ریکی کی گئی اور خبردار کیے بغیر قتل کیا گیاتھا۔
نیومیکسیکو کے اخبار سانٹا فی کے مطابق البیکرکی پولیس کے ڈپٹی کمانڈر کائل ہرسٹوک نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ ‘ان تمام متاثرین میں ایک چیز مشترک ہے، ان کی نسل اور مذہب’۔
پولیس نے بتایا کہ محمد افضال حسین 27 سالہ تھے اور اسپینولا شہر کے پلاننگ ڈائریکٹر تھے اور پاکستان سے امریکا آئے تھے اور انہیں پیر کو البیکرکی میں ان کے اپارٹمنٹ کے باہر قتل کیا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ اس سے قبل البیکرکی میں مقیم افغان برادری سے تعلق رکھنے والے 41 سالہ آفتاب حسین کو شہر کے انٹرنیشنل ڈسٹرکٹ کے قریب 26 جولائی کو گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔
افسر نے بتایا کہ یہ دونوں قتل گزشتہ برس 7 نومبر کو ایک حلال سپر مارکیٹ اور کیفے کی پارکنگ میں ہونے والے 62 سالہ محمد احمدی کے قتل سے منسلک ہے۔
نیو میکسیکو کے اسلامک سینٹر کے ترجمان طاہر گابا نے اخبار کو بتایا کہ ‘ہم نے اپنی برادری میں اس طرح کا خوف کبھی نہیں دیکھا’۔
امریکا میں مسلمانوں کے حقوق کے لیے کام کرنا والا گروپ کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن نے جمعے کو ایک بیان میں اعلان کیا کہ ان واقعات کے ذمہ دار فرد یا افراد کی گرفتاری یا سزا دلانے کے لیے معلومات دینے پر 5 ہزار ڈالر انعام دیا جائے گا۔
کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن کے نیشنل ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نیہاد عواد نے ایک بیان میں کہا کہ ‘اگر امتیازی پہلو ثابت ہوگیا تو ریاستی اور وفاقی حکام کو اس حوالے سے متعلقہ نفرت انگیزی سے متعلق سزائیں دینی چاہیے’۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں