مولانا عبدالحمید:

ذی الحجہ کا پہلا عشرہ حجاج کے علاوہ عام مسلمانوں کے لیے بھی سنہری موقع ہے

ذی الحجہ کا پہلا عشرہ حجاج کے علاوہ عام مسلمانوں کے لیے بھی سنہری موقع ہے

مولانا عبدالحمید نے یکم جولائی دوہزار بائیس کے بیان میں عشرہ ذوالحجہ کو سب مسلمانوں کے لیے ایک سنہری موقع یاد کرتے ہوئے ان ایام میں مزید عبادت کرنے کی ترغیب دی۔
زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے سورت الفجر کی ابتدائی آیات کی تلاوت کے بعد کہا:اللہ تعالی سب انسانوں کو نفس و شیطان اور دنیا کی محبت کے ذریعے آزماتاہے۔ اندر سے نفس اور باہر سے شیطان انسان کو گناہوں کی جانب راغب کرتے ہیں۔ مال و دولت کی طرف آدمی میلان رکھتاہے اور یہ کشش بھی ایک آزمائش ہے جو انسان کو ہلاک کرسکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالیٰ نے انسان کو شیطانی وسوسوں اور خواہشاتِ نفسانی کے مقابلے میں کامیاب بنانے کے لیے اپنے انبیا علیہم السلام اور آسمانی کتابوں کو بھیجا ہے۔ دین کا مجموعہ جو بہترین عقاید، اعمال اور ذمہ داریوں پر مشتمل ہے، انسان کی تعمیر میں کردار ادا کرتاہے اور تمام میدانوں میں اسے کامیاب بناتاہے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: کامیاب انسان وہی ہے جو نفس پر غلبہ حاصل کرے۔ نفس کو گناہ کی آلودگیوں سے پاک رکھنا سب سے بڑا جہاد ہے۔ سب سے بڑا مجاہد وہی ہے جو نفس کو اللہ کی اطاعت پر مجبور کرتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: نفس کی تباہ کاریوں کے مقابلے کے لیے اللہ تعالیٰ نے بعض مخصوص اوقات، مکانوں اور اعمال میں خاص فضیلت رکھی ہے۔ فضیلت والے اور مقدس مقامات میں مسجد الحرام، مسجد النبیﷺ، عرفہ، منا اور مزدلفہ شامل ہیں۔ مقدس اوقات میں رمضان، شبِ قدر اور ذوالحجہ کا پہلا عشرہ قابل ذکر ہیں جبکہ نماز، روزہ، زکات، حج، ذکر اور توجہ مقدس اعمال کی فہرست میں ہیں۔ نفس و شیطان کے خلاف ہمارے سلاح یہی عبادات ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: ذوالحجہ کا پہلا عشرہ حجاج سمیت سب مسلمانوں کے لیے ایک سنہری موقع ہے۔ یہ عمل اور نفس کے خلاف جہاد کا بہترین موقع ہے۔ حجاج کو زمان و مکان کے خاص شرف کے ساتھ ساتھ، ایک مخصوص عبادت کی سعادت بھی حاصل ہورہی ہے۔ حرمین شریفین میں وہ اسلام کے رکن اعظم بجالانے کا شرف حاصل کرتے ہیں اور ذوالحجہ کے مبارک شب و روز موقع بھی انہیں میسر ہے۔ اس عشرے کی فضیلت غیرحاجیوں کو بھی نصیب ہوتی ہے۔
عشرہ ذوالحجہ میں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے انہوں نے کہا: اس عشرے میں ہر نیک عمل کا خاص ثواب ہوتاہے۔ عرفہ کے دن روزہ رکھنے کا خاص ثواب ہے جو ایک سال گناہوں کا کفارہ ہوتاہے۔ لہذا کوشش کریں پورا عشرہ روزہ رکھیں یا کم از کم نو ذوالحجہ کو روزہ رکھیں۔ ان ایام میں زیادہ سے زیادہ اللہ کا ذکر کریں، قرآن تلاوت کریں، درود شریف پڑھیں، ایام تشریق کی تکبیرات کا اہتمام کریں اور قربانی کے لیے بندوبست کریں۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: مہنگائی کو بہانہ بناکر قربانی کی فضیلت کو ہاتھ سے جانے نہ دیں۔ عید کے دنوں قربانی نہ کرنا ایک عظیم سعادت سے محرومی ہے، یہاں تک کہ بعد والے دنوں میں بھیڑوں کا پورا ریوڑ خیرات کرنے سے بھی یہ ثواب حاصل نہیں ہوجاتاہے۔

حجاج بیت اللہ اپنے علاقوں، ملکوں اور پوری امت کے سفیر ہوتے ہیں
مولانا عبدالحمید نے بات آگے بڑھاتے ہوئے حج کے روحانی سفر کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا: بہت سارے حاجی کئی سالوں تک اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں۔ ایسے میں یہ بہت برا ہے کہ کچھ حاجی جنہیں حج کی سعادت حاصل ہوئی ہو، وہ اپنے دن رات غفلت میں گزاریں۔ حج کے سفر میں غفلت بہت بڑا نقصان ہے۔ سفرِ حج دیگر عام اسفار سے مختلف ہے؛ یہ کوئی سیاحتی سفر نہیں ہیں جس کا مقصد آثارِ قدیمہ کو دیکھنا اور بازاروں میں گھومنا پھرنا ہو۔یہ سفر اللہ اور اس کی خالص عبادت کی خاطر ہے۔ حاجی اللہ کے مہمان ہیں اور انہیں سمجھ لینا چاہیے وہ کیسی عظیم ہستی کے دربار میں حاضر ہورہے ہیں۔ لہذا دلوں میں عاجزی اور ماضی کی غلطیوں اور گناہوں پر پشیمانی ہونی چاہیے۔
حاجیوں کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا: اللہ کے احسانات کو بکثرت یاد کریں۔ پورا وقت فون پر بات کرنے اور گفتگو میں نہ گزاریں۔ فون کے لیے ایک وقت مخصوص کریں اور دیگر اوقات میں ہمہ تن اللہ کی عبادت میں مصروف ہوجائیں۔ نماز، طواف، دعا، منا، مزدلفہ، عرفات اور دیگر مناسک ادا کرتے ہوئے موبائل فون بند رکھیں۔ خالق سے رابطہ کے وقت، مخلوق سے رابطہ منقطع ہونا چاہیے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: حجاج اپنے اپنے علاقوں، ملکوں اور پوری امت کے نمائندے اور سفیر ہیں۔ لہذا پوری امت کی ہدایت اور اصلاح کے لیے دعا کیا کریں تاکہ وہ اللہ جل جلالہ اور اس کے رسول برحق ﷺ کی راہ پر گامزن ہوجائیں اور اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔
انہوں نے کہا: کسی بھی طبقے کے لیے سب سے بڑی عزت اور کرامت، دین اور تعلق مع اللہ ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی بندگی، عبادت اور تعلق کے لیے قبول فرمائے، یہ بہت بڑی عزت ہے۔ جہاں بھی رہتے ہیں، ہر حال میں اللہ کے ساتھ رہیں اور اللہ کو مت چھوڑیں۔ اس سے بڑھ کر کوئی دولت نہیں ہوسکتی۔

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے آخر میں دو قبائلی رہ نما، سردار بشیر احمد ریکی اور حاجی مہدی گورگیج کے سانحہ انتقال کو ایک تلخ واقعہ اور عظیم نقصان یاد کرتے ہوئے ان کی مغفرت کے لیے دعا مانگی اور امید ظاہر کی ان دو بلوچ رہ نماؤں کے جانشین اور پس ماندگان عوام کی خدمت اور خیرخواہی کے راستے میں گامزن ہوجائیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں