مولانا عبدالحمید:

عالمی برادری فلسطینی قوم کی مظلومانہ پکار سن لے

عالمی برادری فلسطینی قوم کی مظلومانہ پکار سن لے

اہل سنت ایران کی ممتاز دینی و سماجی شخصیت نے رمضان المبارک کے آخری جمعہ میں فلسطینی مسلمانوں کے مسائل و مصائب کا تذکرہ کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کو ایک بین الاقوامی مسئلہ یاد کیا۔ انہوں نے فلسطینی قوم کی مظلومانہ آواز سننے پر زور دیا۔

مولانا عبدالحمید نے عالمی یوم القدس کے موقع پر زاہدان میں ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے کہا: فلسطین میں اسرائیلی یلغار اور قبضہ گیری کئی عشروں سے جاری ہے۔ اسرائیلیوں نے فلسطین پر قبضہ کرکے اسے اپنی سرزمین کا حصہ بنایا ہے اور مسلمانوں کی زمینوں پر یہودیوں کو آبادکاری کے ذریعے بسایاجارہاہے۔

نماز جمعہ سے پہلے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا: فلسطین کے مسلمانوں نے گزشتہ کئی عشروں سے آزادی اور استقلال کے لیے مزاحمت کی ہے۔ اب وقت آپہنچاہے کہ عالمی برادری اور انسانی معاشرہ انصاف کا مظاہرہ کرے اور فلسطینیوں کی مظلومیت کی آواز سن لے۔ فلسطینیوں کی سرزمین ان ہی کو واپس ملنی چاہیے؛ ان کی مستقل حکومت ہو اور انہیں اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنے کی آزادی حاصل ہونی چاہیے تاکہ دنیا میں امن قائم ہوجائے۔

ممتاز عالم دین نے کہا: مسئلہ فلسطین ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے اور اس کا تعلق صرف فلسطینیوں تک محدود نہیں ہے۔ دنیا کے سب مسلمان اور آزادی پسند لوگ فلسطینیوں کی مزاحمت کی حمایت کرتے ہیں۔ ان شاء اللہ فلسطین کی مزاحمت کامیاب ہوجائے گی۔

انہوں نے مزید کہا: یہودیوں کو چاہیے اس سے زیادہ خود کو رسوا نہ کریں اور اپنے اپنے ملکوں کو واپس جائیں اور اپنی سرحدوں میں پسپائی اختیار کریں۔حریت پسند فلسطینی قوم کو آزاد کرائیں۔

رمضان کا سب سے بڑا مشن نفس کی پاکی ہے
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب کے پہلے حصے میں اسلامی تعلیمات میں نفس کی اصلاح و تزکیہ کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا: رمضان المبارک کا سب سے بڑا مشن یہی ہے کہ انسانی نفس اخلاقی رذایل سے پاک صاف ہوجائے۔

انہوں نے اسی بارے میں کہا: اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں قسم کھائی ہے کہ کامیاب ہوا وہ شخص جس نے نفس کو تزکیہ کیا اور نقصان سے دوچار ہوا وہ انسان جس نے نفس کو گناہ سے آلودہ کیا۔ اللہ رب العزت ہمارا خالق ہے اور وہی جانتاہے ہماری اصلاح و تزکیہ کا بہترین طریقہ کار کیاہے۔

روزہ اور سب آسمانی احکام ہماری اصلاح کے لیے ہیں۔ رمضان المبارک ہمارے وجود سے بغاوت، اناپسندی اور تکبر کی جڑ اکاڑنے کے لیے ہے۔ نفس کی اصلاح بہت ضروری ہے۔ شیطان نے خدا کو بہت سجدہ کیا تھا، لیکن اس کے وجود میں تکبر و بغاوت کی وجہ سے اس نے اللہ کے واضح حکم کی خلاف ورزی کی اور ہمیشہ کے لیے ملعون قرار پایا۔انسان کا سب سے بڑا دشمن اس کا اپنا نفس ہے۔ نفس میں گناہوں کی طرف رغبت پائی جاتی ہے اور یہ نفس اگر کنٹرول نہ ہوجائے، یہ بہت خطرناک بن جائے گا۔ نفس کو اللہ کے منصوبوں کے مقابلے میں تسلیم ہونا چاہیے۔ عام لوگوں سے زیادہ عالم و عابد لوگ اپنی تزکیہ و اصلاح کی فکر کریں، ورنہ وہ بھی ہدایت سے محرومیت کے خطرے سے دوچار ہوں گے۔ نفس کی ناجائز خواہشات کو پاؤں تلے روندنا چاہیے۔

ہم سب انسانوں میں کوئی نہ کوئی کمزوری موجود ہوگی اور لوگ عیبوں سے پاک نہیں ہیں۔ لہذا دوسروں کے عیوب پر آنکھیں بند کریں اور اپنے عیبوں پر نظر رکھ کر ان کی اصلاح کی کوشش کریں۔ مولانا رومی کے مطابق، ہمارا نفس فرعون کے نفس سے کمتر نہیں، لیکن اس کے پاس طاقت تھی، حکومت تھی اور ہمارے پاس طاقت نہیں ہے۔ کچھ لوگ جن کی اصلاح نہیں ہوئی ہے، وہ دوسروں کے ظلم و جبر سے شکوہ کرتے ہیں، جب اقتدار ان کے ہاتھ میں آتاہے تو خود بدترین ظالم اور جابر بن جاتے ہیں۔

جو لوگ دوسروں کا مذاق اڑاتے ہیں اور ان کے عیوب بیان کرتے نہیں تھکتے ہیں، وہ دراصل خود عیب سے پاک سمجھتے ہیں۔ خودپسند اور متکبر لوگ ہی غیبت کرتے ہیں اور دوسروں کی تذلیل کرکے ان کا مذاق اڑاتے ہیں۔رمضان اسی لیے ہے کہ تکبر اور اناپسندی جیسی بری عادتوں کی اصلاح ہوجائے۔

نفس کی اصلاح نماز، روزہ، خدمت خلق اور دیگر نیک کاموں کے ذریعے ممکن ہے۔ اللہ تعالیٰ کے سب احکام تقویٰ پیدا کرنے کے لیے ہیں۔اصلاح نفس کے لیے مجاہدہ کرنے کی ضرورت ہے۔ شیطان سے بھاگ کر اللہ کی پناہ میں جانا چاہیے، لیکن ساتھ ساتھ نفس کے خلاف بھی جہاد کرنا چاہیے۔ نفس پر دباؤ ڈالنا چاہیے تاکہ اصلاح ہوجائے اور اللہ کی فرمانبرداری پر تیار ہوجائے۔

رمضان اسی لیے ہے کہ انسان میں تواضع پیدا ہوجائے اور وہ تقویٰ کی راہ پر گامزن ہوجائے۔ خدا کو دیکھے اور اپنی نیستی پر اسے یقین ہوجائے۔ انبیا علیہم السلام نے نفس کی اصلاح و تربیت سے کامیابی حاصل کی ہے۔ رمضان کے باقی لمحات میں اللہ کی بندگی کریں۔ اپنی سستیوں اور کوتاہیوں پر آنسو بہائیں اور نفس کو ملامت کریں۔ تنہا بیٹھ کر اللہ کی نعمتوں اور اپنی کمزوریوں پر اقرا رکریں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں